ملک بھر میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ بلوچستان میں گیسٹرو، جلدسمیت دیگر بیماریوں کی وجہ سے لوگ متاثر ہورہے ہیں خاص کر سیلاب متاثرین کی بڑی تعداد اس کا شکار ہورہی ہے۔ یہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ایک طرف تباہی تو دوسری جانب وبائی امراض کی صورت میں انسانی بحران پیدا ہورہا ہے جس سے پیشگی صوبائی، وفاقی حکومت سمیت عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا تھا جو اب واضح طور پر سامنے آرہا ہے جس کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔اسپرے مہم میں تیزی لانا ضروری ہے جو رپورٹس سامنے آرہی ہیں وہ انتہائی خطرناک صورتحال کی نشاندہی کررہی ہیں۔بہرحال دوسری جانب ڈینگی وباء نے بھی لوگوں کو متاثر کرنا شروع کردیا ہے بڑے پیمانے پر ملک بھر سے لوگ اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔روز بروز ڈینگی کیسز میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیاجارہا ہے ۔کراچی میں ڈینگی کے کیسز آنے کا سلسلہ جاری ہے۔کراچی میںاب تک ڈینگی کے 201 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
ستمبر کے مہینے میں ڈینگی کیسز کی تعداد 1 ہزار 428 ہوگئی۔کراچی میں ڈینگی سے اب تک 9 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈینگی سے 72 افراد متاثر ہوئے۔اسلام آباد میں ڈینگی کی مجموعی تعداد 943 تک جا پہنچی ہے۔اسلام آباد میں ڈینگی سے جاںبحق افراد کی تعداد4 ہے۔ اسلام آباد کے شہری علاقوں میں ڈینگی کے 601 مریض ہیں۔اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں ڈینگی کے 342 مریض ہیں۔اسلام آباد کے دیہی علاقے میں ڈینگی سے 24 کیسز رپورٹ ہوئے۔اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں 15 افراد میں ڈینگی کی تشخیص ہوئی۔پمز ہسپتال میں ڈینگی کے کل مریضوں کی تعداد 144 تک جا پہنچی۔پولی کلینک میں ڈینگی کے 22 جبکہ کیپیٹل اسپتال میں 18 مریض زیر علاج ہیں۔خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے مزید 310 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے مطابق صوبے میں رواں سال ڈینگی کیسز کی تعداد3ہزار 520 ہوگئی ہے۔ صوبے میں اب تک ڈینگی سے 4 اموات ہوئی ہیں۔لاہور سمیت پنجاب بھر سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے221 مریض رپورٹ ہوئے۔محکمہ صحت پنجاب کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران لاہور سے98، راولپنڈی 79، جبکہ گوجرانولہ سے ڈینگی کے 17 مریض سامنے آئے۔ ملتان سے5، سیالکوٹ سے 4 اور اوکاڑہ سے3کیسز رپورٹ ہوئے۔رواں سال کے دوران پنجاب بھر میں اب تک ڈینگی کے دو ہزار766مریض رپورٹ ہو چکے ہیں۔ لاہور سے ڈینگی کے کل ایک ہزار 136 کیسز سامنے آئے ہیں۔رواں سال اب تک پنجاب بھر میں ڈینگی بخار سے4 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
لاہور سمیت صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے 678 مریض داخل ہیں۔یہ اب تک کی معلومات اور پورٹس ہیں ہر گھنٹے بعد ڈینگی کی شرح بڑھتی جارہی ہے اسپتالوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے بیڈ پر جگہ نہیں متاثرین اسپتالوں کے فرش پر علاج کے منتظر ہیںبعض متاثرین گھروں میں علاج کرانے پر مجبور ہیں اس حوالے سے وفاقی حکومت کو فوری اقدامات اٹھانے چاہئیں اسپرے مہم کو ہنگامی بنیادوں پر روزانہ کی بنیاد پرکرنے کی ضرورت ہے ۔ شہریوں کا شکوہ ہے کہ اسپرے مہم نہ ہونے کی وجہ سے ڈینگی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ ماہرین بھی یہی بتارہے ہیں کہ بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مزید یہ وباء تیزی کے ساتھ پھیلے گی جس کو روکنا مشکل ہوجائے گا کیونکہ اس وقت ادویات مارکیٹس سے غائب ہیں پیناڈول سمیت دیگر گولیاں بھی دستیاب نہیں ہیں ادویات ناپید ہونے سے متاثرین کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں بہرحال محکمہ صحت کی جانب سے گزشتہ روز سے چھاپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جعلی ادویات اور ذخیرہ کرنے والوں کو گرفتار کیاجارہا ہے جو خوش آئند بات ہے مگر وفاقی محکمہ صحت کو ڈینگی کی وباء کو روکنے کے لیے بھی اقدامات اٹھانے چاہئیں اور صوبائی حکومتیں ضلعی سطح پر اسپرے مہم میں تیزی لائیں تاکہ ڈینگی کا تدارک ممکن ہوسکے۔