ملک میں ہر شعبہ زندگی کو متاثر کرنے والی مہنگائی نے غریبوں کے لیے مرنا بھی مشکل کر دیا، قبرستانوں میں قبر کھودنے سے لے کر پختہ کرنے تک کے نرخ بڑھ گئے۔
فیصل آباد میں مہنگائی غریب اور مستحق افراد کا پیچھا کرتے کرتے قبرستانوں تک جا پہنچی ہے، کھدائی، اینٹ، ریت بجری اور سیمنٹ سمیت ہر چیز کی قیمتوں میں اضافے سے تیار قبر کی لاگت 17 سے 25 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
ایک شہری کا کہنا تھا کہ مہنگائی اتنی ہو گئی ہے کہ غریب ادمی کے لیے مرنا بھی مشکل ہو چکا ہے، پرسوں میرے بھانجے کا انتقال ہوا اس کی قبر ہم بنوانے کے لیے آئے ہیں تو 18 ہزار مانگ رہے تھے، ہم نے 15 ہزار میں قبر بنوائی ہے اور اب قبر پکی کروانی تھی تو 22 ہزار مانگ رہے تھے تو بمشکل 18 ہزار میں قبر پکی کروائی ہے۔
گورکن کہتے ہیں کہ مستحق افراد قبر پر خرچ کو کم کرنے کے لیے درجہ دوئم کی اینٹ لگوانے پر بھی تیار ہو جاتے ہیں، 17 یا 15 ہزار روپے کا خرچہ وہاں ہوتا ہے جہاں سلیٹ ڈالنی پڑے یا لوہے کا اینگل ڈالنا پڑے، اگر کوئی ہلکی یا درجہ دوئم کی اینٹ لے آئے تو اس میں 1500 سے 2000 کا فرق پڑ جاتا ہے۔
تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی مرنے والوں کے لواحقین کو بھی متاثر کر رہی ہے۔