کوئٹہ : سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے افغان نژاد امریکی آلہ کار زلمے خلیل زاد کا مواصلاتی رابطوں کے پیغامات کے ذریعے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت و قابل مذمت و تشویش ہے۔
جس نے پہلے ہی عمران خان سے مل کر امریکہ کی سرپرستی میں قطر معاہدے کے ذریعے افغان طالبان سے صلح کے نام پر پاکستان کو ایک بار پھر دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا ہے جس سے خیبر پختون خواہ و قبائلی علاقے و سوات سمیت بلوچستان اس کے مضر اثرات کا بدترین شکار و متاثر ہوئے ہیں اب انکی عمران خان سے محبت و عقیدت و عام انتخابات کے انعقاد میں دلچسپی و ہمارے قومی سپہ سالار و فوجی سربراہ کے خلاف عناد و ہرزہ سرائی انکی بدنیتی و مکارانہ ذھنیت کی عکاس ہے مگر اس عمل میں ایک اور یکسانیت نہایت تشویشناک امر و قابل توجہ حیرت ہے ۔
انہی خواہشات کی تکمیل کے لئے ہمارے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان عمر عطا بندیال بھی اسکی پیروی میں سہولت کاری کرتے ہوئے عمران خان کو اقتدار میں لانے کیلئے راہ ہموار کرتے ہوئے پاکستان کے آئینی اداروں کی ساکھ کو متاثر و وجود کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
جس نے عدلیہ و مقننہ کو ٹکراؤ کے دھانے پر پہنچا دیا ہے انتظامیہ پر ناجائز دباؤ ڈال کر اپنے غیر قانونی حصار و وجود کوایک اجنبی شخص و رجسٹرار جس کو سپریم کورٹ پاکستان کے تین رکنی بنچ کے ایک فیصلے کے تناظر میں اور ایک محترم سینئر جج کے توجہ دلانے پر حکومت پاکستان نے اس کو اپنی ذمہ داریوں سے فارغ کردیا ہے ۔
مگر وہ پھر بھی اپنے محکمے کو واپس رپورٹ کرنے کی بجائے ڈھٹائی و سینہ زوری و حکومت کی کمزوری و چیف جسٹس پاکستان کی شہ زوری سے بیٹھ کر ملک کی سیاسی جماعتوں کو ان کے احتجاج کے آئینی حق سے محروم رکھنے کے لئے غیر قانونی دباو ڈال رہے ہیں ہم ان کے اس مجرمانہ عمل کی مذمت ملک کی سب سے بڑی و موثر تحریک پی ڈی ایم کے پیرکوسپریم کورٹ کے سامنے دھرنے کو جائز و بروقت سمجھتے ھوئے اس کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں وکلا سمیت عام شہری بھی اس جمہوری و سیاسی حق کے تحت،انصاف کی بالادستی کیلئے اپنا کردار ضرور ادا کریں ۔
دراصل ایک درجن سے زائد سیاسی جماعتوں کا باہم اتفاق رائے و قومی حکومت دراصل جنوبی افریقہ و نیلسن منڈیلا کی سیاسی بصیرت کا عکاس و پیروی ہے جس نے اپنے سیاسی مخالفت و انتقام و زیادتی کے واقعات کو پس پشت ڈال کر ملک کی خاطر قومی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے پوری قوم کو متحد کیا پاکستان میں پہلی بار سیاسی جماعتوں نے دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک قومی ایجنڈے پر متفق ہوکر اللہ تعالی کی حاکمیت و عوام کی حق حکمرانی و آئین و قانون کی عملداری و پارلیمنٹ کی بالادستی و عدلیہ کی آزادی کے تحفظ و بعض ججوں کے غیر آئینی جانبدارانہ روئیوں پر ان کا غم و غصہ حق بجانب ہے عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کے روئیے و نصف درجن جونئیر ججوں کے ذاتی مفادات کے تحفظ کے پیش نظر پارلیمنٹ و حکومت و الیکشن کمیشن و سیکورٹی ادا روں و عدالتی نظام کو دباؤ میں لانا ناقابل قبول و قابل مزاحمت و نفرت ہے۔