بلوچستان میں کئی روز سے جاری موسلادھار بارشوں اور سیلابی صورتحال نے ہر طرف تباہی مچادی ہے، سیلابی ریلوں میں بہہ کر دو معصوم بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 7 افراد لاپتہ ہوگئے،تاہم کراچی کوئٹہ شاہراہ 8 روز بعد عارضی طور پر بحال کردیا گیا ہے۔بلوچستان کے بیشتر بالائی علاقوں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، ہرنائی چاروں جانب سے سیلاب کے گھیرے میں ہے، پیر کی شام افغانستان سے آنے والے سیلابی ریلوں نے نوشکی، قلعہ عبداللہ اور چاغی میں تباہی مچا دی، نوشکی کے 7 دیہات ان سیلابی ریلوں میں ڈوب گئے، درجنوں مکانات کو نقصان پہنچایا۔چمن، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ میں سیلابی ریلے تیار پھلوں کے باغات اور کھڑی فصلیں اپنے ساتھ بہا لے گئے۔
اور کسان حسرت بھری نظروں سے اپنی دنیا کو برباد ہوتے دیکھتے رہ گئے۔دیہی علاقوں میں رابطہ سڑکیں بہہ گئیں اب بھی کئی دیہات کا رابطہ منقطع ہے، قلعہ سیف اللہ کے شدید متاثرہ علاقے خشنوب کے سیلاب متاثرین ایک بار پھر سیلاب کی زد میں آگئے،100 سے زائد پریشان حال خاندانوں کے لیے خیمہ بستی ضلعی انتظامیہ نے قائم کی مگر بھوک یہاں بھی سیلاب متاثرین کا مقدر بنی رہی ،امداد سے محروم متاثرین بالآخر مایوس ہوکر اپنے تباہ حال مکانوں میں لوٹ گئے۔دوسری جانب قلعہ سیف اللہ کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ خیمہ بستی میں متاثرین کو خوراک کی فراہمی پی ڈی ایم اے کی ذمہ داری ہے،تاہم وسائل کی کمی کے باعث ضلع بھر کے متاثرین کو تیار کھانا فراہم کرنا اُن کے بس میں نہیں ہے، قلعہ عبداللہ کی رابطہ سڑکوں کو عارضی بحالی طور پربحال کردیا گیا ہے، صوبے کی دیگر سڑکوں پرعارضی گزرگاہیں بناکریہاں پھنسی ٹریفک کو بحال کردیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کاکہنا ہے کہ بلوچستان میں دوبارہ بارش کا امکان ہے،صوبے میں سڑکوں کی بحالی اور ریلیف آپریشنز کا ہنگامی بنیادوں پر آغاز کردیا گیا ہے، مون سون کے نئے اسپیل سے قبل متاثرہ شاہراہوں پر عارضی گزر گاہیں بنائی گئی ہیں۔کمشنر داود خلجی اوتھل، بیلہ، لنڈا پل کے مقامات پر عارضی ڈائیورشن بنا دیا گیا ہے،کمشنرقلات ڈویژن کاکہنا ہے کہ کراچی اور کوئٹہ میں پھنسی ٹرانسپورٹ بحال کر دی گئی ہے۔ افغانستان سے کراچی جانے والے ایک ہزار سے زائد کنٹینرز بھی روانہ کیے ہیں، بارش شروع ہونے سے پہلے تمام گاڑیاں کلئیر کرنے کی کوشش ہے۔بلوچستان کا پنجاب اور کے پی کے سے زمینی رابطہ ساتویں روز بھی بحال نہ ہوسکا، پی ڈی ایم اے کے مطابق این50 قومی شاہراہ دھاناسر اور فورٹ منرو پر ٹریفک کے لیے بند ہے، دھاناسر،فورٹ منرو میںدوبارہ کئی مقامات پر لینڈسلائیڈنگ ہوئی ہے تاہم راستے میں پھنسے تمام مسافروں کو نکال لیا گیا۔فورٹ منرو میں اتوار کو دو مقامات پر پہاڑ بیٹھ گیا، بلوچستان سے پنجاب جانے والے 2 ہزار سے زائد ٹرک، چھوٹی گاڑیاں فورٹ منرو میں پھنسی ہوئی ہیں۔ویجیٹیبل یونین کاکہنا ہے کہ پیاز، ٹماٹر و دیگر سبزیوں کے 200 سے زائد ٹرک فورٹ منرومیں پھنسے ہیں، پیاز اور ٹماٹر اب استعمال کے قابل نہیں رہے۔
ڈرائیوروں کے مطابق پہاڑی علاقوں میں کھڑے ٹرکوں میں پڑے پیاز بوریوں میں دوبارہ اگنے لگے ہیں،ٹرکوں میں لوڈ انگور خراب ہوگیا ہے، کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔دوسری جانب حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کیلئے ڈونرزکانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی سے متعلق امور پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کیلئے ڈونرز کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بین الاقوامی اداروں کو ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر بریفنگ دی جائے اور بین الاقوامی اداروں کو وفاقی وصوبائی حکومتوں کی ریلیف اوربحالی کی کوششوں سے آگاہ کیاجائے۔وزیراعظم نے مخیرحضرات سے پرائم منسٹر فلڈ ریلیف فنڈ میں دل کھول کرعطیات جمع کرانے کی اپیل کی۔وزیراعظم نے 40 ہزارخیمے اور ایک لاکھ راشن کے پیکٹس فوری متاثرہ علاقوں میں بھیجنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی اور آبادکاری کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کیے جائیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ڈونرکانفرنس بلانے کا فیصلہ انتہائی خوش آئند اقدام ہے کیونکہ اس کے بغیر نقصانات کا ازالہ ممکن نہیں اور نہ ہی معمولات زندگی کو بحال کیاجاسکتا ہے ۔اس وقت بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں تو صورتحال بہت زیادہ خراب ہے لوگ بے یارومددگارپڑے ہوئے ہیں ان کا سب کچھ سیلاب نے چھین لیا ہے ،ان کے پاس چھت بھی نہیں رہی ہے جانی ومالی نقصان اس قدر ہوا ہے کہ بعض علاقے مکمل تباہ ہوگئے ہیں مگر وہاں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال پوری طرح سامنے نہیں آرہی یقینا اس بحرانی کیفیت سے نمٹنے کے لیے ڈونرکانفرنس ہی بہتر آپشن ہے بشرطیکہ متاثرین کو ان کا جائز حق مل سکے، رقم کرپشن کی نذر نہ ہوجائے اور اس میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے ۔امید ہے کہ صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ مل کرمتاثرین کے نقصانات کا ازالہ کرکے ان کی زندگیوں کی رونقیں دوبارہ بحال کرے گی یقینا جانی نقصان کا تو نعم البدل نہیں اس پر سب افسردہ ہیں مگر مالی حوالے سے ان کے مستقبل کو مزید تباہی سے بچایاجاسکتا ہے۔