میانمار کی فوجی حکومت کی جانب سے وسطی علاقے سیگانگ میں ایک گاؤں پر 11 اپریل کو کی گئی فضائی کارروائی میں ہلاکتوں کی تعداد 171 ہوگئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق میانمار میں فروری 2021 میں آنگ سانگ سوچی کی حکومت خاتمہ کرکے حکومت سنبھالنے کے بعد فوجی حکمرانوں کی مختلف کارروائیوں میں ایک اندازے کے مطابق 3 ہزار 200 افراد مارے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وسطی سیگانگ ریجن کے گاؤں پازی گئی میں 11 اپریل کو ہونے والی فضائی کارروائی سے ہونے والی اموات کی تعداد سرکاری سطح پر جاری نہیں کی گئی تاہم فوجی حکام نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے مذکورہ علاقے میں کارروائی کی تھی۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر ایک شہری نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے 171 لاشیں نکالی ہیں جبکہ اس سے قبل 130 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی تھی۔
امدادی کارروائی میں مصرف شہری نے بتایا کہ ہلاک افراد میں 109 مرد، 24 خواتین اور 38 بچے شامل ہیں اور دیگر 53 افراد زخمی ہوئے ہیں، جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
سابق حکمران آنگ سانگ سوچی کی پارٹی کے سابق اراکین پارلیمان پر مشتمل میانمار کی نیشنل یونٹی حکومت نے ایک فہرست ٹوئٹ کی جس میں 168 افراد کی ہلاکت کا بتایا گیا ہے۔
پازی گائی میں بدترین کارروائی کی گئی تھی جہاں گاؤں تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے اور شہری وہاں جانے سے خوف کا شکار ہیں۔
اس فضائی کارروائی پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی اور برطانیہ نے مطالبہ کیا کہ اقوام متھدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے اور واقعے پر بات کریں، اسی طرح ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نینشز (آسیان) نے بھی فضائی حملوں کی شدید مذمت کی۔
فوجی حکمرانوں نے بدھ کو تصدیق کی تھی کہ اس نے علاقے میں محدود پیمانے پر فضائی کارروائیاں شروع کردی ہیں اور الزام عائد کیا کہ چند افراد فوجی حکمرانوں کے مخالفین کی جانب سے نصب کی گئیں دھماکا خیز مائنز کی وجہ سے ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باغیوں نے شیگانگ ریجن میں ایک ڈرون سے 4 بم گرائے اور اس کے نتیجے میں 5 بچوں سمیت 8 افراد مارے گئے۔