بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے عملی اقدامات اٹھانے کا آغاز کردیا گیا ہے۔ یہ ایک انتہائی خوش آئند بات ہے کہ بلوچستان کو ترجیح دیتے ہوئے وفاقی منصوبوں کی جلد تکمیل کو یقینی بنانے کے حوالے سے حکمت عملی طے کرلی گئی ہے جبکہ فنڈز کے اجراء سمیت دیگر اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف خود ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔ وفاقی حکومت سے یہی امید اور توقع رکھتے ہیں کہ وہ بلوچستان کو اہمیت دیتے ہوئے اسے ترقی کی دوڑ میں شامل کرے گی کیونکہ دیگر صوبے بلوچستان کی نسبت ترقی میں بہت زیادہ آگے نکل چکے ہیں ،تمام تر سہولیات سمیت معیشت، روزگارکے مواقع بہت زیادہ ہیں مگروسائل سے مالامال بلوچستان اب تک بنیادی مسائل سے دوچار ہے۔
سیلاب متاثرین کی جلد بحالی اور ان کو درپیش مشکلات سے نکالنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں شدید سردی میں ان کے لیے زندگی عذاب بن چکی ہے جس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ بیماری اور خدانخواستہ اموات کے واقعات کے خطرات پیدا نہ ہوں۔ بہرحال وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شامل بلوچستان کے منصوبوں پر عملدرآمد اور پیش رفت کو تیز کرنے اور صوبے کے وفاق سے متعلق ترقیاتی امور کے جائزے کے حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا ۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے مؤقف کے مطابق اجلاس میں صوبے کے وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے مطلوبہ فنڈز کے اجراء، برج فنانسنگ، بلوچستان سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مزید ضرورت مند لوگوں کو شامل کرنے سمیت دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں بلوچستان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ صوبے میں جاری وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے وفاق کی جانب سے مطلوبہ فنڈز کا بروقت اجراء کیا جائے اور این ای سی کے فیصلے کے مطابق وفاقی منصوبوں کے اضافی اخراجات صوبے کے ذمہ کرنے سے متعلق فیصلے پر بھی نظر ثانی کی جائے اور وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل احساس محرومی کا شکار پسماندہ اضلاع میں بلوچستان کے اضلاع کو بھی شامل کیا جائے اور وہ تمام منصوبے جو سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک سے منظور ہو چکے ہیں ان میں بلوچستان کے منصوبوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ صوبے پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔ اجلاس میں برج فنانسنگ کے تحت بلوچستان کو ملنے والے 5.3 ارب روپے کے فنڈز صوبے کو فراہم کرنے کے حوالے سے بھی ٹھوس موقف اختیار کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان میں فاسٹ پیس منصوبوں کی نشاندہی کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی ہدایت پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بلوچستان میں غربت کے خاتمے کے لئے وسعت دے کر مزید ضرورت مند لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔
متعلقہ صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ برج فنانسنگ کے تحت منصوبوں کی فہرست بھی پلاننگ کمیشن کے ساتھ شیئر کی جائے، وفاقی وزیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت صوبے میں جاری وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کے بروقت اجرا کو یقینی بنائے گی تاکہ وفاقی ترقیاتی منصوبے اپنے مقررہ وقت پر مکمل ہوسکیں ۔واضح رہے کہ اس حوالے سے جلد وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو ملاقات بھی کریں گے جس میں بلوچستان کو درپیش مالی مسائل اور وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی جلد تکمیل کے حوالے سے صوبے کے وسیع تر مفاد میں ٹھوس موقف اپنایا جائے گا۔بلوچستان کی ترقی ملک کی ترقی ہے بلوچستان نے ملک کو اپنے وسائل سے بہت کچھ دیا ہے یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے وفاق مقروض بھی بلوچستان کا ہے لہٰذا اب وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بلوچستان کو بڑے پیکجز اور ترقیاتی منصوبے دے جس سے بنیادی مسائل حل ہونے کے ساتھ معیشت بہترہوجائے اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوسکیں۔