|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2022

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں حکام نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ چین پاکستان سے گدھے اور کتے درآمد کرنے کا خواہاں ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ کے زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کا اجلاس پیر 3 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے حکام نے پڑوسی دوست ملک چین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین اب پاکستان سے گدھے درآمد کرنا چاہتا ہے۔ رکن کمیٹی دنیش کمار نے کہا چین کہتا ہے پاکستان گدھے اور کتے برآمد کرے۔ چین گوشت برآمد کرنے کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

اجلاس کے دوران سینیٹر عبدالقادر نے بھی کہا کہ چینی سفیر کئی بار گوشت برآمد کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں ارکان نے کہا کہ بلوچستان میں ماہی گیر گہرے سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر غیر ملکی ٹرالرز کو وہاں ہی فروخت کر دیتے ہیں۔ اس اقدام سے قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

مرزا آفریدی نے کہا کہ ہم بیشک ایک روٹی کھائیں لیکن برآمدات نہیں رکنی چاہیں، برآمدی شعبے کو زیادہ سہولیات دی جائیں کیونکہ اس سے زرمبادلہ آتا ہے۔ ٹیکسٹائل کے سولہ سو یونٹس بند ہوگئے ہیں۔

خصوصی سیکریٹری تجارت نے اجلاس کے دوران بتایا کہ کپاس کا بڑا مسئلہ ہے، جس کے باعث ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو مشکلات درپیش ہیں۔ فنڈز کی کمی کے باعث برآمدی شعبے کی بجلی کی سبسڈی ختم کی گئی، فنڈز کی دستیابی پر یہ سبسڈی دوبارہ دی جائے گی۔

وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ جنوری سے اپریل تک ای کامرس کے ذریعے ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر حاصل ہوئے۔

کمیٹی رکن مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ افغانستان میں جانور سستے ہیں، خریدار نہیں ہے، افغانستان سے جانور امپورٹ کرکے گوشت برآمد کیا جا سکتا ہے، مرزا آفریدی نے افغانستان سے جانور درآمد کر کے گوشت برآمد کرنے کی تجویز دی تو حکام نے بتایا کہ لمپی اسکن کی وجہ سے افغانستان سے وقتی طور پر جانور درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔