عمران خا ن کاسیاسی مستقبل کیا ہوگا؟ عدلیہ توشہ خانہ کیس میں کیا فیصلہ دے گی اور اس کے بعد پی ٹی آئی کی جماعت پر اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے ،ملکی حالات کس طرف جائینگے یہ تمام ترمعاملات عدلیہ کے توشہ خانہ فیصلے پر منحصر ہیں ۔البتہ سیاسی ماحول فی الحال ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان مارچ کا اعلان اب فوری نہیں کرینگے بلکہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے تک وہ مارچ کی تاریخ دیتے رہیں گے گوکہ انہوں نے گزشتہ دنوں آئندہ جمعرات یا جمعہ کو مارچ کا اعلان کرنے کا فیصلہ کرنے کے حوالے سے بتایا ہے لیکن لگتا نہیں کہ وہ کوئی بڑاسیاسی نقصان اٹھائینگے ۔
چونکہ پہلے سے ہی ان سے اسٹیبلشمنٹ خفا ہے جس کی بڑی وجہ تنقید ہے اور رجیم چینج پر پہلے سے ہی وہ بہت ساری باتیں کرچکے ہیں جس کی وجہ سے عمران خان کے ساتھ ڈائیلاگ بھی ڈیڈلاک کا شکار ہے اور پاک فوج کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں کسی طور مداخلت نہیں کرینگے۔ بہرحال گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہااتنی جلدی کیا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے مصدقہ فیصلے کی کاپی اور رجسٹرار کے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت بھی کی ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی نااہلی ہوتی رہی ہے، کوئی سیاسی طوفان نہیں آتا، یہ نااہلی تو اسی دور کی ہے جس میں عمران خان منتخب ہوئے، یہ تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، عمران خان تو نیا الیکشن بھی لڑ سکتے ہیں، امید ہے 3 روز میں فیصلے کی کاپی فراہم کر دی جائے گی۔ توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کتنے نااہل ہو چکے، کیا ان کی سیاست پر کوئی اثر پڑا؟ یہ عدالت کسی آئینی ادارے کو ڈائریکشن نہیں دیتی۔ ہم ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں فیصلے کی کاپی نہ ملی تو دیکھیں گے، اس درخواست پر فیصلہ تو آ جانے دیں۔، یہ معمول کا کام ہے الیکشن کمیشن تاخیر نہیں کر رہا۔ عدالت ایسا آرڈر معطل نہیں کر سکتی جس پر دستخط ہی نہ ہوں۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا بھی حکم ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ابھی سیشن عدالت میں جائے گی پھر سیشن جج ایک ماہ تک نوٹس جاری کریگا، وہ ایک لمبا کام ہے درخواست میں کوئی جلدی والی بات موجود نہیں۔بہرحال یہ کیس اب چلے گا جس کے فیصلے کاسبھی کو انتظار ہے اور پی ٹی آئی کا مستقبل بھی اسی وابستہ ہے کیونکہ عمران خان اپنی جماعت میں ون مین شو ہیں اور وہی سارے فیصلے کرتے ہیں اگر انہیں نااہلی کا سامنا کرناپڑا تو یقینا اس حوالے سے عمران خان سخت ردعمل پر غور کرینگے چونکہ عمران خان اپنی جماعت کے لیے ہی نہیں بلکہ ملک کے لیے بھی خودکو سب سے بڑا اور اہم لیڈر سمجھتے ہیں جس کی واضح مثال جہانگیر ترین کی نااہلی اور پرانے دوستوں کو سائیڈ لائن کرناہے البتہ عمران خان کو کبھی فرق نہیں پڑتا کہ ان کے دیرینہ ساتھی انہیں چھوڑ کر چلے جائیں یا پھر انہیں نااہل کیاجائے، وہ صرف اپنے اندر انقلاب کو دیکھتے ہیں ۔
ان دنوں ویسے عمران خان بہت سارے سیاسی مسائل میں گِرے ہوئے ہیں اور اس کی وجہ ان کے بیانات ہیں ،اب شاید ذرا محتاط انداز میں کام لینگے کہ کہیں مسائل مزید بگاڑ کی طرف نہ جائیں۔ چونکہ عمران خان کی سیاسی روش رہی ہے کہ وہ یوٹرن لینے کو کامیاب حکمت عملی سے تشبیہ دیتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عدلیہ کافیصلہ کیا ہوگا اور عمران خان کاسیاسی مستقبل کیا ہوگا؟