|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2022

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے صدر وسینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری،ضلعی جنرل سیکرٹری میر جمال لانگو،سینئرنائب صدر ملک محی الدین لہڑی،نائب صدر ایڈووکیٹ طاہر شاہوانی،ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی،جوائنٹ سیکرٹری اسماعیل کرد،ضلعی خواتین سیکرٹری منورہ سلطانہ سمالانی،انفارمیشن سیکرٹری نسیم جاوید ہزارہ،فنانس سیکرٹری میر اکرم بنگلزئی،لیبر سیکرٹری عطا اللہ کاکڑ،کسان و ماہی گیر سیکرٹری ملک محمد ابرہیم شاہوانی،ہیومین رائٹس سیکرٹری پرنس رزاق بلوچ اورپروفیشنل سیکرٹری میر غلام مصطفے سمالانی نے اپنے مشترکہ جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے سرکاری ملازمت کے لیئے عمر کی بالائی حد میں 8 سال کم کرکے پھر سے 35 سال کی ہے جوکہ قابل مذمت اور بلوچستان کے بیروزگاروں سے ظلم کے مترادف ہے

اس سے قبل ملازمت کے حصول کے لیئے عمر کی بالائی حد 43 سال رعایت کے ساتھ مقرر کی گئی تھی جس کا مقصد صوبے کے تعلیم یافتہ لوگوں اوورایج ہونے سے بچا کر سرکاری ملازمتوں میں روزگار کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ صوبائی حکومت نوجوانوں کو ملازمت کے حصول کے لیئے دی جانے والی رعایت واپس لیتے ہوئے سرکاری ملازمت کے لیئے عمر 35 سال مقرر کی ہے جس سے صوبے کی ہزاروں کی تعداد میں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان روزگار کے حصول کے لیئے محروم ہوگئے ہیں جبکہ گزشتہ کئی سالوں بلوچستان کے مختلف محکموں میں نوجوانوں کے لیئے اسامیاں تشہیر کی جاتی ہے ٹیسٹ انٹرویوں لینے کے باوجود مزکورہ آسامیوں پر تعیناتیوں سے قبل بھرتیوں کے عمل کو کینسل کرکے بے روزگار نوجوانوں کے امید پر پانی پھیر دیا جاتا ہے جو کہ قابل مزمت ہے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عمر کی بالائی حد 43 سال برقرار رکھا جائے بصورت دیگر ہم بے روزگار نوجوانوں سے مل کر عدالت سے رجوع کرینگے۔