|

وقتِ اشاعت :   July 28 – 2022

کراچی : بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی نے بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کی عدم بازیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی بات سنی جائیں اور تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔
جمعرات کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے پریس ریلیز میں ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ مِسنگ پرسنز کا معاملہ ایک دن کا نہیں بلکہ گزشتہ دہائیوں کا مسئلہ ہے اور جو دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ترجمان نے کوئٹہ میں جاری دھرنے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے میں شامل تمام لواحقین کے پیاروں کی بازیابی کی جدوجہد میں ان کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے تمام مطالبات آئینی اور قانونی ہیں مگر افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان حکومت اس مسئلے کے حل میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اور بلوچستان حکومت رویہ مایوس کن ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ترجمان نے بلوچستان کے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خاموشی سے یہ بات واضع ہوجاتی ہے کہ وہ مسنگ پرسنز کی بازیابی میں مخلص نہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے قانونی نافذ کرنے والے ادارے قانونی کی دھجیاں اڑارہے ہیں۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ترجمان نے زیارت واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زیارت واقعہ سےیہ بات واضع ہوجاتی ہیں کہ مارے جانے والے افراد بے گناہ تھے۔ وہ پہلے سے حکومت کے قید میں تھے۔ ترجمان نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات منصفانہ طریقے سے کرنے کی ضرورت ہے۔