|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2022

ملک میں معاشی صورتحال بہتر ہونے لگی ہے کاروباری طبقہ بھی اس حوالے سے بہت زیادہ مطمئن دکھائی دے رہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے بھی یہ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران معیشت بہتر ہوجائے گی اس کی ایک بڑی وجہ دو دوست ممالک کارقم فراہم کرنا بھی ہے جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ بھی معاملات کافی حد تک طے ہوچکے ہیں۔ ان رقوم کے آنے سے معاشی نقشہ مکمل طور پر بدل جائے گا اور اس کی جھلک گزشتہ دو روز کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی سے دیکھنے میں ملا ہے کہ روپے مکو استحکام آیا ہے

اگر اسی طرح ڈالر کی گراوٹ جاری رہی تو یقینا روپے کی قدر مزید مستحکم ہوجائے گی جوکہ بڑا سرپرائز ہوگا۔ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی طرف سے عائد کی گئی ایک اور شرط پوری کیے جانے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15دنوں بعد ردوبدل کرنے کا فیصلہ تبدیل کیے جانے کاامکان ہے جس کے بعد یہ فیصلہ ہفتہ وار بنیادوں پر کیا جاسکتا ہے۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعدپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی مدت کا تعین ہوگا۔عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ کا اثر عوام کو منتقل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل ہر 15روز بعد کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس سے قبل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل ماہانہ بنیادوں پر ہوتا تھا۔دوسری جانب انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔جمعرات کے روز کاروبار کے آغاز پر ڈالرکی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی اور ڈالر کی قیمت مزید 5 روپے 79 پیسے کم ہو کر223 روپے ہوگئی۔

کاروبار کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 226.15 روپے کا ہوگیا،انٹربینک میں ڈالر 2 روپے 64 پیسے سستا ہوا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالرکا بھاؤ 3 روپے کم ہوکر226 روپے ہے۔انٹربینک میں رواں ہفتے ڈالرکا بھاؤ 13.22 روپے کم ہوا ہے، گزشتہ روز ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 4.19 فیصد کمی ہوئی۔چیئرمین ایکسچینج ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے امپورٹ بل کا جو دعویٰ کیا تھا وہ سچ ثابت ہوا، ہمارا 2 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ کم ہوا ہے جو بہت بڑی رقم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے بھی امریکا سے قرض کی اپیل کی جو کارگر ثابت ہوئی، اسی کو دیکھتے ہوئے امید ہوچلی، آئی ایم ایف کی قسط ملنے کے بعد ڈالر 200روپے سے بھی کم ہوسکتا ہے۔یہ ایک بڑی خوشخبری ہے جب کاروباری طبقہ کا مورال بڑھے گا تو سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، روپے میں استحکام آنے سے مارکیٹ میں چیزوں کی قیمت پربھی اثر پڑے گا جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے سے عوام اس سے براہ راست مستفید ہونگے۔ اگر یہی تسلسل جاری رہا تو یقینا صورتحال میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی ۔

گزشتہ چارسالوں سے ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی وجہ سے عوام کو بہت سی مشکلات کا سامنا رہا ہے اب حکومتی نمائندگان کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ معاشی حوالے سے مزید بڑے فیصلے کرنے جارہے ہیں تاکہ ملک میں پیداواری صلاحیت بڑھے، کاروبارکو وسعت ملے جس سے صنعتوں میں کام بڑے گا اور روزگار کے مزید ذرائع پیدا ہونگے ۔امید ہے کہ آنے دنوں میں عوام کو حکومت کی جانب سے مزید خوشخبریاں ملیں گی اور اس کا فائدہ بھی موجودہ حکومت کو ہوگا جوسیاسی اور معاشی حوالے سے مشکلات کا سامناکررہی تھی۔