|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2022

ملک میں امن واستحکام کے لیے پاک فوج پُرعزم دکھائی دے رہی ہے ان دنوں ملک میں سیاسی عدم استحکام اپنی جگہ برقرار ہے مگر جس دہشت گردی کا سامنا پاکستان کو تھا اس پر کافی حدتک قابو پالیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ امن ہوگا تویقینا خوشحالی آئے گی اور ملک سے بحرانات کا خاتمہ ہوگا اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز بھی اپنا کردار اداکرنا چائیے تاکہ ملک کے اندر اس وقت جو سیاسی عدم استحکام ہے اسے ختم کیاجاسکے ،بات چیت ایک واحد حل ہے جس کے ذریعے استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔ اپوزیشن اپنی ذاتی انا اور ضد سے پیچھے ہٹ جائے تو یقینا بہتری کے امکانات پیدا ہونگے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلانے کیلئے فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔گزشتہ روز ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو فخر ہونا چاہیے کہ آپ اس عظیم فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔

اس ادارے سے پاس آؤٹ ہونا بڑے فخر کی بات ہے، 146ویں لانگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کامعائنہ کرنا باعث فخرہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ فوج نے پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلانے کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں، عوام کی مکمل سپورٹ اوراعتمادسے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں، یقینی بنایا ہے کہ پاکستان سے منظم دہشتگردی فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑ دی جائے، یہ کامیابی بے شک ایسی ہے جس کے کئی ممالک یا افواج دعویٰ نہیں کرسکتیں۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، ہمسایوں کے ساتھ تمام مسائل پرامن طور پر حل کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ امن کی خواہش میں پاکستان نے نیک نیتی سے پڑوسیوں اور علاقائی ملکوں سے اچھے تعلقات کے لیے بھرپورکوششیں کی ہیں، جنوبی ایشیاکے لوگوں کوبھی خوشحالی اور بہترمعیار زندگی کاحق حاصل ہے، جنوبی ایشیا میں خوشحالی تسلسل سے معاشی ترقی اور دیرپاامن سے ہی ممکن ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہمیں بھرپورکوشش کرنی چاہیے کہ شعلوں کو اپنے خطے سے دور رکھیں، ہمیں طریقہ کاربناکرباہمی معاملات کوپرُامن طورپرحل کرنے کے لیے امن کو موقع دینا چاہیے، ہمیں ایک دوسرے سے لڑنے کے بجائے مل کر بھوک،غربت،جہالت سے مقابلہ کرنا چاہیے، ہمیں مل کر تیزی سے بڑھتی آبادی، ماحولیاتی تبدیلی اور بیماریوں کا مقابلہ کرناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بدل گئی ہے ہمیں بھی تبدیل ہو جانا چاہیے، ورنہ ”اسٹیٹس کو”کی قیمت ہم سب کواداکرنی پڑے گی۔سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کسی بھی فیک نیوز اور پروپیگنڈے پر توجہ نہ دیں، ملک کی حفاظت مضبوط ہاتھوں میں ہے، ہمیشہ الرٹ رہیں اورملک کیخلاف سازشوں کوشکست اورجواب دینے کیلیے تیار رہیں، کسی ملک، گروپ یا تنظیم کو پاکستان کو سیاسی یا معاشی غیرمستحکم کرنے نہیں دیا جائے گا۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے خون سے اپنے ملک کی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کی ہے، آج ہم جس مقام پرہیں وہ ہزاروں بیٹوں کی جانوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہے، مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کریں گے۔پاک فوج کے سربراہ نے تمام تر صورتحال پر کھل کر بات کی ہے اسٹیٹس کو جو سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کی نشاندہی بھی کی گئی ہے ملک کے مفاد میں ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر سب کو سوچنا ہوگا کہ موجودہ حالات یکجہتی کا تقاضہ کرر ہے ہیں کسی بھی سیاسی انتشار کی صورت میں ملک میں فساد برپا ہوسکتا ہے ۔اس وقت پی ٹی آئی کی جانب سے دھرنے کا کہا گیا ہے مگر اس کی حتمی تاریخ نہیں دی گئی اور انتہائی سخت لہجے میں بات کی جارہی ہے تو دوسری جانب حکومت نے بھی ردعمل میں سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے ۔اسلام آباد کا میدان جنگ بننے سے بہت منفی اثر پڑے گا لہٰذا تصادم سے گریز کرتے ہوئے اپوزیشن اپنے سیاسی حکمت عملی پر نظرثانی کرے تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جاسکے ۔