ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم تو ہوگئیں مگر مہنگائی کی شرح میں کمی فی الحال دیکھنے کو نہیںمل رہی ۔ متعدد بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی اور کم کی گئیں البتہ اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں سمیت دیگر چیزوں کی قیمتیں آسمان کی بلندیوں تک پہنچ گئیں ہیں جوعوام کی قوت خرید سے باہر ہیں ۔اس وقت اگر دیکھا جائے تو عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے جس پر ا نہیں ریلیف کی امیدیں ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں جب بڑھائی جاتی ہیں تو مارکیٹوں میں ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے جس کااطلاق گرانفروش فوری طور پر کردیتے ہیں مگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوجاتی ہیں تو اس کاکوئی اثر مارکیٹ پر نہیں پڑتا ،اس پر چیک اینڈ بیلنس کون کرے گا؟ کون اس کی ذمہ داری لے گا؟ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں اس اہم مسئلے پر غیر فعال دکھائی دیتی ہیں کسی جگہ پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ۔بڑے شہروں کی مارکیٹوں میں سرکاری نرخنامہ آویزاں تو کیا جاتاہے مگر اس پر عملدرآمد نہیںہوتا محض دکھاوے کے لیے یہ ایک سرکاری پرچہ رکھا ہوتا ہے جبکہ دکانداریہ شکوہ کرتے ہیں کہ انہیں آگے سے سامان مہنگے داموں ملتا ہے اس لیے وہ اپنی طرف سے کس طرح سستے داموں چیزیں فروخت کریں۔
یقینا ایک بہت بڑا مافیا جو ذخیرہ اندوزی اور گرانفروشی میں ملوث ہے جن کی پشت پناہی بھی بااثر شخصیات کرتی ہیں یا پھر سیاسی جماعتوں کا شیلٹر انہیں حاصل ہے، غریب عوام جو قطاریں لگاکر سیاسی جماعتوں کے نمائندگان کو ووٹ دیکر منتخب کرکے ایوانوں میں بھیجتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ ان کے مسائل وہ حل کرینگے صد افسوس کہ ان کی امیدوں پرپانی پھیر دیا جاتا ہے اس لیے عوام اس طرز حکمرانی سے نالاں دکھائی دیتے ہیں اور شکایات کے انبار ہر وقت میڈیا کے سامنے لگادیتے ہیں ۔بہرحال یہ ذمہ داری وفاق اور صوبائی حکومتوں کی ہے کہ وہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں۔اس وقت بھی مہنگائی کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہی ریکارڈ کیاجارہا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق پیاز، ٹماٹر، چائے کی پتی، ڈبل روٹی، دالیں، مرغی،، دودھ، دہی، مٹن، انڈے، چاول اور صابن سمیت 20 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ جائزہ رپورٹ کے تحت گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں 0.94 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مہنگائی کی مجموعی شرح 30.62 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پیاز کی فی کلو قیمت میں چالیس روپے تیرہ پیسے، ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں اکتالیس روپے گیارہ پیسے جب کہ ایک سو نوے گرام چائے کی پتی کی قیمت میں آٹھ روپے پینتیس پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔ دال چنا کی فی کلو قیمت میں اکیاسی پیسے اور دال مونگ فی کلو قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہوا ہے جب کہ زندہ مرغی کی قیمت بھی ایک روپے پچاسی پیسے بڑھ گئی ہے۔ہفتہ وار جائزہ رپورٹ کے تحت گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دودھ، دہی، مٹن، انڈے، چاول اور کپڑے دھونے کا صابن بھی مہنگا ہو گیا ہے۔اعداد و شمار کے تحت گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایل پی جی 4.14 فیصد اور آٹا اوسطاً 2.99 فیصد سستا ہوا ہے جب کہ دال مسور، کیلا، کوکنگ آئل، گھی، لہسن، چینی، آلو اور ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔بہرحال یہ عوام سے جڑا ہوا مسئلہ ہے اسے حل کرنا ضروری ہے سیاسی جنگ اپنی جگہ مگر عوام کو مہنگائی سے نجات دلانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔