مکران یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی بڑا مسئلہ بن کر سامنے آرہی ہے اس وقت بیشتر قوم پرست ودیگر سیاسی جماعتیں وی سی کی تعیناتی کے متعلق سخت ترین بیانات دے رہے ہیں جبکہ بعض طلبہ تنظیموں سمیت دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی وی سی کی تعیناتی واپس لینے کامطالبہ کررہی ہیں۔
اس کی بڑی وجہ بلوچستان یونیورسٹی میں ویڈیو اسکینڈل تھا جس نے پورے بلوچستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور مبینہ طور پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وی سی بھی اس میں ملوث تھے مگر ان پر الزام ثابت نہیں ہوسکا۔ بات یہ نہیں ہے کہ وی سی ملوث تھا یا نہیں اگر خدشات اور تحفظات زیادہ پید اہورہے ہیں تو اس حوالے سے حکام کو سوچنا چاہئے کہ اگر تعیناتی آگے چل کر مسائل پیدا کرے گی تو فی الحال اسے روکا جائے اور ایک ایسے شخص کو تعینات کیاجائے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔
کہنے کا مقصد بنیادی طور پر یہ نہیں کہ اس سے وی سی کے کردار پر اثر پڑے گا بلکہ یہ مسئلہ ٹل جائے گا،اگرتعیناتی پر بضد رہا جائے گا تو یہ مسئلہ زیادہ اچھلے گا، پگڑیاں اچھالی جائینگی، الزام تراشی ہوگی تو اس سے زیادہ کردار پر اثر پڑے گا، فی الحال یہی بہتر ہے کہ مکران یونیورسٹی میں تعیناتی کو روکا جائے کیونکہ اس سے مکران یونیورسٹی میں نہ صرف تعلیمی ماحول پر اثر پڑے گا بلکہ دیگر انتظامی مسائل سر اٹھائینگے تو وائس چانسلر پر ملبہ پڑے گا لہٰذا بہتر تعلیمی ماحول پیدا کرنے کے لیے حالات بھی اسی طرح کے ہونے چاہئےں کہ طلباءوطالبات میں بے چینی پیدا نہ ہو ۔
پہلے سے ہی بلوچستان میں تعلیمی ادارے کم ہیں اور بلوچستان کے نوجوان زیادہ تر دیگر صوبوںمیں تعلیم کے حصول کے لیے جاتے ہیں کیونکہ بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں وہ سہولیات موجود نہیں اور نہ ہی بڑے تعلیمی ادارے ہیں ۔مگر اب موجودہ حالات میں بہترین یونیورسٹیاں بنائی گئی ہیں اب نوجوانوں کو اپنے گھر کی دہلیز پر تعلیم کی سہولیات مل رہی ہےں، یہ ایک بہت بڑا تعلیمی انقلاب آیا ہے، غریب طلباءوطالبات دیگر صوبوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاتے تھے تو ان کے والدین پر معاشی حوالے سے بہت زیادہ بوجھ پڑتاتھا جبکہ طلباءوطالبات کو بھی بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا اب چونکہ سہولیات دستیاب ہےں تو اس سے بلوچستان کے نوجوانوں کو فائدہ مل رہا ہے، لہٰذا وائس چانسلر کی تعیناتی کو انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے جو آگے چل کر مزید حالات کو خراب کرے۔
ایک بہترین ماحول کے ذریعے تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے طلباءوطالبات سمیت مکران کی عوام کو سنا جائے اور وہ جو مطالبات کررہے ہیں انہیں تسلیم کیاجائے ۔بلوچستان کا بڑا ڈویژن مکران تعلیم کے حوالے سے اپنی ایک شہرت اور مقام سمیت پہچان رکھتا ہے جہاں سے نہ صرف بڑے بڑے سیاستدان بلکہ ادباء، شعراء، ڈاکٹرز ، انجینئر، بیورو کریٹس پیدا ہوئے ہیں اور آج بھی لٹریچر کے حوالے سے مکران سب سے آگے ہے جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہاں کے نوجوان مرد وخواتین کس قدر علم کے حوالے سے جستجو رکھتے ہیں ۔خدارا ،ایک بار پھر یہ درخواست ہے کہ وائس چانسلر کی تعیناتی پر بضد ہونادرست اقدام نہیں ہے طلباءوطالبات سمیت مکران کے عوام کی سنی جائے تاکہ وہاں علم پروان چڑھ سکے، مستقبل کے نوجوان اس سے استفادہ کرسکیں ۔امید ہے کہ اس مسئلے کو جلد حل کرکے اسٹوڈنٹس کے وسیع تر مفاد میں فیصلہ کیاجائے گا اور جو اس وقت حالات بنے ہوئے ہیں ان میں بھی ٹہراو¿ آئے گا۔مکران یونیورسٹی میں بہترین ماحول میں تعلیم پروان چڑھے گا۔