کراچی/کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی صدر سابق وفاقی وزیر میر اسرار اللہ خان زہری نے مرکزی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم پرستی کو جدید خطوط پر استوار کرکے قوم پرست جماعتوں کو یک نقاطی ایجنڈے پر متحد کرنے کی ضرورت ہے
،آج اگر قوم پرست جماعتیں ایک نہیں ہونگے کل تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی بلوچ اکابرین دستار کی جنگ کو چھوڑ کر قومی سر بلندی کے لئے ضروری ہے کہ قوم پرست جماعتیں مل بیٹھ کر حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے سیاسی کارکنوں کوقومی جد وجہد کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیاء کرنے کی جانب پیش قدمی کریں میں بحیثیت ایک قوم پرست جماعت کے سربراہ میدان میں نکلا ہوں اور بلوچ قوم پرست پارٹیوں کو یکجا کرنے کی کوششیں شروع کردی ہے اور ابھی تک بالکل مایوس نہیں ہوں قوم پرست جماعتوں کو ایک کرنے کے لئے ایک بار پھر سب کے ہاں جانے کو تیار ہوں۔
ان خیالات کا اظہار بی این پی عوامی کے سربراہ میر اسراراللہ خان زہری نے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی ممبران نے شرکت کی اور سینٹرل کمیٹی اجلاس میں دو ایجنڈے زیر بحث,
لائے گئے اور مرکزی کمیٹی کے خالی نشستوں کو پر کرنے کیلئے کورم سے منظوری لی گء اور بعدازاں پارٹی کے قومی کونسل سیشن کے انعقاد پر غوروخوض کیاگیا اور فیصلہ ہوا کہ پارٹی کے قومی کونسل سیشن بمقام خضدار میں منعقدکرنے کا فیصلہ کیاگیا دوران اجلاس پانچ رکنی کمیٹی مرکزی سیکٹریری زراعت سیداکبر شاہ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی جنکے ارکان مرکزی سینٹرل کمیٹی ممبران حاجی عبدالرسول مینگل، محبوب علی شاہوانی، کامریڈ غلام حسین بلوچ اور نقیب اللہ جو کہ تمام زونزکا دورہ کرنے کے بعد رپورٹ مرکزی صدر کو پیش کریں گے رپورٹ کی روشنی میں قومی کونسل سیشن کے تاریخ کا تعین کیا جائیگا جس میں انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا جائیگا۔ بی این پی (عوامی) کے سربراہ کا اجلاس میں مزید کہنا تھا کہ علاقائی اور ملکی حالات بدل گئے ہیں
،جدوجہد کے طور طریقوں میں تبدیلی لائی گئی ہیں،دنیا کے حالات تبدیل ہورہے ہیں تبدیلی کی تقاضا یہی ہے قوم دوستی وطن دوستی کی قومی مفادات کی مدنظر رکھ کر جدوجہد کریں حالات اور واقعات کا تقاضا ہے اب بلوچ قوم کو مشترکہ آواز کی ضرورت ہے،ایک طاقت ایک،آواز کی گونج زیادہ دور تک سنائی دے گی،طاقت ایک ہوگی جد وجہد کا مینار جلد بلند ہو گااور دور سے دیکھائی دے گا جس کا بلوچ قوم اور بلوچستان کے عوام کو فائدہ ہوگا اس لئے میں ایک دو سال قبل اس بات کا ادراک کرتے ہوئے تمام قوم پرستوں اور قوم دوست قوتوں کو یکجا کرنے کے لئے جدو جہد کا آغاز کر دیا حالات واقعات بتا رہے ہیں کہ حالات بہت تیزی سے بلوچ قوم کے ہاتھوں سے نکل رہے ہیں
مگر میں مایوس نہیں ہوں میں سمجھتا ہوں کہ حالات کی سنگینی کا ہمیں ایک بار پھر جائزہ لینے کی ضرورت ہے قوم پرست پارٹیوں کو یکجا کرنے کے لئے میں ایک بار پھر تمام قوم پرست قیادت اور وطن دوست شخصیات کے پاس جانے کو تیار ہوں۔
میر اسراراللہ خان زہری کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم کی بکھری ہوئی سیاست سے سیاسی کارکن مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں کیونکہ سیاسی کارکن اس حقیقت سے آشنا ہے کہ بکھری ہوئی قوتیں کبھی منزل تک نہیں پہنچ پاتی ہے تاریخ سے بھی ہمیں یہی سبق ملتی ہے کہ منتشر قومیں اپنی حقوق حاصل نہیں کر سکتے تجربات اور تاریخ سے ہمیں سبق حاصل کرنا چاہیے ہم سب سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں ہمیں اپنی غلطیوں سے بھی سبق حاصل کرنا چائیے
یہی ایک سبق ہمارے لئے کافی ہے بی این پی (عوامی) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکن قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں سیاسی کارکنوں کی جدوجہد اور ان کے خواہشات کا احترام کرنا ہم سب کی زمہ داری ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام قوم پرست قائدین سیاسی کارکنان،بلوچستان کے غیور عوام کے خواہشات کا احترام کرتے ہوئے ایک قومی ایجنڈے پر متفق جدوجہد کرے اگر آج ہم ایسا کرنے میں ناکام ہوئے حالات ہمارے ہاتھوں سے نکل گئے،خالی جگہ کو دوسری قوتوں نے پرکر دی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی اور نقصان کے علاوہ ہمیں کچھ ہاتھ نہیں آئیگا۔