|

وقتِ اشاعت :   June 6 – 2023

مستونگ: ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے زیر اہتمام شہیدچیرمین منظور بلوچ کے تیسری برسی کے مناسبت سے مرکزی تعزیتی جلسہ عام شہید چیرمین منظور بلوچ کے رہائش گاہ پر منعقد ہوا جلسے کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے سینئر رہنما حاجی محمد عالم نے حاصل کی جبکہ اسٹیج کے فرائض ممبر آرگنائزنگ کمیٹی بسمل بلوچ سر انجام دے۔ جلسہ عام کی صدارت شہیدچیرمین منظور بلوچ کے تصویر سے کی گئی جبکہ مہمان خاص مرکزی فنانس سیکرٹری میر اختر حسین لانگو تھے جبکہ اعزازی مہمان چیف آف مینگل سردار اسد جان مینگل تھے تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے۔ مرکزی فنانس سیکرٹری میر اختر حسین لانگو۔

مرکزی لیبر سیکریٹری موسی بلوچ۔ مرکزی خواتین سیکریٹری میڈم شکیلہ نوید دہوار۔مرکزی ہیومن احمد نواز بلوچ۔بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیرمین جہانگیرمنظور۔بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قادر بلاچ۔سی ای سی کیممبر و ضلعی صدر کوہٹہ میر غلام نبی مری۔ سی ای سی کے ممبر چیرمین جاوید بلوچ۔چیرمین واحد بلوچ۔ سی ای سی کی ممبر گودی جمیلہ بلوچ۔ سی ای سی کی ممبر ڈاکٹر آسماء منظور بلوچ۔ بی ایس او پجار کے صوبائی صدر بابل ملک بلوچ۔ سینئر رہنما نیشنل پارٹی مستونگ میر سکندر ملازئی۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی آرگنائزر حاجی محمد انور مینگل۔ سابقہ سی سی ممبر ملک عبدالرحمن خواجہ خیل۔ سینئر رہنما بلوچستان نیشنل پارٹی حاجی محمد ابراہیم پرکانی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید چیرمین منظور بلوچ ایک مخلص اور سچے لیڈر تھے منظور بلوچ زمانہ طالب علمی سے سیاسی بصیرت رکھنے والے انسان تھے وہ ہمشہ پارٹی کے جڑے ہوئے تھے وہ اپنی پوری زندگی بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچستان اور بلوچ قوم کی بقاہ کے لیے وقف کیے تھے چیرمین منظور بلوچ کے ساتھ گزرا ہوا لمحہ لمحہ یاد ہے وہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے خواتین ونگ کی بھی کمانڈ میں پیش پیش ہوا کرتے تھے جب جب پارٹی کسی بھی بہران کا شکار ہوتی تھی شہید چیرمین منظور بلوچ فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے تھے اور پارٹی کو بحرانوں سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرتے تھے۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جس کو خدا نے مالا مال کیا ہے مگر یہاں ریاست کی غلط پالیسیوں کے باعث یہاں کے لوگ بزگ اور اور نا انصافیوں کا شکار ہیں ہم 75 سال سے اس چکی میں پس رہے ہیں بلوچستان کے سیاسی لیڈرز جب جب اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں۔

یہاں ریاست کی بربریت شروع ہوتی ہے ہیاں ہمارے قائدین کو پابند سلاسل کیا گیا ہمارے قائدین کو جھلا وطن کیا گیا ہمارے قائدین کو شہید کیا گیا مگر اس ریاست کو سکون نہیں ملا اس دور جدید میں ہمارے پڑھے لکھے نوجوانوں کو تعلیم سے دور کرنے کی وہ تمام حربے استعمال ہوتے جن کی کوئی میثال نہیں ملتی۔ بلوچستان کے لوگوں کو آئے روز لاپتہ کیا جاتا ہے پہلے نوجوان پھر بزرگ اب ہماری خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں ہم جب ان کی آواز بنتے ہیں تو ہمیں دہشت گرد کا نام دیا جاتا۔ جب بات صوبہ پنجاب کی آجائے تو وہاں جلاو گراو ہو وہاں فوجی تنصیبات کو مسخ کیا جائے ہتاکہ جناح ہاوس کو مس مار کیا جائے تو سب کچھ ٹھیک ہے نہ وہاں فوج کی کو پیش قدمی ہوتی ہے نہ ہی اداروں کی نہ ہی کسی کو لاپتہ کیا جاتا ہے یہ تمام ہربے بلوچ قوم کے لیے ہوتے ہیں ریاست کے اس دوہرے معیار کی ہم پہلے بھی مزمت کیے ہیں آگئے بھی کرینگے ہمارے قائد سردار اختر جان مینگل نے اسمبلی کے فلور پر بھی اس چیز کی مذمت کی اور وضاحت طلب کی۔

مستونگ سیاست کاگڑھ کہلاتا ہے مستونگ میں سیاسی پلیٹ فارم قلات نیشنل الائنس سے ہوئی اس پلیٹ فارم کو بنانے والے مستونگ کے ہی لوگ ان کی لازاول قربانیوں کی وجہ سے آج ہم اس مقام پر تعزیتی جلسہ کر رہے ہیں یہ وہ ہی تسلسل ہے جس کی بنیاد بابو کریم شورش بابو عبدالرحمن کرد۔ ملک فیض محمد یوسف زئی۔ میر عزیز کرد نے رکھی آج مستونگ پے سب کی نظریں ہیں سیاسی گد بھی اپنی وفا درایاں تبدیل کر رہے ہیں کبھی ق پھر ن۔ باب اور اب زرداری کے گھر پر ایڑیاں رگھڑ رہے ہیں تاکہ کسی نہ کسی طرح اقتدار میں آ کر آپ کے اور ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈال سکیں مگر آجکا یہ جم غفیر اس بات کی دلیل ہے اور اتنی بڑی تعداد میں خواتین کی شرکت ان تمام غیر جمہوری لوگوں کے مون پے تمانچہ ہے جو ہر الیکشن میں وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں۔ بلوچستان نیشنل ایک پروڈکٹر پارٹی ہے ہم میں تخلیقی صلاحیتیں ہیں آج ہم اپنے محبوب قائد راہشون بلوچستان سردار عطاء اللہ خان مینگل کو راہشون کا ٹائٹل دیتے ہیں۔

تو وہ اس کے لائق اور قابل ہیں سردار عطاء اللہ خان مینگل راہشون کے لقب سے کیوں نوازے گئے اس نے ہمشہ بلوچ قوم کی راہشونی کی آج اس کا بیٹا قائد بلوچستان سردار اختر جان کی شکل میں بلوچ کی آواز بنا ہوا ہے آج ہیاں اس تعزیتی جلسہ میں سردار اسد جان مینگل کی شکل میں ہمارے درمیان موجود ہے اج اس پینڈال میں ہزاروں نظریاتی ورکرز کی شکل میں ہمارے درماں موجود ہے سب سے بڑی بات وہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی شکل میں ہمارے ساتھ موجود ہے آج کل چور ی کا زمانہ ہے لوگ بنے بنائے چیزیں آسانی سے چرا لیتے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کچھ نا ولد اور غیر سیاسی لوگ راہشون کے لقب کو چرا کے اپنے نام کے ساتھ لگاتے ہیں ان کو اس بات کا اس کی وژن کا خبر تک نہیں راہشون بننے کے لیے لازوال قربانیاں دینی پڑتے ہیں اپنے پارٹی کو سنبھال نہیں سکتے بلوچ قوم کی راہشونی کیسے کر سکتے ہیں۔

بلوچستان نیشنل جس میں شہدا کا خون ہے غازیوں کی داستانے ہیں لاپتاوں کی فہرستیں ہیں یہ بلوچستان نیشنل پارٹی ہے اس میں شہید چیرمین منظور بلوچ جیسے ورکرز لیڈر بنتے ہیں یہ ایک یونیورسٹی ہے جس میں ہر اس طبقے کی نمائندگی ہے جہاں مظلوم کی آواز اور محکوم کی جدوجہد ہے۔ تعزیتی جلسہ عام میں شہید چیرمین منظور بلوچ کی دختر ماہ زیب منظور بلوچ نے اپنے بابا کے نام سے منسوب کی ایک نظم پیش کی۔ اور بلوچستان نیشنل پارٹی سینئر ممبر ایڈووکیٹ ثانیہ کشانی نے قرار داد پیش کی اور بعد میں بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے سینئر رہنما حاجی محمد عالم نے دعا کی پھر شہدا کے نام لنگر تقسیم کی گئی۔