|

وقتِ اشاعت :   May 30 – 2023

کوئٹہ: صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت پاکستان بھر میں رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں بڑے پیمانے پر درآمدات کے باوجود بھی گندم اور دالوں کی قیمتیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں اور صارفین اب بھی ان اشیا کی بھاری قیمتیں ادا کر رہے ہیں ۔

یو این اے کے مطابق حکومت نے مالی سال 23 کے جولائی تا اپریل کے دوران 26 لاکھ 80 ہزار ٹن گندم درآمد کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 22 لاکھ ٹن کی خریداری کے لیے 79 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے تھیاناج کی فی ٹن اوسط قیمت رواں مالی سال 393 ڈالر رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 360 ڈالر تھی اسی طرح 11 لاکھ 40 ہزار ٹن دالوں کی درآمد کے لیے مجموعی طور پر 81 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 78 لاکھ 36 ہزار34 سو ٹن پر 52 کروڑ ڈالر ادا کیے گئے تھے تازہ ترین سینسیٹیو پرائس انڈیکس ظاہر کرتا ہے کہ 20 کلو گندم کے تھیلے کی اوسط قومی قیمت 25 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں بڑھ کر 2 ہزار 628 ہو گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک ہزار 250 روپے تھی۔\

اسی طرح چنے کی دال کی قیمت 180 فی کلو سے بڑھ کر 248 روپے، دال ماش کی قیمت 287 روپے سے بڑھ کر 448 روپے فی کلو جبکہ مونگ کی فی کلو قیمت 172 روپے سے بڑھ کر 281 روپے ہو گئی دالوں کے درآمد کنندہ فیصل انیس مجید نے کہا کہ پاکستان میں فصل کی کم پیداوار کی وجہ سے کالا چنا بھی آسٹریلیا سے درآمد کیا جا رہا ہیاسی طرح گزشتہ چند سالوں میں درآمد شدہ گندم کی مقدار میں بھی بتدریج اضافہ ہوا ہے۔

ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق مالی سال 2021 میں 17 لاکھ ٹن گندم درآمد کی تھی جبکہ مالی سال 2022 میں 22 لاکھ 30 ہزار ٹن درآمد کی گئی نجی شعبے کو صرف ایک بار مالی سال 2021 میں 14 لاکھ 50 ہزار ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس کے بعد ٹی سی پی کو اجناس کی درآمد کا کام سونپا گیا تھا بلوچستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت بلوچستان سندھ اور پنجاب میں عام طور پر پورے سال کی سپلائی کو یقینی بنانے کے بجائے اکتوبر سے اپریل تک گندم کوٹے کے ذریعے جاری کرتی ہے جس سے وہ اوپن مارکیٹ سے مہنگی گندم خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

اور اس کا نتیجہ میں آٹے کی زائد قیمتوں کی صورت میں نکلتا ہے انہوں نے کہا کہ آٹے کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ملرز کو یوکرین سے 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی جائے جس کی قیمت اب مقامی طور پر پیدا ہونے والی گندم سے بھی کم ہیانہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ سال یوکرین کی گندم کی لاگت اور مال برداری کی شرح 265 سے 270 ڈالر (90,000 روپے) فی ٹن کے درمیان تھی، جب کہ مقامی طور پر پیدا ہونے والی گندم کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار روپے فی ٹن تھی عامر عبداللہ نے دعوی کیا کہ جولائی میں نئی فصل کی آمد کے بعد یوکرین میں گندم کی قیمتیں مزید گر جائیں گی انہوں نے بتایا کہ ڈھائی نمبر آٹے کی قیمت 130 روپے فی کلو اور فائن اور سپر فائن فلور کی قیمت 140 روپے فی کلو ہے۔

جس میں ان کا دعوی ہے کہ سندھ میں بین الصوبائی گندم کی نقل و حرکت پر پابندی کے باوجود رمضان کے بعد سے کوئی تبدیلی نہیں ہوئی سیریل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین مزمل چپل نے حکومت پر زور دیا کہ وہ نجی شعبے کو آٹے کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے کم از کم 5 یا 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دے۔