|

وقتِ اشاعت :   June 6 – 2023

اسلام آباد(: بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت میں شامل ہونے کا ہمارا مقصد بلوچستان کے قومی اجتماعی جملہ مسائل کا حل بالخصوص لاپتہ افراد کی بازیابی ہے بلوچستان کے لاپتہ افراد کا معاملہ انتہائی احساس نوعیت کا ہے ۔

اس مسئلہ کا حل اب ضروری ہے لاپتہ فرد چاہئے کسی بھی شہر سے تعلق رکھتا ہو ہم نے ہمیشہ ان کی بازیابی کی بات کی ہے سابقہ حکومت نے600سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا موجودہ مخلوط حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے اور مزید ماورائے قانون اغواء نما گرفتاریوں ، لاپتہ کرنے کے عمل سے اجتناب کیا جائے ماورائے عدالت ایسے اقدامات نہ کئے جائیں۔

جس سے بلوچستان میں احساس محرومی میں اضافہ اور خوف و ہراس کا ماحول ہو 75سالوں میںبلوچستان میں پانچ مرتبہ آپریشنز کئے گئے انسانی حقوق کی پامالی کے مرتب حکمران بنے احساس محرومی اور ناانصافیاں دیکھنے کو ملیں پی ڈی ایم کی مرکزی حکومت بلوچستان کے معاملات کو حل کرنے کیلئے عملی اقدامات کرے بارہا ہم نے وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر ارباب واختیار سے بلوچستان کے لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت سیاسی ، سماجی مسائل کے حل کا کہتے آ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی حالات اور معاشی مسائل سے بخوبی واقف ہیں مگر ہم یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ماضی کی ناانصافیوں ، محرومیوں کے خاتمہ کیا جائے بلوچستان کے حالات کوباریک بینی سے دیکھنے کی ضرورت ہے اور جو روش اپنائی گئی ہے وہ ناقابل برداشت ہے اس کو ترک کرنے کی ضرورت ہے بلوچستان کے عوام کے اجتماعی مسائل کو سمجھتے ہوئے اس کو حل کو یقینی بنانا ضروری ہے دوسرے صوبے میں ڈویژنز کی سطح پر موٹرویز بنانے کی باتیں کی جا رہی ہیں بلوچستان میں تو ایک انچ بھی موٹروے نہیں بنائی گئی آر سی ڈی سڑکیں جو کافی عرصہ پہلے بنائی گئیں۔

اب بھی وہ زبوں حالی کا شکار ہے کوئٹہ ، کراچی ، کچلاک ، چمن دو رویہ سڑک کی منظوری دی گئی تھی اس پر بھی کام سست روی کا شکار ہے ہم کہنا چاہتے ہیں کہ کراچی ، خضدار ، کچلاک ، چمن شاہراہ پر کام کو تیزکیا جائے مذکورہ شاہراہ کے تعمیر کا ٹینڈر جس کمپنی کو دیا گیا ہے اس کو پابند بنایا جائے کہ وہ معیار اور مقررہ مدت میں تعمیر کو یقینی بنائے کمپنی کے ناقص کام کو برداشت نہیں کریں گے۔

نہ اس کی اجازت دیں گے حکومت معیاری کام کیلئے اقدامات کرے انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے زراعت کی تباہی سمیت معاشی مسائل کو جنم دیا جن کا فوری حل ضروری ہے گیس تو بلوچستان سے نکلتی ہے لیکن بلوچستان کے بیشتر اضلاع اب بھی اس سے محروم ہیں خضدار سمیت بلوچستان کے بڑے اضلاع میں ایل این جی کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے بلوچستان کے اجتماعی ترقی میں کسی کوتاہی کو برداشت نہیں کریں گے ورلڈ بینک کی جانب سے بلوچستان کیلئے جو رقم فراہم کی جا رہی ہے۔

اس کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور سیلاب متاثرین کی دوبارہ بحالی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں مرکزی حکومت میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں اور پارلیمانی اراکین کی سیاسی و اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان کے معاملات کے حل کیلئے عملی اقدامات کریں۔