|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2023

کوئٹہ : وفاقی محتسب اعلیٰ اعجاز احمد قریشی نے کہا ہے کہ گزشتہ سال وفاقی محکموں کے خلاف دائر ایک لاکھ 64ہزار سے زائدشکایات کا ازالہ کیا گیا ہے عوام،صارفین اور ملازمین کی خدمت ہمارا نصب العین ہے،عدالت عظمیٰ کے حکم پر ملک بھر میں جیل اصلاحات کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔

ہماری کوشش ہے کہ قیدی بچوں،خواتین اور دیگر کو جیلوں میں مناسب غذا،تعلیم،صحت کی سہولیات کی فرا ہمی سمیت ہنر بھی سکھائے جائیں،بلوچستان کے تجارت پیشہ افراد کی ٹیکس پیڈ مال بردار گاڑیوں کو روکنے کا اقدام نا قابل برداشت ہے،عوام بجلی،گیس،ٹیلی فون بلوں سمیت وفاقی محکموں کے خلاف شکایات کے ازالے کیلئے ہمارے ریجنل آفیسز سے رابطہ کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران کے ساتھ منعقدہ اجلاس اور بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صوبائی محتسب اعلیٰ نذرمحمد بلوچ،سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی و دیگر بھی موجود تھے۔

ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی عبداللہ اچکزئی،سنیئر نائب صدر حاجی آغا گل خلجی اور نائب صدر سید عبدالاحد آغا و دیگر نے وفاقی محتسب اعلیٰ کی توجہ بلوچستان کی صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کو درپیش مسائل کی جانب مبذول کرائی اور کہا کہ کسٹم ڈیوٹی ادائیگی کے باوجود بھی بلوچستان سے دیگر صوبوں کو مال لیجانے والی گاڑیوں کو بلاجواز روکا جا رہا ہے بلکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور دیگر میں تجارت پیشہ افراد کی جانب سے گوداموں میں رکھے گئے سامان کو بھی چھاپے مار کر ضبط کیا جا رہا ہے۔

ٹیکس ویلیو ایشن میں رعایت دی جاتی ہے مگر یہاں ایسا نہیں ہے ہم لینڈ روٹس کیلئے ویلو ایشن میں 25 سے 30 فیصد رعایت چاہتے ہیں تاکہ ہم سی روٹ والے امپورٹرز کا مقابلہ کر سکے،انہوں نے کہا کہ ٹیئر ون کی کیٹیگری دیکھے بناء سیلز ٹیکس دہندگان پر دس دس لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں۔

جو مایوس کن ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کو تین سال کیلئے پی او ایس ماڈل کے نفاذ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اور ٹئیر ون ریٹیلر کے تحت جا ری کر دہ نوٹسز واپس لیے جا ئیں انہوں نے ود ہو لڈنگ ٹیکس کا آڈٹ انکم اور سیلز ٹیکس کی طرز پر 5سال میں کر نے،انکم ٹیکس کی ری فنڈ کرنے، زرعی زمین کو پرا پرٹی ٹیکس کے سیکشن E-7کے تحت عا ئد ٹیکس سے استثنیٰ دینے،اپیلیٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیواور کسٹمز کے کیسز کے لئے کو ئٹہ میں ٹریبونل کے قیام،بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے کیسز آر ٹی او کو ئٹہ کو منتقل کر نے ایل ٹی او کرا چی کے اختیارات آر ٹی او کو ئٹہ کو منتقل کر نے،ایف آئی اے کی جا نب سے ہمسائیہ ممالک کے ساتھ مقامی کرنسی میں کا م کر نے والوں کو نوٹسز کے اجرا ء سے روکنے۔

گیس، بجلی بلوں میں نت نئے چا رجز کا سلسلہ روکنے بوستان اسپیشل اکنا مک زون میں جلد بجلی کے گریڈ پر کا م شروع کر نے و دیگر سے متعلق وفاقی محتسب اعلیٰ کو کردار ادا کر نے کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر وفاقی محتسب اعلیٰ اعجاز احمد قریشی کا کہنا تھا کہ وفاقی محتسب کا ادارہ کو ئٹہ، خضدار،خاران میں اپنے دفاتررکھتا ہے جبکہ سبی،تربت،اور لو را ئی میں نئے دفاتر کا قیام زیر غور ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران وفاقی محتسب کا ادارہ ایک لا کھ چونسٹھ ہزار شکا یات کا ازالہ کر چکا ہے بلکہ اس سال 2لا کھ شکا یا ت کی شنوائی اور ازالہ ممکن ہے انہوں نے کہا کہ انہیں یو میہ 500فیصلوں پر دستخط کر نا پڑتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں بلو چستان میں جیل اصلاحات کی ما نیٹرنگ بھی کر رہے ہیں ان کی کو شش ہے کہ جیل میں قید بچوں، خواتین اور دیگر تمام قیدیوں کو اچھا کھا نا،تعلیم اور صحت کی سہولیات دی جا ئیں۔

اور ساتھ ہی انہیں ہنر بھی سکھا ئے جا ئیں تا کہ وہ آ ئندہ زندگی میں دوسروں کا دست نگر نہ ہو،انہوں نے کہا کہ عوام، ملازمین اور صارفین 180وفاقی محکموں کے خلا ف ان کے ادارے سے انصاف کے لئے رجوع کر سکتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم صوبا ئی محتسب کے ساتھ مل کر کا م کر رہے ہیں تا کہ صوبا ئی محکموں سے جن افراد کو شکا یا ت ہیں ان کا بھی ازالہ ممکن ہو سکیں ان کا کہناتھا کہ وہ بلو چستان کے ٹریڈرز کی ٹیکس پیڈ ما ل بردارگاڑیاں روکنے، ٹیکس ویلیو ایشن میں رعایت،ایل ٹی او سے ٹیکسز و دیگر کے اختیار ات کو ئٹہ آ ر ٹی او کو منتقل کر نے سے متعلق ایف بی آ ر و دیگر حکام سے ملیں گے وہ چا ہتے ہیں۔

بلو چستان کی صنعت و تجا رت سے وابستہ افراد کو خصوصی رعایت ملے انہوں نے کہا کہ سیلا ب متاثرین کی امداد کے معاملات پر بھی وہ نظر رکھے ہو ئے ہیں جہاں سے بھی شکا یا ت ملی ہیں ان کے ازالے کے لئے انہوں نے متعلقہ محکمہ جا ت کو احکامات دی ہیں انہوں نے کہا کہ گیس، بجلی کے اضا فی بلوں سے متعلق بہت زیا دہ شکا یا ت ہیں جن کے ازالے کیلئے ہم کوشاں ہیں اور کسی کو بھی صارفین کے حقوق کی پا ما لی کی اجازت نہیں دی جا ئے گی،انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کے ادارے میں ملک بھر کے 14صو با ئی محتسب سے زیا دہ شکا یات دائر ہو تی جنہیں محدود وسائل اور کم وقت میں نمٹا دیا جا تا ہے۔
انہوں نے صوبا ئی محتسب اعلیٰ بلو چستان نذر محمد بلو چ کو ہدایت کی کہ وہ مختلف محکموں کے اہلکا روں کی جا نب سے گوداموں پر چھا پوں کا نوٹس لیں انہوں نے ٹیکسز کے مسائل با رے وفاقی ٹیکس محتسب سے معاملا ت کو اٹھا نے کی بھی یقین دہا نی کرا ئی۔اس موقع پر صو با ئی محتسب اعلیٰ نذر محمد بلو چ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کو ئٹہ میں ملک بھر کے محتسب صاحبا ن کی کانفرنس منعقد کرا ئی جس میں گورنر بلو چستان اور صدر پا کستان بھی شریک ہو ئے ہم او آ ئی سی کے بھی محتسب یہاں بلا ئیں گے ان کا کہنا تھا کہ وفا قی اور صوبا ئی محتسب کے ادارے عوام کی سرکا ری محکمہ جا ت کے خلا ف شکا یا ت کا ازالہ کر رہی ہے۔ سابق اسپیکر بلو چستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی کا کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جا نب سے صارفین کو نت نئے چارجز بھیج کر انہیں پریشان کیا جا تا ہے بلو چستان میں لوگ زیا دہ پڑھے لکھے نہیں اس لئے کمپنی کی جا نب سے ان کے ساتھ نا روا سلوک کیا جا تا ہے ۔

شک کی بنیاد پر کسی کو سزا دینا اور ان سے بھا ری بھر کم بلوں کی وصولی قابل مذمت امر ہیں۔اس موقع پر صو با ئی ٹیکس محتسب کے ریجنل ہیڈ غلام سرور برو ہی نے بھی خطاب کیا۔آخر میں ایوان صنعت و تجا رت کو ئٹہ بلو چستان کے صدر حاجی عبداللہ اچکزئی نے وفاقی اور صو با ئی محتسب اعلیٰ کو یا د گا ری شیلڈز پیش کئے۔