خرطوم: سوڈان میں پیرا ملٹری فورس نے بغاوت کردی جس پر فوج نے جوابی کارروائی کی اور دو دن میں دونوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 56 افراد ہلاک اور 600 کے قریب زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوڈان میں بدامنی کا سلسلہ آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں ملکی فوج نے بغاوت کرنے والی پیرا ملٹری فورس کے ٹھکانوں پر بمباری بھی۔
دوسری جانب فوجی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والی پیرا ملٹری فورس نے دعویٰ کیا کہ صدارتی مقام، خرطوم ہوائی اڈے اور دیگر اہم تنصیبات کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
تاہم فوج نے ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ باغی فورس کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا ہے۔
ملکی فوج اور بغاوت کرنے والی ریپڈ سپورٹ فورس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں اور مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 56 ہوگئی جن میں فوجی اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ 595 افراد زخمی بھی ہوئے۔
درجنوں زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے مشاورت کی ہے اور ہم تینوں نے سوڈان میں متحارب فریقوں پر زور دیا ہے کہ غیر مشروط طور پر لڑائی ختم کریں۔
خیال رہے کہ یہ لڑائی فوج کے کمانڈر جنرل عبدالفتاح البرہان اور آر ایس ایف کے سربراہ جنرل محمد حمدان دگالو کے درمیان آر ایس ایف کے فوج میں انضمام پر کئی مہینوں تک جاری رہنے والی کشیدگی کے بعد شروع ہوئی ہے۔
جس میں آر ایس ایف نے الزام عائد کیا تھا کہ فوج نے ان کے ٹھکانوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔ سوڈان میں عمر البشیر کی طویل حکمرانی کے خاتمے کے بعد تاحال سیاسی بحران ختم نہیں ہوسکا۔