|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2022

حالیہ بارشوں اور سیلاب نے نصیرآباد ڈویژن کے پانچ اضلاع میں شدید نقصان پہنچا نے کے بعد اب بے گھر اور تباہ حال متاثرین میں وبائی امراض ایک دوسری آفت کی صورت میںسر اٹھا رہے ہیں۔ڈائریکٹرجنرل پراونشل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نصیرخان ناصر کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں اس کے باوجود صورحال تشویشناک ہے۔نصیرآباد ڈویژن کے سیلاب متاثرین ملیریا، ڈائریا اور گیسٹرو جیسے امراض کا شکار بن رہے ہیں، حکومتی سطح پر موثر اقدامات نہ کیے گئے تو بلوچستان میں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔

دوسری جانب صوبائی حکومت کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں لوگوں کی بحالی کیلئے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں محکمہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے ضلع نصیر آباد ڈویژن میں وبائی امراض پھیلنے کی وجہ سے وافرمقدارمیں ادویات بھی بھجوائی جا چکی ہیں جس کا حتمی مقصد کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بحال کرنا اور ان کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔مشیرداخلہ میرضیاء اللہ لانگونے کہاکہ اب تک ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے جس کے مطابق فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں متاثرہ لوگوں کو ریلیف فراہم کیا جبکہ دوسرے مرحلے میں ان کی بحالی کریں گے اور صوبائی حکومت آخری متاثرہ شخص کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔متاثرہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے گا۔مشیرداخلہ کا کہنا ہے کہ وہ خود ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کررہے ہیں اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے دورے بھی کر یں گے ۔ سیلاب متاثرین کے نقصانات اور مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے معاوضے کی رقم پالیسی کے مطابق ادا کی جائے گی تاکہ ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔ حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔وسائل کی کمی کو متاثرین کی بحالی میں آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔

اس وقت بلوچستان کے گرین بیلٹ نصیرآباد میں وبائی امراض خطرناک شکل اختیار کرتے جار ہے ہیں اور شکایات ہی بھی سامنے آرہی ہیں کہ میڈیکل ریلیف نہ ہونے کی وجہ سے بچے اور خواتین بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں، آلودہ پانی، مچھروں کی بہتات کے باعث وبائی امراض تیزی سے پھیل ر ہے ہیں اور یہ ایک بہت بڑا انسانی بحران پیدا کرسکتا ہے اس خطرناک صورتحال کو بھانپتے ہوئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔دوسری جانب غذائی قلت بھی ایک بڑامسئلہ بن رہی ہے جس سے متاثرین کی مشکلات بڑھ رہی ہیں لہٰذا اس جانب خصوصی توجہ دی جائے ۔

واضح رہے کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نصیرآباد کادورہ کرچکے ہیں اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر جلد مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے مگر سیلاب متاثرین کی جانب سے یہی بتایاجارہا ہے کہ وبائی امراض اور خوراک کی قلت کا سامنا انہیں اب بھی ہے، ان کے بچے ، خواتین اور بزرگ بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں گیسٹرو، ملیریا،ڈائریا جیسے وبائی امراض نے ڈیرے ڈال دیئے ہیں جو موت کا سبب بن رہے ہیں اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مزید نقصانات کا خدشہ ہے۔ امید ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے گی تاکہ جانی نقصانات نہ ہوں۔