|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2023

اجلاس کی کاروائی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید اکبر شاہ نے چلائی اجلاس میں پارٹی کے مرکزی سینئر نائب ٹکری نظر محمد مینگل، نائب صدر ڈاکٹر محمد مراد مینگل، ڈپٹی سیکرٹری جنرل عبدالوہاب موسیانی، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری صدام بلوچ، مرکزی سیکرٹری فنانس میرعبدالرسول مینگل، مرکزی سیکرٹری لیبر محمد ادریس زہری، مرکزی سیکرٹری ماہیگیرعبدالصمد زہری، مرکزی سیکرٹری انسانی حقوق نوابزادہ ضیاء اللہ زہری، مرکزی سیکرٹری پروفیشنل میر عطاء اللہ موسیانی، مرکزی سیکرٹری اورسیز وڈیرہ اشرف مری اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات انور بلوچ نے شرکت کی اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال، تنظیمی امور،آئندہ کے لائحہ عمل سمیت دیگر امور زیر بحث لائے گئے ۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بی این پی عوامی قومی یکجہتی کی سیاست کا پیروکار ہیں معدنیات سمیت دیگر وسائل پر بلوچستان اور بلوچ عوام کے حق ملکیت کو تسلیم کروانے کیلئے سیاسی و جمہوری انداز میں جدوجہد کرتے ہوئے ہر سطح پر آواز بلند کر رہی ہے۔ اجلاس میں بلوچستان کے ساحل وسائل پر مقامی آبادی کو دسترس نا دینے اور بلوچ قوم کو پسماندہ رکھنے کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ بلوچستان سے نکلنے والی معدنیات کو گزشتہ 76 سالوں سے لوٹا جا رہا ہے اس کے بدلے بلوچستان کو پسماندگی کے سوائے کچھ نہیں دیا گیا۔

بلوچستان کے متعدد علاقوں سے معدنیات کے دریافت ہونے کے باوجود بلوچستان کے مقامی آبادی کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ بی این پی عوامی بحیثیت بلوچستان کے قوم پرست جماعت وفاق سے یہ مطالبہ کرتے ہے کہ بلوچستان میں بسنے والی اقوام کو معدنیات میں 50 فیصدشیئر دیاجائے۔موجودہ ملکی و علاقائی صورتحال پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے مرکزی کابینہ نے کہا کہ بی این پی عوامی پاکستان کے آئینی فریم ورک میں رہتے ہوئے جمہوری انداز میں سیاسی جدوجہد کر رہی ہے پارٹی عدم تشدد پر یقین رکھتی ہے ۔

پارٹی نے تمام ادوار میں پارلیمنٹ سمیت تمام جمہوری فورمز پر بلوچستان سے ہونے والی زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کی ہے مگر افسوس بلوچستان میں سیاسی اور جمہوری عمل کو بھی یرغمال بنایا گیا اور غیر سیاسی قوتوں کو بلوچستان پر مسلط کیا گیا جس سے بلوچستان میں نا صرف سیاسی بے چینی پیدا کی گئی بلکہ مزید پسماندگی کی طرف دھکیل دیا گیا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی یہ سمجھتی ہے کہ ان تمام مسائل کا حل قومی یکجہتی پر انحصار کرتی ہے بدقسمتی سے بلوچستان کی قوم پرست قوتیں انتشار کا شکار ہے جس سے پسماندگی کے ساتھ سیاسی کارکنان مایوسی پریشانیوں کا شکار ہیں۔

بی این پی عوامی بلوچستان کے وسیع تر مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے قوم پرست قوتوں کو یکجا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اس سلسلے میں پارٹی کے مرکزی صدر میر اسراراللہ خان زہری نے مختلف سیاسی اکابرین سے ملاقات کی ہے تاکہ حقیقی سیاسی و جمہوری قوتوں کو بلوچستان کے اجتماعی مفادات کے تحفظ کیلئے متحد کیا جا سکے۔ اجلاس میں نصیرآباد ڈویڑن کے کسانوں کے ساتھ ظلم و زیادتیوں کی مذمت کی گئی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیاکہ سندھ حکومت سے پٹ فیڈر کے حصے کا پورا پانی لے کر زمینداروں کے ساتھ ناروا سلوک بند کیا جائے زرعی اراضی پر مشتمل بلوچستان کا گرین بیلٹ نصیر آباد ڈویڑن جہاں لاکھوں کسانوں کی ذریعہ معاش زراعت پر منحصر ہے لیکن بدقسمتی سے منتخب نمائندوں کی غفلت کی وجہ سے لاکھوں کسانوں کے ساتھ نا انصافی جاری ہے جس کی بی این پی عوامی پرزورمت کرتی ہے۔

اور مطالبہ کرتی ہے کہ انھیں ان کے حصے کا پانی فراہم کیا جائے۔اجلاس میں پارٹی کو بلوچستان بھر میں فعال و متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اور ضلعی سطح پر تمام اضلاع میں آرگنائزنگ کمیٹیاں تشکیل دے کر یونٹ سازی کا عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔