بلوچستان سرمایہ کاری کے حوالے سے ملک کے دیگر حصوں کی نسبت زیادہ موزوں ہے بین الاقوامی سرحدیں، طویل ساحلی پٹی اور اپنی منفرد جغرافیائی حیثیت کے حوالے سے معاشی لحاظ سے الگ پہچان رکھتا ہے مگر بدقسمتی سے بلوچستان پر اس طرح توجہ نہیں دی گئی جس طرح سے دینی چاہئے تھی اربوں روپے دیگر صوبوں میں منصوبوں پر لگائے جاتے ہیں ان کی تکمیل بھی جلد ہوجاتی ہے جبکہ بلوچستان کے حوالے سے ایسی کوئی پالیسی دکھائی نہیں دیتی کہ اس کے لیے الگ سا ایک بڑا پیکج دیاجائے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بین الاقوامی سرحدوں،ساحلی پٹی، معدنیات سمیت دیگر شعبوں کے لیے رقم خصوصی طور پر رکھی جائے تاکہ بلوچستان کی پسماندگی نہ صرف ختم ہو جائے بلکہ خودکفیل بلوچستان ابھر کر سامنے آئے ۔گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ بات سنتے آرہے ہیں کہ ملکی ترقی کی کنجی بلوچستان ہے مگر المیہ یہ ہے کہ بلوچستان کے نصف سے زائد علاقے آج بھی تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ،خالی خولی اعلانات سے آگے بڑھ کر کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایاگیا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے تو بارہا یہ بات کہی جاتی ہے کہ بلوچستان کو بجٹ سمیت دیگرمنصوبوں کے حوالے سے رقم دی جائے مگر وفاق کی عدم توجہی اور نظرانداز کرنے کے رویہ نے مالامال صوبے کو غریب اور پسماندہ بناکر رکھ دیا ہے۔ ایک بار پھر وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے معاشی ترقی کے عزم کااظہار کیا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے چیئرمین کوسٹل ڈویلپمنٹ کمیشن آف انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس پاکستان شہریار خان نیازی نے ملاقات کی ،سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو روشن علی شیخ بھی موجود تھے ملاقات میں صوبے میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ، تفتان اور چمن باڈرد پر بین الاقوامی کراسنگ، گوادر پورٹ میں ٹرانزٹ ٹریڈ،کراچی چمن شاہراہ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور شہری ٹرانسپورٹ سمیت قابل تجدید توانائی پر بات چیت کی گئی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے چیئرمین کوسٹل ڈویلپمنٹ کمیشن آف آئی سی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں صوبائی حکومت بھی سرمایہ کاری کے لئے موزوں اور سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار بلوچستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کریں۔ صوبہ ایک طویل ساحلی پٹی بھی رکھتا ہے جس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ دیا جا سکتا ہے
بلکہ ماہی گیری اور قابل تجدید توانائی کے لئے بھی یہ ایک موزوں ساحل ہے ۔ ہمارے صوبے کی آب و ہوا اور موسم قابل تجدید توانائی کی پیداوار کے لیے مناسب ماحول فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ صوبہ کی معدنیات سے یقینی استفادہ کی ضرورت ہے جس کے لیے صوبائی حکومت مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو مختلف ترغیبات دے رہی ہے۔ صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جارہا ہے جس کے لیے حال ہی میں صوبائی حکومت نے پی پی پی ایکٹ بھی منظور کیا ہے تاکہ نجی شعبہ کو بھی صوبے کے ترقیاتی پروگرام کا حصہ بنایا جائے۔مواصلاتی رابطوں کو بہتر کرنے کے لئے وفاقی حکومت نے چمن تاکوئٹہ تا کراچی سڑک کے فیز ون پر عمل درآمد کرنے کے لئے ٹینڈرز کا اجراء بھی کیا ہے اور دیگر قومی شاہراہوں پر بھی کام جاری ہے جبکہ بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کے لئے باڈر مارکیٹوں کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین کوسٹل ڈویلپمنٹ کمیشن آف انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس شہریار خان نیازی نے صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اقدامات سے صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور بلوچستان معاشی طور پر خود کفالت کی جانب گامزن ہوگا۔بہرحال صوبائی حکومت کی خواہش اپنی جگہ مگر جب تک وفاقی حکومت عملی طور پر بلوچستان پر توجہ نہیں دے گا، میگامنصوبوں کی آغاز اورتکمیل کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا لہٰذا موجودہ وفاقی حکومت بلوچستان پرتوجہ دے اور اعلانات سے آگے بڑھ کر عملی طور پر کردار ادا کرے۔