|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2022

اسلام آباد /کوئٹہ: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور وفاقی حکومت کی تشکیل شدہ سیلاب ریلیف مانیٹرنگ کمیٹی کے ممبر آغا حسن بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کی کاوشیں، وزیر اعظم کے بلوچستان کے باقاعدہ دورے، فنانشل اسسٹنس قابل ستائش ہیں تاہم ملک کے سب سے بڑے صوبے میں جہاں بارشوں و سیلاب کیوجہ سے 45 فیصد فصلات و اناج اور 30 فیصد باغات کا نقصان ہو چکا، جہاں روڈ انفراسٹرکچر و املاک بری طرح متاثر ہوئے، ان کے لئے فوری طور پر بڑی مالی امداد کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں موسم سرما شروع ہونے کو ہے۔

جو کہ پہلے سے بدحال لوگوں کی مشکلات میں بہت اضافہ کر دے گا، جانوروں کی بڑی تعداد میں اموات سے زندہ مویشیوں میں وبا کے خدشات بڑھ چکے، جھل مگسی، لسبیلہ، خاران، قلعہ سیف اللہ، اور پشین کے اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، پاکستان نے بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کیوجہ سے اب تک کے سب سے بڑے نقصان کا سامنا کیا لہذا وہ انٹرنیشنل ڈونر ایجینسیز سے بحالی کے لئے فنڈز کے اجرا میں جلدی کی استدعا کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر و مرکزی سیکرٹری اطلاعات بی این پی نے آغا حسن بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم نے بجلی کے بلوں کی مد میں ریلیف کا 2 ماہ کا اعلان کیا تھا تاہم متاثرین کے املاک کے نقصان، کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سہولت کو ایک سال کے لئے وسعت دی جائے۔