|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2023

تربت:  بلوچ قوم پرست سیاسی رہبر شہید حمید بلوچ کی بیوہ سلطنت عمان میں انتقال کرگئے، جنازہ و تدفین مسقط بریمی میں کی جائے گی۔

بلوچستان کی سیاسی و فکری تحریک کے معروف رہبر شہید حمید بلوچ کی بیوہ سنجی بلوچ جمعرات کو سلطنت عمان کے شہر بریمی میں علالت کے بعد انتقال کرگئے۔انہیں بریمی میں سپردخاک کیا جائے گا۔

شہید حمید بلوچ بلوچستان کی سیاسی و فکری تحریک سے وابستہ ایک نظریاتی رہبر کے بطور جانے جاتے ہیں۔ انہیں ضیاء الحق کی فوجی حکومت نے 1979 کو تربت میں گرفتار کرلیا اور 2 سال قید میں رکھنے کے بعد اسے مارج 1981 کو پھانسی دے دی۔ حمید شہید کی شہادت کو ایک انگریز فوجی اہلکار کے قتل سے منسوب کیا گیا تاہم بلوچستان کے سیاسی حلقے حمید بلوچ کی شہادت کو ان کے سخت گیر قوم پرست خیالات کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔ حمید شہید نے سیاسی زندگی کا آغاز بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے کیا تھا اور اپنی شہادت تک وہ ایک نظریاتی رہبر کے طور پر جانے جاتے رہے۔

حمید بلوچ کی شہادت کے بعد ان کی شریک حیات نے ان کی نوزائیدہ بیٹی بانڑی کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کی اور سلطنت عمان میں جابسے۔ حمید شہید نے دوران اسیری اپنے نوزائیدہ بیٹی بانڑی کے نام ایک پیغام بھیجا اس پیغام نے بعد ازاں بلوچستان کی قوم پرست سیاسی تحریک میں ایک نظریاتی لٹریچر کی حیثیت پائی جسے آج بھی قوم پرست سیاسی کارکنان فکری حوالے کے طور پر پڑھتے ہیں اور اپنے نظریاتی لٹریچر کا حصہ بنانے پر فخر کرتے ہیں۔