ایشیائی ترقیاتی بینک نے آؤٹ لک جاری کردیا جس کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں پاکستان میں مہنگائی 12 سے بڑھ کر 21 فیصد ہوگئی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے جنوری تا جون کے معاشی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور عالمی معاشی حالات ایشیاء کو متاثر کرسکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں پاکستان میں مہنگائی 12 سے بڑھ کر 21 فیصد ہوگئی جب کہ سری لنکا میں مہنگائی 14 سے بڑھ کر 45 فیصد اور بھارت میں 5.7 سے بڑھ کر 7 فیصد ہوگئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلا دیش میں مہنگائی 6.1 سے بڑھ کر 7.4، چین میں 1.5 سے بڑھ 2.5 فیصد جب کہ تھائی لینڈ میں 2.2 سے بڑھ کر 7.7 فیصد ہوگئی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 6 ماہ میں شرح منافع 5.25 فیصد بڑھا جب کہ سری لنکا میں 9.5، بھارت 0.9 اور بنگلا دیش میں 0.7 فیصد بڑھا۔دوسری جانب وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اگست میں چیزیں ہموار اور سیاسی صورتحال نارمل ہوجائیگی۔
امپورٹ کو ایکسپورٹ اور ترسیلات زر کے برابر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بہت سی چیزوں کی امپورٹ پرپابندی لگانے کا فائدہ ہوا اور کچھ پر نہیں ہوا، ہم نے پچھلے تین مہینوں میں کوشش کی کہ درآمدات کم کریں۔انہوں نے کہا خوشی کی بات ہے کہ اس ماہ اقدامات کا ثمر آیا ہے، جولائی میں 2.6 ملین ڈالرز کی امپورٹ ہوئی، 700 ملین ڈالرز کی تیل کی امپورٹ ہوئی، 2 ملین ڈالر کی دیگر امپورٹ آئی ہے، انرجی امپورٹ میں کمی آئی ہے، آج پاکستان میں 60 دن کا ڈیزل ہے، جب ڈسکاؤنٹ دے رہے تھے تو لوگوں نے فیول ذخیرہ کرلیا۔ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوچکا اور اس میں کوئی خلل نہیں،کوئی ایسی چیز نہیں کریں گے کہ آئی ایم ایف معاہدے میں خلل پڑے، ورلڈ بینک اور ایشیائی بینک کے پیسے بھی آنا شروع ہوجائیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ معیشت اب بھی اچھی چل رہی ہے، ایک دوست ملک نے 1.2 ارب ڈالرکی تیل فنانسنگ کا کہا ہے، دوست ملک ایک ملین ڈالرز اسٹاک ایکسچینج میں بھی سرمایہ کاری کرے گا۔ بہرحال اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت پر بہت منفی اثرات پڑ رہے ہیں ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے اسٹاک ایکسچینج میں صورتحال بہتر نہیں ہورہی ہے سرمایہ کاروں میں اس وقت بے چینی پائی جاتی ہے معیشت کے حوالے سے صورتحال بہتر ہونے کی بجائے خراب ہوتی جارہی ہے۔
کوئی پالیسی بھی واضح دکھائی نہیں دے رہی ہے گوکہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے تسلی بخش بیانات سامنے آرہے ہیں جبکہ حکومت کے دیگر عہدیداران بھی معیشت کی بہتری کی بات کررہے ہیں مگر پنجاب میں جس طرح کے سیاسی حالات ہیں اس کا اثر مرکز پر لازمی پڑے گا، اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کی توجہ پنجاب پرہے کہ پنجاب میں ان کی حکومت بن جائے اگر ن لیگ کامیاب ہوئی تو مرکز میں مسئلہ پیدا نہیں ہوگا اگر پی ٹی آئی اور ق لیگ کی حکومت آئے گی تو مرکزی حکومت اپنا کام بہتر طریقے سے نہیں کر پائے گی اب تو یہ باتیں بھی سامنے آرہی ہیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دوبارہ بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاریوں کا پلان ترتیب دیاجارہا ہے۔
جس میں پنجاب اور کے پی کے کے تمام وسائل کو بروئے کار لایاجائے گا،ان حالات میں کشیدگی مزید بڑھے گی وفاق اور صوبے مدِ مقابل ہوں گے جس کا براہ راست اثر سیاست اور معیشت پر پڑے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ ن لیگ اپنے اتحادیوں سے مل کر کس طرح کی حکمت عملی مرتب کرے گی جو ان محاذوں پر بیک وقت مقابلہ کرتے ہوئے کامیاب ہوگی یہ کہنا فی الحال قبل ازوقت ہوگا۔