گزشتہ ہفتے انتخابی مہم کے دوران قاتلانہ حملے میں ہلاک جاپان کے سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے رہنما شنزوآبے کی آخری رسومات کی ادائیگی کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی خبر کے مطابق شنزو آبے جاپان کی سیاست کی ایک انتہائی اہم اور متحرک شخصیت تھے جنہوں نے کئی دہائیوں تک ملک کی سیاست میں نمایاں کردار ادا کیا۔
وسطی ٹوکیو کے زوجوجی مندر کے باہر ان کی اخری رسومات کی ادائیگی کے لیے سیاہ لباس میں ملبوس لوگوں کی لمبی قطاریں نظر آئیں جب کہ سادہ، غیر رسمی کپروں پہنے عوام شنزو آبے کی تعزیت کرنے اور انہوں الوداع کہنے کے لیے جمع ہوئے۔
گزشتہ شام بھی 67 سال کی عمر میں قتل کیے گئے سابق وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کرنے اور انہیں الوداع کہنے کے لیے سیکڑوں لوگ ٹیمپل میں جمع ہوئے۔
گزشتہ جمعے کے روز بے روزگار شخص کے ہاتھوں شنزو آبے کے قتل نے ایسی قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا جہاں اسلحے کا استعمال کرتے ہوئے کیے جانے والے جرائم اور سیاسی تشدد دونوں ہی بہت کم واقع ہوتے ہیں۔
سابق وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آنے والوں میں 58 سالہ استاد کیکو نومی بھی شامل تھیں ، ان کا کہنا تھا کہ جب شنزآبے ملک کے وزیر اعظم تھے تو یہاں تحفظ کا احساس تھا، میں نے ان کی حمایت کی تھی، ان کا قتل بہت بدقسمتی کی بات ہے۔
شنزو آبے کی آخری رسومات کی تقریب میں صرف خاندان اور قریبی دوست شریک ہوں گے۔
آخری رسومات کی آئیگی کے بعد شنزو آبے کی میت کو ٹوکیو کے مرکز سے گزارا جائے گا جہاں سوگ کے اظہار کے لیے جاپانی پرچم سرنگوں رکھا جائے گا۔
اس جلوس کو دارالحکومت کے سیاسی مرکز ناگاتاچو لے جایا جائے گا جہاں اہم تاریخی عمارات موجود ہیں جن میں اس پارلیمنٹ کی عمارت بھی شامل جہاں شنزو آبے پہلی بار 1993 میں ایک نوجوان قانون ساز کے طور پر داخل ہوئے تھے اور وہ دفتر بھی وہاں موجود ہے جہاں سے انہوں نے وزیر اعظم کے طور پر 2 ادوار میں قوم کی قیادت کی۔
شنزو آبے کو عالمی رہنماؤں کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا گیا، گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جنوب مشرقی ایشیا سے واپس امریکا جاتے ہوئے مختصر قیام کے دوران مقتول رہنما کو خراج عقیدت پیش کیا۔
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن اور تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی بھی خاندانی دوست کے طور پر نجی دورے پر جاپان آئے اور سوگواروں میں شامل ہوئے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیرس میں جاپانی سفارت خانے کا دورہ کرنے کے بعد ملک کے سرکاری صدارتی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں اپنی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شنزو آبے نے بڑی ہمت اور جرات کے ساتھ اپنے ملک کی خدمت کی۔
چیف کابینہ سیکریٹری نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جاپانی حکومت اس بات پر غور کرے گی کہ کیا ہاتھ سے بنے ہوئے اسلحے کے قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ موجودہ قوانین ہر طرح کے اسلحے پر سخت پابندی لگاتے ہیں۔