|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان کے عوامی نمائندوں، سنیئر صحافیوں، حقوق انسانی و سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے قانون سازی سمیت ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

اور مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے معاشی تحفظ کیلئے میڈیا پالیسی نافذ، میڈیا اداروں میں بروقت تنخواہوں کی ادائیگی تنخواہوں میں اضافہ کویقینی بنانے اور شہید صحافی عبدالواحد رئیسانی، ارشاد مستوئی، ڈینینل پرل اور ولی بابر قتل کیسز دوبارہ کھولنے اور بلوچستان و ملک بھر میں شہید صحافیوں کے قاتلوں سزاد دی جائے۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی سیکرٹری بلوچستان برائے قانون ڈاکٹر ربابہ بلیدی، سیکرٹری اطلاعات حمزہ شفقات، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر عرفان سعید، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، پی ایف یو جے کے سابق صدر شہزادہ ذوالفقار، پی ایف یو جے کے سنیئر نائب صدر سلیم شاہد، محکمہ قانون کے سید نصیر شاہ، انسانی حقوق کمیشن کے حبیب طاہر، ایواجی الائنس کی چیئرپرسن ثناء درانی، واپڈا ہائیڈرویونین کے رمضان اچکزئی، فرخندہ اورنگزیب، بی یو جے کے جنرل سیکرٹری منظور احمد، عورت فاونڈیشن کے علاوالدین خلجی، گل حسن درانی اور دیگر نے جمعہ کو بلوچستان یونین آف جرنلسٹس، کوئٹہ پریس کلب، عورت فاونڈیشن، ٹوڈیز وومن آرگنائزیشن، وومن بزنس ایسوسی ایشن اور ایوا جی الائنس کے زیراہتمام بلوچستان میں صحافیوں کو درپیش مسائل اور چیلنجز سے متعلق سیمینار سے خطاب کیا۔ سیمینار میں مختلف سرکاری محکموں اورسول سوسائٹی کے نمائندوں اور صحافی رہنماوں نے شرکت کی، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے قانون سازی کا عمل جاری ہے۔

جرنلسٹس پروٹیکشن بل کے ڈرافٹ پر کام ہورہا جو جلد پاس کرا لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں۔ حکومت صحافیوں کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کرے گی۔ اور صحافیوں کو ان کے حقوق کی فراہمی میں ہرممکن تعاون کرے گی۔ سیکرٹری اطلاعات حمزہ شفقات نے کہا کہ بلوچستان میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے رول صوبائی کابینہ سے منظور ہوئی ہے۔ بلوچستان میں انفارمیشن کمیشن تشکیل دے رہے ہیں۔ میڈیا ورکرز کیلئے ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی جارہی ہے۔

کوئٹہ پریس کلب پاکستان کا سب سے بہترین پریس کلب ہے اس قسم کا پریس کلب گوادر میں بھی بنایا جارہاہے، جرنلسٹس کے جانوں کے تحفظ کیلئے جرنلسٹس پروڈکیشن بل میں پریس کلب سے رجوع کیا ہے ان کی ترمیم کے بعد اس بل کو منظوری کیلئے حکومت کو ارسال کیا جائیگا،

انہوں نے کہاکہ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہوں، دس سال بعد ہم نے اشتہارات کی پالیسی تبدیل کی ہے تمام ڈیٹا کمپورٹرائز کیاجارہاہے انہوں نے کہا کہ میرے دروازے صحافیوں کیلئے چوبیس گھنٹے کھلے ہیں ان کے مسائل کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔

قبل ازیں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر عرفان سعید نے بی یو جے کی جانب سے 17 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈاور جنرل سیکرٹری منظور احمد نے صوبے میں میڈیا ورکرز کو درپیش مشکلات اور دیگر مسائل پر بریفنگ دی۔کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کوئٹہ میں تمام ٹی وی چینلز کے بیورو آفسز کی قیام کو یقینی بنایا جائے۔

صوبے میں جن اخبارات کو ڈیکلریشن جاری کئے گئے ہیں ان تمام کے دفاتر کے قیام اور اسٹاف کی تقرری یقینی بنائی جائے، تمام میڈیا ہاؤسز میں رپورٹرز کے بیٹس اور صحافیوں و میڈیا ورکرز کی ملازمت کے اوقات کار کا تعین کیا جائے، میڈیا ورکرز کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کئے جانے کے ساتھ ہر سال حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں کئے جانے والے اضافے کا تمام میڈیا ورکرز پر اطلاق یقینی بنایا جائے، تمام میڈیا ہاؤسز کو صحافیوں کے لائف انشورنس کا پابند بنایا جائے۔

میڈیا ہاسز کو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کو ملک کے دوسرے بڑے شہروں کے صحافیوں اور ملازمین کی تنخواہوں سے ہم آہنگ کیا جائے، بلوچستان میں شہید ہونے والے تمام 41 صحافیوں کے خاندانوں کو معالی معاوضہ ادا کیا اور کم سے کم مالی معاوضہ 20 لاکھ روپے مقرر کیا جائے، تمام شہید صحافیوں کے خاندانوں کو صوبائی حکومت کی جانب سے ماہانہ مالی امداد دی اور ہر متاثرہ خاندان کے ایک فرد کو اہلیت کی بنیاد پر سرکاری ملازمت دی جائے۔

جرنلسٹس ویلفیئر فنڈ میں سالانہ کی بنیاد پر معقول اضافہ کیا جائے تاکہ صوبے بھر میں 2500 سے زائد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو علاج معالجہ بچوں کی تعلیم شادی سمیت دیگر مد میں زیادہ سے زیادہ امداد فراہم کی جاسکے اور تمام صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تمام سوشل بینفیٹس میں شامل کیا جائے۔