|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2022

بلوچستان میں آلودہ پانی ایک بہت بڑا مسئلہ بن رہا ہے جس کی وجہ سے بیشتر اضلاع میں مختلف وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں جو انسانی جانوں کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، بلوچستان میں اس وقت اگر سب سے زیادہ کسی مسئلے کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے وہ صاف پانی کامسئلہ ہے کیونکہ بلوچستان میں پہلے سے ہی پانی کابحران ہے پانی کی قلت اس قدر زیادہ ہے کہ لوگ جوہڑ وںکا پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے بچے، بزرگ اور جوان خطرناک بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں حالانکہ بلوچستان میں سابقہ حکومتوں نے یہ نوید سنائی تھی کہ ہماری ترجیح سب سے زیادہ ڈیمزکی تعمیر پر ہے تاکہ بارش کے پانی کو ذخیرہ کیاجاسکے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اوربلوچستان میں ریکارڈ بارش ہونے کے باوجود بھی پانی ذخیرہ ہونے کی بجائے ضائع ہورہا ہے۔

جس کی وجہ سے نہ صرف پانی کی قلت برقرارہے بلکہ لوگوں کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہے۔ دوسرا مسئلہ بلوچستان کی پانی چوری کا ہے گرین بیلٹ بھی اس سے متاثر ہورہا ہے ،زراعت کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے، بارش ہو یا نہ ہو بلوچستان کی عوام کے لیے عذاب تباہی کی صورت میں سامنے آتا ہے بلوچستان کو اپنے حصے کا پانی دیاجائے اور اس حوالے سے سندھ اور بلوچستان حکومت مل بیٹھ کر حکمت عملی مرتب کریں تاکہ یہ دیرینہ مسئلہ حل ہوسکے اور بلوچستان کے عوام کو پانی بھی مل جائے ،ساتھ ہی وبائی امراض سے چھٹکارا پایا جاسکے۔

بہرحال آلودہ پانی کی وجہ سے ڈائریا کا پہلا کیس رواں برس 17 اپریل کو صوبہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں ڈائریا کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ کیسز رپورٹ ہونے کے فوراً بعد صوبائی حکومت نے وباء پر قابو پانے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے اور ساتھ ہی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی صوبائی حکومت کو ہر وقت اور ہر طرح سے تعاون اور معاونت فراہم کی جس پر صوبائی حکومت ڈبلیو ایچ او کی انتہائی مشکور ہے اور حال ہی میں ڈبلیو ایچ او نے صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے ہنگامی طور پر ادویات، خیموں اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کیں جس سے متاثرین مستفید ہوں گے۔

چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے پانچ روزہ اورل کولرا ویکسین مہم کے افتتاح کے دوران کہنا تھا کہ ہیضہ کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ متعلقہ اضلاع میں مہم کے دوران تمام لوگوں کو انسدادِ ڈائریا کے قطرے پلائے جائیں خاص کر بڑے عمر کے افراد اور بچوںکے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آلودہ پانی کی وجہ سے شہری طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ جس پر قابو پانے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے انہیں ان بیماریوں سے محفوظ رکھنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

آج بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ شہریوں کو پینے کے لئے صاف پانی فراہم کیا جائے اور صوبائی حکومت عوام کو پینے کی صاف پانی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں پانی کی کمی کا بحران جس شدت کے ساتھ بڑھ رہا ہے، حالات کا تقاضا ہے کہ پانی کی بچت کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔ عوام بھی اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور پانی کا زیاں نہ کریں۔ انہوں نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ فوری طور پر ڈبلیو ایچ او کی جانب سے فراہم کردہ سامان متاثرہ علاقوں تک پہنچایا جائے تاکہ متاثرین اس سے مستفید ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا نے بھی صوبائی حکومت کو ہر طرح سے سپورٹ کیا ہے اور ہر پروگرام کی کوریج کی ہے اور امید کرتے ہیں کہ میڈیا آئندہ بھی اسی طرح صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی۔ امید ہے کہ جلد ہی بلوچستان میں پانی کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجائے گا اور حکومت مسائل کو ایڈریس کرتے ہوئے ایک مستقل پالیسی اپنائے گی تاکہ بلوچستان میں ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرکے انہیں زیر استعمال لایاجاسکے اس سے وبائی امراض کا بھی خاتمہ ہوگا اور زراعت کا شعبہ بھی ترقی کرے گا۔