ملک میں اس وقت سب سے خطرناک صورتحال قدرتی آفت کا ہے جو بارش اور سیلاب کی صورت میں سا منے آیا ہے مگر افسوس کہ اس انسانی بحران کے بدترین حالات کے باوجود بھی سیاست ہی کو فوقیت دی جارہی ہے حکومت واپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے پر بیانات، پریس کانفرنسز تو کئے جارہے ہیں ساتھ ہی بڑے جلسے بھی منعقد ہورہے ہیں اگرپریس کانفرنسز اور جلسوں کی رقم متاثرین پر خرچ کئے جائیں تو بہتر نہیں ہوگا افسوس کہ اقتدار کی رسہ کشی میں اس قدر آگے معاملات جارہے ہیں کہ جن سے ووٹ لیے جاتے ہیں ان کا کوئی پرسان حال تک نہیں ۔ پی ٹی آئی جس کے پاس پنجاب، گلگت بلتستان، کے پی ، آزاد کشمیر موجود ہے اس کی تمام تر توانائی اس وقت سیاست پر لگی ہوئی ہے بڑے بڑے جلسے کئے جارہے ہیں۔
سرکاری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے جہاں ان کی حکومت ہے وہاں بھی سیلاب سے لوگ بری طرح متاثر ہوئے ہیں کے پی، جنوبی پنجاب اور گلگت بلتستان شامل ہیں کیا ان پر توجہ دینا زیادہ بہتر نہیں سیاست بعد میں بھی ہوتی رہے گی یہ سلسلہ تو چلتا رہے گا مگر موجودہ انسانی بحران کو حل کرنے پر کم ازکم اپنی توانائی صرف کی جائے مگر نہیں کیونکہ ون مین شو جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے یہ ایک سیاسی المیہ ہے۔ دوسری جانب بلوچستان اور سندھ حکومت کی جانب سے تمام تر وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں وفاقی حکومت بھی اپنی کوششوں میں لگی ہوئی ہے کہ جلد اس بحرانی کیفیت متاثرین کو نکالاجاسکے اور اس کے نتائج بھی مثبت برآمد ہورہے ہیں۔ جس کی واضح بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے امداد کا اعلان ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اپیل پر بین الاقوامی تنظیموں نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے امداد کا اعلان کردیا۔بین الاقوامی تنظیموں اور مالی اداروں نے 50 کروڑ ڈالر سے زائد فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بین الاقوامی اداروں و تنظیموں کی مشکل میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کا خیر مقدم کرتا ہوں، حکومت سیلاب متاثرین کے فوری ریسکیو اور بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کارلا رہی ہے، حکومت نے مشکل معاشی صورتحال میں ہونے کے باوجود فلڈ ریلیف کیش پروگرام شروع کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کیلئے آپریشن کر رہی ہے، ریسکیو کے بعد سیلاب متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر پر کام کریں گے۔
اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے وزیراعظم کو 35 کروڑ ڈالر کی فوری امداد سے آگاہ کیا، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے وزیرِ اعظم کے فلڈ ریلیف کیش پروگرام کی تعریف کی، ورلڈ بینک یہ امداد رواں ہفتے کے آخر تک مکمل طور پر فراہم کر دے گا۔اعلامیہ کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب متاثرین کیلئے 11 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا جبکہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے 2 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یوکے ایڈ نے 15 لاکھ پاؤنڈ کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے جبکہ یوکے ایڈ نے سیلاب متاثرین سے متعلق منصوبوں کیلئے 3 کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈ فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
سیلاب متاثرین کے لیے یہ بڑی اچھی خبر ہے اس امید کے ساتھ کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے حوالے سے سب خلوص نیت سے کام لینگے اقرباء پروری سمیت خورد برد کرنے والے عناصروں کو اس معاملے سے دور رکھاجائے گا اور یہ ذمہ داری وفاق اور صوبائی حکومتوں کی ہے کہ وہ اس معاملے پر مکمل چیک اینڈبیلنس رکھیں تاکہ متاثرین کی حق تلفی نہ ہوسکے۔