بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ انفراسٹرکچر،ترقیاتی منصوبے، روزگار، سرحد پر کاروباری مسائل سمیت ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے ہے۔ان مسائل پر اہل بلوچستان ہر وقت سراپااحتجاج دکھائی دیتے ہیں اور مطالبہ بھی یہی کرتے ہیں کہ بنیادی مسائل کو حل کیاجائے تاکہ درپیش مشکلات کم ہوسکیں۔ موجودہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں کچھ اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں یقینا وہ قابل تعریف ہیں اور اس وقت حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے کہ دستیاب وسائل میں عام لوگوں کے مسائل کو حل کیاجائے تاکہ بلوچستان میں خوشحالی آسکے۔ جس کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو وقتاََفوقتاََ کرتے رہتے ہیں اس سے قبل بھی انہوں نے بہت سارے مسائل کو حل کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہمیں ورثے میں احتجاج اور دھرنے ملے جن کا ہم نے بات چیت کے ذریعے مؤثر خاتمہ کیا ،ہماری حکومت میں ایک سال میں جو کام ہوئے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، حکومت کی اولین ترجیح عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی سمیت روزگار مہیا کرنا ہے جس کا صوبائی حکومت کو ادراک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے 361ملازمین کو بحالی کے تقرر نامے تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ آج کا دن ایک تاریخی دن ہے کہ جب ہم محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ملازمین کو دوبارہ بحالی کے آرڈر دے رہے ہیں۔ جب میں صوبائی اسمبلی کا سپیکر تھا تو اس وقت بھی آپ سے میں نے یہی وعدہ کیا تھا کہ آپ کی دوبارہ بحالی کے لیے بھرپور کوشش کروں گا اور آپ کا وکیل بنوں گا اور آج اللہ کے فضل آپ اپنا کیس جیت چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کے 300 سے زائد ملازمین کی دوبارہ بحالی ایک بہت مشکل مرحلہ تھا جس کے لیے صوبائی حکومت نے ملازمین کا بھرپور ساتھ دیا ،احتجاج اور دھرنوں سے بہتر ہے کہ متعلقہ فورم تک اپنی آواز پہنچائی جائے ۔وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو وہ اپنی شکایت ہم تک پہنچائے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بجٹ کا 85 فیصد حصہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پر صرف ہو جاتا ہے اور ترقیاتی بجٹ کے لیے فنڈز خاطرخواہ نہیں ہوتے ہم ابھی تک ملک کے دیگر صوبوں سے پیچھے ہیں اور یہاں کے اپنے وسائل بھی کم ہیں لیکن ہر حکومت کی اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں ۔
انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ملازمین کی دوبارہ بحالی کا ہم ذریعہ بنے ۔انہوں نے کہا کہ 2010سے پہلے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ میں بہت کم شیئر ملتا تھا اور حکومت بمشکل سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کر پاتی تھی لیکن اب الحمدللہ ہمارے صوبے کا ایک اچھا ترقیاتی بجٹ بھی ہے ، اگر نیت صاف ہو تو کام آسان ہو جاتے ہیں جب ہم نے رواں مالی سال کا بجٹ پیش کیا تو صوبائی اسمبلی کے باہر کوئی احتجاج اور دھرنا نہیں تھا جس کی ہمیں تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں ایک عوامی وزیر اعلیٰ ہوں اور عوام میں سے ہوں میں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ میری آمد و رفت کے دوران روٹ نہیں لگایا جائے کیوں کہ روٹ لگانے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا جس میں بلوچستان کے 18 لاکھ خاندانوں کو دس لاکھ روپے تک صوبائی حکومت کے پینل پر موجود ہسپتالوں میں مفت علاج معالجہ کی سہولت میسر ہوگی، بلوچستان عوامی انڈومنٹ فنڈ کو بہتر طریقے سے جاری رکھنے کے لیے مزید فنڈز کا اجراء کیا گیا اور اب تک اس فنڈ سے امراض قلب اور گردہ سمیت دیگر موذی امراض میں مبتلا ہزاروں مریض مستفید ہو چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ریکوڈک کا تاریخی معاہدہ کیا اور اس معاہدے کے دوران تمام اراکین اسمبلی ،سیاسی جماعتوں کے قائدین اور اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا گیا اور ہم نے اس معاہدے میں بلوچستان کے عوام کے مفادات کے تحفظ کو ہر صورت مقدم رکھا اور اپنی ذمہ داری نبھائی بلوچستان کو اس معاہدے سے جو مالی فوائد حاصل ہوں گے وہ صوبے کے ڈویلپمنٹ میں اہم ثابت ہونگے اور صوبے کی معیشت مضبوط ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی حکومت کی اولین ترجیح اس کے عوام کو روزگار کی فراہمی ہوتی ہے ہماری کوشش ہے کہ وفاقی حکومت میں بلوچستان کی خالی آسامیوں پر بلوچستان کے لوگوں کو تعینات کیا جائے، ہم نے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں 800 سے زائد آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دی ہے ہمیں بخوبی ادراک ہے کہ بلوچستان کے عوام کا زیادہ انحصار بارڈر ٹریڈ سے منسلک ہے۔
ہم نے بارڈر پر تجارت کو آسان بنانے کے لئے بارڈر مارکیٹوں کے قیام کا منصوبہ بھی شروع کیا ہے اور عوام کی عزت نفس کو مقدم رکھتے ہوئے صوبے سے غیرضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے صوبے میں رہتے ہیں جہاں روزگار کی کمی کے مسائل ہیں ،ہم اگر بارڈر بھی بند کر دیں گے تو پھر لوگوں کو متبادل روزگار کیسے دیں گے۔بہرحال میرعبدالقدوس بزنجو کے اس بات سے کسی طور پر انکار نہیں کیاجاسکتا کہ بلوچستان کا بجٹ خسارہ میں جاتا ہے اور اسی وجہ سے بلوچستان میں ذرائع معاش کو وسعت دینے کے لیے رقم مختص کی جائے مگر حال ہی میں ریکوڈک منصوبہ کا معاہدہ کیا گیا ہے اس سے محاصل آئینگے مگر اس امید کے ساتھ کہ جو پہلے سے میگامنصوبے چل رہے ہیں ان کے محاصل بھی جائزطریقے سے لیے جائیں، بلوچستان کو ہروقت اس کے جائز حق سے محروم رکھاجاتا ہے اور شکوہ اپوزیشن نہیں بلکہ حکومتی ارکان کا بھی ہے کہ ہمارے وسائل سے ہمیں وفاق حق نہیں دیتا جبکہ ہمارے واجبات کی ادائیگی بھی نہیں کی جارہی جو برسوں سے وفاق پر ہیں۔ موجودہ وفاقی حکومت میں بلوچستان کی بڑی جماعتیں شامل ہیں اب ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ وفاق میں رہتے ہوئے بلوچستان کے واجبات کی ادائیگی سمیت میگا منصوبوں کے محاصل کے جائز حق کے لیے اپنے فورم کے اندر آواز بلند کریں تاکہ بلوچستان بھی دیگر صوبوں کی طرح ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے دوٹوک باتیں کہیں، جو مسائل درپیش ہیں انہیں بیان کیا اوروہ جوکچھ کرنے جارہے ہیں اس سے بھی آگاہ کیا۔امید کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت اپنے اس مشن کوجاری رکھتے ہوئے اپنی مدت میں بہترین کام کرے گی اور اس کے بعد جو بھی حکومتیں آئینگی وہ ترقی کے مشن کوجاری رکھتے ہوئے بلوچستان کے مسائل کو حل کریں گی۔