|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2023

کوئٹہ: ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت منگل کے روز ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بی این پی کی رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے اپنی توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ صبوبائی سندیمن ہسپتال (سول ہسپتال) کے زنانہ سرجیکل بلڈنگ کو گرانے کے بعد ہسپتال کے تین مختلف شعبون میں علاج و معالجے کا عمل رک گیا ہے۔

اور ایمرجنسی کے مریضوں کو دوسرے ہسپتال میں ریفر کیا جاتا ہے جبکہ سول ہسپتال کے خواتین مریضوں کو آپریشن کی بابت 8 سے12 ماہ تک کا لمبا ٹائم پیریڈ دیا جاتا ہے جس سے صوبے کے غریب نادار اور پریشان حال خواتینج مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے لہذا محکمہ صحت نے زنانہ سرجیکل بلڈنگ گرانے کے بعد متبادل کے طور پر خواتین مریضوں کے علاج ومعالجے کی بابت اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں ۔

تفصل فراہم کی جائے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل نے صوبائی وزیر صحت کی عدم موجودگی کے باعث سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ صحت کو مراسلہ ارسال کرکے اس بابت آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کریں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے اپنی توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا ہ فارماسسٹ انسپکٹر ز کا 4 Tier سروس سٹرکچر اب تک نہیں بن سکتا ہے جبکہ اس سلسلے میں 2014ء سے لے کر 2022ء تک مختلف محکمانہ کمیٹیوں نے 4-Tier سروس سٹرکچر کی بابت اپنی سفارشات مرتب کی ہیں اسکے علاوہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی 2018ء اور 2022ء میں ان کے حق میں واضح فیصلہ صادر فرمایا ہے۔

لہذا فارماسسٹ اور ڈرگ انسپکٹر کا 4-Tier سروس سٹرکچر نہ بننے کی کیا وجوہات ہیں تفصیل فراہم کی جائے، ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلاؤ نوٹس متعلقہ کمیٹی کو ارسال کرتے ہوئے رولنگ دی کہ متعلقہ کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے جمعرات کے روز ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کے فیصلوں سے ایوان کو آگاہ کیاجائے، اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے اپنی توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ وزیر برائے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سال 2018ء میں بلوچستان اور خصوصاً کوئٹہ میں رہائشی ہوٹلوں پر بیڈ ٹیکس کو یکدم 800 فیصد بڑھایا گیاہے۔

اس بابت مورخہ23 نومبر 2022ء کی اسمبلی کی نشست میں میرے توجہ دلاؤ نوٹس پر اسپیکر کی رولنگ کی روشنی میں مورخہ 10 جنوری 2023ء کو ڈپٹی اسپیکر چیمبر میں سیکرٹری محکمہ ایکسائز نے ڈپٹی اسپیکر اور معزز اراکین کی موجودگی میں رہائشی ہوٹلوں پر بیڈ ٹیکس کی شرح میں کمی کی بابت ضروری قانون سازی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن چار ماہ گزرنے کے باوجود تال حال کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں جس کی وجہ سے رہائشی ہوٹل مالکان میں انتہائی تشویش پائی جاتی ہے لہذا حکومت نے اس سلسلے میں اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں تفصیل فراہم کی جائے، جس پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل نے کہا کہ میرے چیمبر میں ہونے والے میٹنگ میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے حکام نے کہا تھا کہ ٹیکس میں اضافہ محکمہ خزانہ نے فنانس ایکٹ کے تحت کیاہے انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ اس ضمن میں چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر متعلقہ حکام کو مراسلہ ارسال کرکے سفارش کریں۔

 ٹیکس کو کم سے کم کیاجائے۔اجلاس میں وفقہ سوالات کے دوران سوالوں کے جوابات آنے پر ڈپٹی اسپیکر نے نمٹادیا۔ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری سمیت سیکرٹریز ایوان میں نہیں آتے انہوں نے گزشتہ اجلاس میں شاہراہوں کی خستہ حالت سے متعلق ایک تحریک التواء ایوان میں پیش کی تھی تاہم اس تحریک التواء پر عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے ۔

انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ چیف سیکرٹری کو ایوان کے متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں طلب کرکے ان سے مذکورہ تحریک التواء سے متعلق رپورٹ طلب کی جائے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان کی رولنگ پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا یہاں سے قرار دادیں اور تحریک التواء منظور کی جاتی ہے مگر ان پرعملدرآمد میں کمزوریاں برتی جاتی ہیں۔ صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے تمام مسائل ہم یہاں لیکر آتے ہیں یہاں سے منظور ہونے والی قرار دادوں پر عملدرآمد ہونا چاہئے انہوں نے کہاکہ اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات اور امن و امان سے متعلق چیف سیکرٹری بلوچستان متعلقہ سیکرٹریز اور آئی جی پولیس کو یہاں موجود ہونا چاہئے مگر وہ اس ایوان کا احترام نہیں کررہے ہیں۔

یہاں آنے کی بجائے وہ اس وقت گھر میں بیٹھے ہونگے جس کا مطلب کہ وہ اس اسمبلی کو اہمیت نہیں دیتے انہوں نے کہاکہ ایوان کے تقدس کا احترام کیا جائے انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں رولنگ دیتے ہوئے چیف سیکرٹری متعلقہ سیکرٹریز اور آئی جی پولیس کو ایوان میں آنے کا پابند بنائیں۔ رکن بلوچستان اسمبلی میر عارف محمد حسنی نے کہا ہے کہ جب وزیراعلیٰ بلوچستان ڈیڑھ سالوں میں صرف ایک ہفتے بھی اپنے دفتر نہیں گئے ہوں تو وہاں چیف سیکرٹری کے حوالے سے کیا بات کریں۔

ہمارے وزیراعلیٰ گھوسٹ وزیراعلیٰ ہیں کسی کو نظر نہیں آتے پچھلے دنوں صوبے میں ایک تاریخی کام ہوا ہے جب وزیراعلیٰ نے ایک کمرے میں بیٹھ کر دوسرے کمرے میں بیٹھے وزراء کے درمیان ویڈیو لنک اجلاس کی صدارت کی کیا وزیراعلیٰ کو وزراء سے خطرہ تھا؟ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ کے لوگوں نے سی ایم ہاس میں دکانداری قائم کی ہے انہوں نے سپیکر سے استدعا کی کہ وہ وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کو اجلاس میں شرکت کے پابند بنائیں۔

انہوں نے کہاکہ سیلاب کے بعد شاہراہوں کی بحالی کے حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں این ایچ اے کے افسران کو بھی طلب کیا جائے اور چیف سیکرٹری کو بھی طلب کیا جائے۔ ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ چیف سیکرٹری بلوچستان نے آج تک صوبے کے کسی ضلع کا دورہ کرنے کی زحمت نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی ترقیاتی منصوبے کا جائزہ لیا ہے۔

چیف سیکرٹری بلوچستان اگر قومی اسمبلی کو اہمیت دیں گے تو دیگر محکموں کے سیکرٹریز بھی یہاں آئیں گے۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے چیف سیکرٹری کو 25کو ہونیوالے اجلاس میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ ان سے چیمبر میں پوچھیں گے۔

کہ وہ اسمبلی کو اہمیت کیوں نہیں دے رہے بعد ازاں وہ اجلاس میں بھی آئیں گے۔ صوبائی وزیر میر ضیاء لانگو نے کہاکہ سوالات کے جوابات وزراء کو دینے ہوتے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان فیصلے کررہے ہیں صوبے میں تمام کام ہورہے ہیں انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ عارف حسنی کے غیر پارلیمانی الفاظ کو حذف کریں۔بی این پی کے رکن اسمبلی احمد نواز بلوچ نے اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے والے بی ڈی اے ملازمین کے احتجاج کی جانب اسمبلی کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ بی ڈی اے کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث اسمبلی کے سامنے احتجاج کررہے ہیں ۔

بی ڈی اے ملازمین کے حوالے سے پہلے بھی ایوان کی کمیٹی قائم کی گئی تھی ان کے مسئلے کو فوری حل کیا جائے پشتونخواہ میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ بی ڈی اے کے ملازمین کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی سے قرار داد بھی منظور ہوئی ہے دو مرتبہ صوبائی کابینہ نے ملازمین کو مستقل کرنے کی منظوری بھی دی ہے تاہم چیف سیکرٹری ملازمین کی مستقلی کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کررہے ہیں۔

اسمبلی کے سامنے پی ایم ڈی سی کے ملازمین بھی احتجاج کررہے ہیں محکمہ مائنز اینڈ منرلز کے متعلقہ وزیر کو ہدایت کی جائے کہ وہ ان کے پاس جاکر انہیں انکے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائیں۔ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ بی ڈی اے کے ملازمین ہمارے بھائی ہیں ہم انکی نمائندگی کیلئے یہاں آئے ہیں ان کا مسئلہ جہاں کہیں رکا ہوا ہے اسکو دیکھیں گے انہوں نے کہاکہ صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پی ایم ڈی سی صوبے کا حصہ رہے گا ۔

اٹھارویں آئین ترمیم کے تحت پہلے ہی پی ایم ڈی سی دیگر صوبوں کا حصہ بنا ہے انہوں نے کہاکہ پی ایم ڈی سی ملازمین کے روزگار کا تحفظ کریں گے کابینہ کے اجلاس کے منٹس ابھی تک نہیں آئے ہیں منٹس آنے کا انتظار کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اطمینان رکھا جائے بلوچستان کے عوام اور ملازمین کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف کسی قانون کو اسمبلی سے پاس نہیں کریں گے انہوں نے کہاکہ کابینہ کے منٹس آنے پر انہیں سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔

کابینہ کا فیصلہ تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔ بی این پی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ سابقہ حکومت کی ساڑھے تین سالہ دور حکومت ملازم کش تھی ہم نے اس حکومت کے دوران بار بار ان ملازم کش پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا اور موجودہ حکومت کے سامنے بھی گزارشات رکھے موجودہ حکومت نے سی این ڈبلیو کے ملازمین کو بحال کیا گلوبل ٹیچرز کو مستقل کیا ۔

مگر بی ڈی اے کے ملازمین کے سامنے ہم ابھی تک شرمندہ ہیں انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ رولنگ دے کہ بی ڈی اے کے ملازمین کا مسئلہ ایک ہفتے کے اندر اندر حل کیا جائے انہوں نے کہاکہ پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں میں دیگر صوبوں کی نسبت تفریق ختم کرکے انکی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہاکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایسی جماعتوں کے لوگ قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔

بلکہ کابینہ کا بھی حصہ ہیں انہیں چاہئے کہ وہ وفاق سے بلوچستان کے لوگوں ملازمتیں فراہم کرنے کا مطالبہ کریں انہوں نے کہاکہ اس دورانیے میں میں نے محکمہ پولیس جیل خانہ جات اور پی ڈی ایم اے میں دس ہزار کے قریب لوگوں کو ملازمتیں فراہم کی ہیں۔

رکن اسمبلی میر عارف محمد حسنی نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ بی ڈی اے واسا ملازمین کے حوالے سے رولنگ دیں کہ چیف سیکرٹری بلوچستان 25مئی کو ہونیوالے اجلاس میں متعلقہ سمری اور دیگر تفصیلات اپنے ہمراہ لاکر ایوان کو آگاہ کرے انہوں نے کہاکہ ان ملازمین کو ہر ماہ تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائے بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے 25مئی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔