|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2022

بلوچستان میں بارش اور سیلاب کے بعد تباہ کن صورتحال نے ہر طبقہ کو بری طرح متاثر کرکے رکھ دیا ہے اس وقت بھی معمولات زندگی بحال نہیں ہوئے ہیں مسائل بہت زیادہ ہیں جبکہ وسائل محدود ہیں ۔اس وقت اگر بات کی جائے زمینداروں کی جن کا تمام تر ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے وہ مکمل طور پر سیلاب نے تباہ کردی ہے، ان کی فصلوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے چھوٹے بڑے تمام زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں ، فصلیں تباہ ہونے سے سبزیاں اور پھل انتہائی مہنگے داموں دستیاب ہیں ۔ اس وقت اس جانب مکمل توجہ دینی چاہئے کہ زمینوں سے پانی کو نکالا جائے اور زمینداروں کو بڑا پیکج دیا جائے۔ دوسرا مسئلہ سیلاب سے متاثرہونے والے عام لوگ جن کے سر سے چھت چھن گئی ہے، مال مویشی مرگئے ہیں روزگار مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے ان کی بحالی کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے جس کیلئے بڑی رقم کی ضرورت ہے ۔

عالمی امداد جو اس وقت مل رہی ہے بلوچستان اور سندھ کو ترجیح میں رکھنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ دونوں صوبے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں خاص کر وبائی امراض نے متاثرین کو بری طرح متاثر کرنا شروع کردیا ہے۔ متعددافراد گیسٹرو، ملیریا، ڈینگی، جلد کی بیماری سمیت دیگر وبائی امراض میں مبتلاہورہے ہیں اور اموات بھی واقع ہورہی ہیں لہٰذا ہنگامی بنیادوں پر انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے صحت کے شعبے کو مکمل طور پر فعال کرکے وسائل اور ٹیموں کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں رکھا جائے تاکہ متاثرین کا بروقت علاج ممکن ہوسکے اور وبائی امراض پر قابوپایاجاسکے۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں معمولات زندگی کی بحالی کے لیے تما م وسائل برؤے کار لارہی ہے اور متاثرین کو صحت، تعلیم اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے دورہ صحبت پور کے موقع پر دی جانے والی بریفنگ کے دوران کیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے متاثرہ علاقوں کے زمینداروں کی بحالی کے لیے 16 ارب روپے کی لاگت کے پروگرام کا آغاز کیا ہے جسکے تحت زمینداروں کو شمسی توانائی، بیجوں اور کھاد پر سبسڈی دی جائے گی تاکہ انہیں انکے پیروں پر دوبارہ کھڑا کیا جاسکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پروگرام کے لیے معاونت پر وفاقی حکومت سے بھی درخواست کی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے وزیراعظم سے انکی جانب سے اعلان کردہ 10 ارب روپے کے فوری اجراء کی درخواست بھی کی ۔وزیراعلیٰ نے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی پر انکا شکریہ بھی ادا کیا ۔

وزیراعظم نے متاثرہ اضلاع میں پینے کے صاف پانی، صحت اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کے لیے وزیراعلیٰ اور انکی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے زراعت کی بحالی کے پروگرام سمیت نقصانات کے ازالے کے لیے وفاقی حکومت کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔امید ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی موجودہ صورتحال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے تمام تر وسائل اور تعاون کے ساتھ متاثرین کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت کی مالی معاونت کرے گی کیونکہ بلوچستان حکومت کے پاس اتنی رقم نہیں کہ وہ اس گھمبیر صورتحال کوقابو کرسکے لہٰذا وفاقی حکومت اور عالمی تنظیموںکو اس میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چائیے ۔