|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2023

کوئٹہ: پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل کیمٹی کے رکن سابق صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی نے 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی تنصیبات اور شہدا کے مجسموں پر حملے جلاؤ گھراؤ ایک سوچے سجمھے منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان کی ایماء پر کئے گئے جس سے دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی آج صوبے میں نوجوانوں کو روز گار کے لئے ملازمیتیں فروخت کی جارہی ہیں نہروں کی بھل صفائی میں کرپشن اور لوٹ مار ہورہی ہیں ۔

کمانڈر 12کور چیف سیکرٹری اورنیب بلوچستان کے حکام اسکا نوٹس لے کر ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے حق داروں کو حق دلائیں یہ بات انہوں نے مختلف وفود سے گفتگو کوتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ جس طرح پی ٹی آئی کر چیئرمین اور انکے کاسہ لیسوں نے ایک منصوبے کے تحت ملک کے دفائی اداروں شہدا کے مجسموں کورکمانڈر ہاؤس جی ایچ کیوریڈیو پاکستان آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملے کر کے توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھراؤ کیا اس طرح کے حملے سیاسی جماعت نہیں بلکہ دہشت گرد کرتے ہیں ۔

کیونکہ عمران خان اپنے دور اقتدار میں دہشت گردوں کو سپورٹ کر تے رہے ہیں اس لئے انہوں نے وہی عمل اپنایا اور ملک کے ریاستی اور حفاظتی اداروں کے خلاف اس طرح کا اقدام اٹھایا اور انہوں نے پاکستان کے دشمن ممالک بھارت اور اسرائیل کی سوچ اور اشاروں کے ذریعے منصوبے پر عمل کیا اور اپنے دور حکومت میں مل دشمن قوتوں کو سپورٹ کیا اور پاکستان کے علاوہ دفائی اداروں کے خلاف اقدامات میں ملوث رہے اور پاکستان کے عوام اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے اپناقردار ادا کیا ملک بھر میں پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور دیگر اداروں کے سربراہوں کے خلاف ورغلایا جس کا نتیجہ 9مئی کو سب کے سامنے ہے عدلیہ نے انصاف کی فراہمی کی بجائے ملک کے60ارب روپے کی کرپشن کے علاوہ اپنے اقتدار میں کرپشن کرنے کے باوجود انہیں عدالت کے ذریعے ریلیف دیا جارہا ہے اور 60ارب روپے جوکہ قومی خزانے میں جانے تھے وہاں جمع کرانے کی بجائے اپنے ذاتی القادر فاونڈیشن میں جمع کردئیے اور کرپشن کرنے کے باوجود اُسے ایمانداری کا سرٹیفکیٹ دیا جارہا ہے ۔

معزز عدلیہ کے سربراہوں اور انصاف فراہم کرنیوالوں کو بھی اسطرح کے گھناونے اقدامات اور قانون کی دھجیاں اُڑانے والا کا محاسبہ کرناچاہئے ناکہ اُسے عدالت کے ذریعے ریلیف دیا جائے قانون پر عمل کرتے ہوئے ملک کے قومی مجرموں کو سزا دینے کی بجائے انہیں ریلیف دیا جارہا ہے۔

جو درست عمل نہیں بلوچستان میں کرپشن عروج پر ہے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کی آڑ میں ملازمتیں فروخت کی جارہی ہے اور نصیر آباد کے گرین بیلٹ میں نہروں کی بھل صفائی کیلئے آنیوالے فنڈز میں کرپشن اور لوٹ مار کی جارہی ہے اور کاکردگی صفر ہے ملازمتیں فروخت کرنیوالوں اور کرپشن میں ملوث عناصر کی بیخ کنی کیلئے چیف جسٹس بلوچستان کمانڈر 12کور چیف سیکرٹری نوٹس لیں اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز غلط کام کرنے سے گریز کریں بصورت دیگر وہ بھی کرپشن اور بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار میں شریک تصور ہونگے۔