پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کسی نہ کسی طریقے سے خبروں میں اپنے آپ کو زندہ رکھنے کا ہنر رکھتے ہیں ۔ عمران خان روز ایک نئی تحریک شروع کرنے کا فلمی شو شروع کردیتے ہیں پھر فلم بری طرح فلاپ ہوجاتی ہے۔
عمران خان 2014ء سے اب تک تحریکیں ہی چلارہے ہیں ، جب اقتدار ملا تو کچھ نہ کرسکا بدترین گورننس کے باعث ملکی حالات خراب ہوگئے،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ درمیان میں چھوڑ کر ملک کے ساتھ بڑی واردات کی اور عین اس وقت عمران خان نے یہ سب کچھ کیا جب انہیں پختہ یقین ہوگیا کہ ان کی کرسی کسک چکی ہے اب ان کی رخصتی فائنل ہوچکی ہے کوئی ایمپائر نو بال کا اشارہ دینے کے لیے تیار نہیں۔
عمران خان نے جان توڑ کوشش کی کہ وہ کسی نہ کسی طرح سے اپنی کرسی بچاسکیں بیک ڈوررابطے تیز کردیئے ، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ غیرمشروط طور پر بات چیت کے لیے راضی ہوگئے ، عسکری قیادت نے خود اس بات کی تصدیق ایک پریس کانفرنس کے دوران کی کہ عمران خان سابق آرمی چیف (ر)جنرل قمر جاوید باجوہ کو تاحیات آرمی چیف بنانے کی پیشکش کرتے رہے مگر ادارے کی جانب سے عمران خان کو واضح پیغام دیا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاسی معاملات میں اب نہیں پڑے گی۔
عمران خان نے سب کچھ ہاتھ سے جاتے دیکھ کر سائفر کا ڈرامہ رچاکر اس کے بعد کتنے یوٹرن لیے سب ریکارڈ پر موجود ہیں۔ موجودہ حکومت کے خلاف عمران خان نے تحریک شروع کی اور بتایا کہ اسلام آباد سے امپورٹڈحکومت کو باہر نکال دینگے جب اسلام آباد پہنچے مختصر تقریر کے بعد روانہ ہوئے اس دوران انہوں نے پنجاب اور کے پی کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا۔ عمران خان نے ایک بار پھر لانگ مارچ کاآغاز کیا اس دوران ان پر حملہ ہوا گولیاں لگیں چند دن کے لیے مارچ کو مؤخر کردیا پھر دوبارہ اس کا آغاز تو کردیا مگر خود اس کی قیادت نہیں کی صرف ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے رہے جو حسب روایت ان کی عادت ہے پریس کانفرنس کے نام پر خطاب کرتے رہتے ہیں۔
بہرحال یہ شو بھی زیادہ دن نہیں چلا بری طرح فلاپ ہوگیا اور عمران خان نے پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا مگر اس دوران بھی سب کے علم میں ہے کہ پنجاب کے اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی سمیت دیگر اراکین عمران خان کے فیصلے سے خوش نہیں تھے جبکہ کے پی کے حکومتی عہدیداران بھی راضی نہیں تھے مگر عمران خان نے اسمبلیاںتحلیل کردیں، پھر جیل بھرو تحریک کی نئی فلم کا ٹائٹل جاری کردیا مگر خود عدالتوں سے ضمانتیں لیتے رہے ۔بہرحال جیل بھرو تحریک کا فلمی سین اب چل رہا ہے پی ٹی آئی کے جن قائدین نے گرفتاریاں دی ہیں اب ان کی رہائی کے لیے درخواستیں دی جارہی ہیں ،اس کا مختصر ساجائزہ اس درخواست سے لیاجاسکتا ہے جوپاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کی اہلیہ صوفیہ فاطمہ نے شوہر کی نظربندی کے خلاف اور رہائی کیلئے عدالت میں دی ہے ۔
اسد عمر کی اہلیہ نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں ڈپٹی کمشنر، سی سی پی او، آئی جی اورجیل سپرنٹنڈنٹ کوفریق بنایاہے۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ اسد عمر قانون کی پابندی کرنے والے شہری ہیں، وہ غیرسماجی سرگرمیوں میں ملوث نہیں اور غیرقانونی حراست میں ہیں۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پولیس نے ڈپٹی کمشنرکی ہدایت پر اسد عمرکو حراست میں لیا، ڈپٹی کمشنر نے غیر قانونی طور پر نظربندی کا حکم جاری کیا ہے۔گزشتہ روزپی ٹی آئی کارکنان نے پنڈی میں گرفتاری کی بجائے فوٹو سیشن کا شو زیادہ چلایا ،شیخ رشید دیدارکراکے چور دروازے سے بھاگ گئے اور چند پی ٹی آئی کے رہنماء پولیس کو چمکا دینے کی کوشش کرنے میں ناکام ہوئے اور پولیس کے ہتھے چڑھ گئے مگر جیل بھرو فلمی شو تحریک جاری ہے۔
عمران خان اس کے بعد ایک اور شو کا بھی اعلان کرسکتے ہیں کیونکہ انہیں سڑکوں کو گرم رکھ کر اپنی جماعت کو زندہ رکھنا ہے اور پارٹی کارکنان کو یہ باور کرانا ہے کہ اگلا پلان اس سے بھی زیادہ خطرناک ہوگا مگر ہونا کچھ نہیں عمران خان کی خواہش صرف کرسی ہے لیکن اسے اب وہ راستے نہیں مل رہے جو 2014ء کے دوران ان کے لیے بنادئیے گئے اور بڑے بندوبست سے ان کو لایا گیا تھا۔