خطے میں امن کا قیام انتہائی ضروری ہے موجودہ بدلتے موسمیاتی حالات، معاشی تبدیلی، سیاسی استحکام کیلئے خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کیلئے ضروری اقدامات کا اٹھایاجا ناگزیر ہوچکا ہے۔ گزشتہ دنوں بھارت میں شنگھائی کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھرپور طریقے سے امن معیشت کی ترقی سمیت مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ لڑا اور تمام امن پسندوں کی ترجمانی کی۔
بہرحال اس وقت پاکستان کی جانب سے خطے میں عدم توازن کے خاتمے کے لئے تمام تر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جو خطے کے ممالک کی سلامتی اور اقتصادی ترقی کے لئے مستقبل میں مثبت نتائج مرتب کرنے کا سبب بنیں گے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چین نے کشمیر سمیت ہر معاملے میں پاکستان کی حمایت کی اور پاکستان ون چائنا پالیسی کی حمایت کرتا ہے۔
اسلام آباد میں چینی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مذاکرات کے دوران چینی وزیرخارجہ کے ساتھ اہم امورزیرغور آئے، پاکستان اورچین کی دوستی کو 70 سال ہوچکے ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان تزویراتی شراکت داری بہت اہم ہے، مذاکرات میں طے ہوا پاکستان اور چین تذویراتی تعلقات مزید مستحکم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان باہمی دلچسپی اور تجارتی تعلقات ہیں، سی پیک دونوں ممالک کے درمیان اہم منصوبہ ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پرامن افغانستان کے بارے میں دونوں ممالک متفق ہیں۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ مشکل گھڑی میں چین نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا جس کی مثال حالیہ رقم کی فراہمی ہے جو پاکستان کو بدترین معاشی حالات کے پیش نظر آئی ایم ایف شرائط میں درکار تھے اس کے ساتھ یو اے ای اور سعودی عرب نے بھی حصہ ڈالا۔ دوسری جانب سعودی عرب اور ایران تعلقات میں بہتری نے مستقبل قریب میں خطے میں نئی معاشی خوشحالی کی امید بھی پیدا کردی ہے اب مسئلہ افغانستان میں دیرپا امن سے معاشی مسائل کو حل کرنا ہے تاکہ خطے میں امن کا خواب پورا ہوسکے ۔ پاک، چین اور افغانستان سہہ فریقی کانفرنس سے یقینا افغانستان کو درپیش چیلنجز اور عالمی برادری کے تعمیری کردار پر بات ہوگی جس سے ایک مستحکم افغانستان کے لئے مستقل پالیسیاں ترتیب دی جائینگی جو پورے خطے سمیت دنیا کے مفاد میں ہوگا۔