|

وقتِ اشاعت :   September 16 – 2022

شنگھائی تعاون سربراہی اجلاس خطے کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جس میں خطے کے ممالک آپسی روابط، اقتصادی، دفاعی، سفارتی صورتحال پر ایک دوسرے سے تبادلہ خیال اور مستقبل کے حوالے سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے حکمت عملی مرتب کرتے ہیں مگر بدقسمتی یہ ہے کہ اسے مستقل بنیادوں پر آگے نہیں بڑھایاجاتا صرف خبر وںکی حدتک یہ معاملات طے پاتے ہیں جن کا فالواپ کچھ نہیں ہوتا۔ پاکستان کو اس وقت سب سے زیادہ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی ضرورت ہے چونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے معیشت کی ابتر صورتحال نے ملک میں بہت بڑے بحرانات پیدا کئے ہیںہرسیکٹر تباہ ہوکر رہ گئی ہے سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے جس سے توانائی بحران ہمارے سامنے ہے ، گیس ،بجلی کی قلت کے باعث پوری معیشت بیٹھ گئی ہے جبکہ عام شہری بھی مسائل کا سامنا ہرروز کررہے ہیں ۔دوسرے شعبوں کا بھی یہی حال ہے اگر سنجیدگی کے ساتھ معاملات کو طے کرکے انہیں حتمی شکل دی جائے تو بہت سارے مسائل سے پاکستان نکل سکتا ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن آج تک خبروں کی حد تک ہے، سستی بجلی کا معاملہ بھی آگے نہیں بڑھااگر سیاسی حوالے سے حکمران ملکی مفاد میں اہم فیصلے بغیر کسی دباؤ کے کریں تو اس کے بہت اچھے نتائج معاشی حوالے سے نکل سکتے ہیں ،قرضوں پر انحصار نہیں رہے گا ۔اب بھی حکمران یہی کہہ رہے ہیں کہ کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری ڈیل ہو جس کے بعد ہمیں ان کی طرف جانا نہ پڑے مگر ایسی صورتحال فی الحال دکھائی نہیں دے رہی ہے کہ مستقبل میں قرض نہیں لئے جائیں گے ۔پی ٹی آئی نے بھی یہی دعویٰ کیا تھا مگر انہیں بھی آئی ایم ایف سمیت دوست ممالک سے قرض لینا پڑا،اگر قرض کی بجائے تجارت پر زور دیا جاتا تو نتائج کچھ اور نکلتے ۔

بہرحال شنگھائی تعاون سربراہی اجلاس میں وزیراعظم پاکستان میاںمحمد شہباز شریف کی دیگر ممالک کے سربراہوں کے ساتھ ملاقات ہورہی ہے اور بعض شعبوں پر سرمایہ کاری پر بات چیت بھی ہوئی ہے۔ صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس سے پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعے گیس کی فراہمی ممکن ہے۔ روسی صدر نے یہ یقین دہانی وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ازبکستان کے شہر سمر قند میں منعقدہ شنگھائی تعاون سربراہی اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن پہ ہونے والی ملاقات میں کرائی۔عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر اور وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات میں کہا کہ روس سے پاکستان تک گیس پائپ لائن کا بنیادی انفرا اسٹرکچر پہلے سے ہی موجود ہے۔سمر قند میں وزیراعظم کی ازبکستان کے صدر سے بھی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان موجود دو طرفہ تعلقات سمیت دیگر متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم نے سیلاب متاثرین کیلئے امداد بھیجنے پر صدر شوکت مرزا یوف کا شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے مابین سیاسی تعلقات، تجارت اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زوردیا۔میاں شہبا ز شریف نے دوران ملاقات کہا کہ دفاع،سیکیورٹی، تعلیم اورسیاحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے، آزادانہ ویزہ نظام سے دونوں ممالک کی تاجر برادری کو سہولت میسر آئے گی۔وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے کی بروقت تکمیل کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے افغانستان کے اندر فیلڈ مہم کی کامیاب تکمیل پر اطمینان کا اظہار کیا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہونے والی ملاقات میں بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا گیا، وزیراعظم صدر شوکت مرزایوف کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی گئی۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی کرغستان کے صدر سیدر جاپا روف سے بھی ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی حالیہ ملاقاتیں اور بات چیت پر اگر مستقبل میں پیشرفت ہوئی تو اس کے بہتر نتائج نکل سکتے ہیں اگر سطحی بات چیت اور خبروں تک یہ معاملات رہینگے تو اس سے ملکی ترقی ممکن نہیں ہوسکتی اور نہ ہی معیشت میں بہتری آئے گی۔ عرصہ دراز سے پاکستان کی ڈپلومیٹک پالیسی کمزور رہی ہے خاص کر پڑوسی اور خطے کے ممالک کے ساتھ روابط، تجارت، دفاع، سفارت جوکسی بھی ملک کے اہم جز ہوتے ہیں ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ ایسے اہم اجلاس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرے تاکہ ملک بحران کی بجائے خوشحالی کی جانب گامزن ہوسکے۔