|

وقتِ اشاعت :   May 24 – 2023

تربت:  تربت آسکانی بازار آپسر سے لاپتہ کیے گئے شبیر بلوچ ولد بشیر احمد کی بہن نے علاقہ مکینوں اور تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کی ہے ۔

 گزشتہ شب دو بجے فورسز نے ان کے گھر کا گھیراؤ کیا، خواتین اور بچوں پر تشدّد کے بعد ہمارے بھائی شبیر ولد بشیر کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور تاحال ہمیں ان کے بارے میں کچھ معلومات نہیں دی گئی اور نا ہی گرفتار ہوتے وقت ہمیں اس کے گناہ اور جرائم بتائے گئے۔انہوں نے کہاکہ شبیر ایک عام شخص ہیں ۔

جو گاڈی چلا کر گھر کی کفالت کرتے ہیں، اس کے بارے میں اگر فورس کو شکایت تھی یا شبیر احمد کی خلاف قانون سرگرمیوں کے بارے میں ان کے پاس معلومات تھے تو وہ ہم سے کیوں چھپائے گئے، گرفتاری کے وقت ھم نے بار بار فورس کے اہلکاروں سے ان کے جرائم جاننے کے لیے پوچھا مگر جواب دینے کے بجائے ھم پر تشدّد کیا گیا اور شبیر کو گھسیٹ کر ہمارے سامنے مارپیٹ کے بعد گاڈی میں ڈال کر لے گئے۔

انہوں نے شبیر کی بازیابی کے لیے کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر کیچ سے مدد کی اپیل کی اور کہاکہ ڈی سی کیچ نے اپنی کوششوں سے چند مہینوں میں کئی لاپتہ افراد کی بازیابی میں کردار ادا کیا ہے جو اچھی بات ہے ہم چاہتے ہیںتربت:  تربت آسکانی بازار آپسر سے لاپتہ کیے گئے شبیر بلوچ ولد بشیر احمد کی بہن نے علاقہ مکینوں اور تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کی ہے ۔

وہ شبیر کی رہائی کے لیے بھی ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے بھی شبیر کے بازیابی کے لیے آواز اٹھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہاکہ اگر شبیر کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو ہم پرامن احتجاج کریں گے اور ریلی نکال کر ڈپٹی کمشنر کیچ، کمشنر مکران کے دفاتر کے سامنے اور دیگر مقامات پر مظاہرہ کریں گے۔