|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2023

کوئٹہ : چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جناب جسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل بینچ نے محکمہ ابپاشی بلوچستان میں سب انجینئرز (بی پی ایس 11)کی مشتہر کی گئی 61 آسامیوں کے لئے صرف ڈی اے ای (سول ٹیکنالوجی) کی ڈگری کے حامل امیدواروں کو درخواست دینے کا اہل قرار دیا ہے۔

اور سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی حکومت بلوچستان کو حکم دیا ہے کہ وہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے جلد مذکورہ آسامیوں کے ٹیسٹ و انٹرویوز منعقد کروائے۔ معزز عدالت نے اپنے فیصلے میں ریکروٹمنٹ کمیٹی اور جواب دہندگان کی جانب سے محکمہ آبپاشی میں سب انجینئرز کی ان پوسٹوں کے لیے کیا گیا ۔

سلیکشن پروسیس بھی کالعدم و قانوناً غیر مؤثر قرار دے دیا۔معزز عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایف ایس سی، بی ایس سی، بی ای، بی ایس سیول، ایم ایس سی، ایم اے اور الیکٹریکل ٹیکنیشن سرٹیفیکیٹ/ڈگری کے حامل امیدوار ان پوسٹوں پر درخواست دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔درخواست گزاروں کے وکیل اور اے اے جی کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل کے بعد دستیاب ریکارڈ کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ محکمہ آبپاشی / جواب دہندگان نے employer ہونے کے ناطے اسامی کی نوعیت اور فنکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے سب انجینئرز کی آسامیوں کے لئے اہلیت کا معیار DAE(civil technology) مقرر کیا تھا لہذا ان کی جانب سے زیادہ کوالیفائیڈ امیدواروں کو ٹیسٹ و انٹرویوز میں حصہ لینے کی اجازت دینے کا کوئی جواز نہیں تھا ان امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ ڈی ایای (سول ٹیکنالوجی) والے امیدواروں کے ساتھ تعصب کی وجہ بنی ہے۔

سب انجینئرز کی ان اسامیوں کے لئے طے شدہ ڈی اے ای (سیول ٹیکنالوجی) کا معیار ہونے کے باوجود جواب دہندگان کی جانب سے.MSC.FSC. BSC.BE. BS Civil.MA اور الیکٹریکل ٹیکنیشن سرٹیفیکیٹ کے حامل امیدواروں سے انٹرویو لینا نہ صرف غیر ضروری و نا مناسب تھا بلکہ مقررہ اہلیت کے معیار کی بھی خلاف ورزی ہے۔معزز عدالت نے کہا کہ اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے وقاص اسلم بخلاف لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ(2023SCMR549) میں دئے گئیفیصلے کی روشنی میں overqualified و غیرمتعلقہ ڈگری/ سرٹیفیکیٹ کے حامل امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ /انتخاب کو منظور نہیں کیا جا سکتا۔ BE کی ڈگری اور مساوی قابلیت رکھنے والے امیدواروں کا اسسٹنٹ انجینئرز/ سب ڈویژنل آفیسر ز (بی پی ایس 17) کے عہدے پر پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ابتدائی بھرتی کے لیے علیحدہ استحقاق موجود ہے معزز عدالت نے مزید کہا کہ چیئرمین ریکروٹمنٹ کمیٹی کے دونوں بیٹوں کی جنہیں ابھی تک BE کی ڈگریاں بھی نہیں دی گئی۔

ان پوسٹوں پر محض semester abstract پر شارٹ لسٹنگ سے اقربا پروری اور جانب داری ظاہر ہوتی ہے جس نے میرٹ کی بنیاد پر امیدواروں کے مقدس انتخاب کے عمل کو داغدار کر دیا ہے یہی نہیں 2022 کے سلیکشن پروسس کے لیے منعقدہ تحریری ٹیسٹ میں سال 2019 کے پیپرز کو ہو بہو دہرانا بھی وہ پہلو ہے جس نے جواب دہندگان کے انتخابی عمل کو پوری طرح شفافیت کے ساتھ انجام دینے کی صلاحیت کے بارے میں سنگین سوال اٹھایا ہے۔

اس فوری نوعیت کے کیس کے حقائق اور حالات کے پیش نظر امیدواروں کے انتخابی عمل میں سیاسی اثر و رسوخ کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے رولز 1995 کے رول نمبر 3 کے تحت کئی محکمہ جات جیسا کہ کوسٹل ہائی وے پولیس، انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بلوچستان اور نائب تحصیلدار کی(بی پی ایس 11) اور (بی پی ایس14) کی آسامیوں کے لئے متعلقہ محکمے کی درخواست پر BPSC امیدواروں کے سلیکشن کے عمل کا انعقاد کرتی آ رہی ہیں۔

لہذا سب انجینئرز کی ان اسامیوں پر بلوچستان پبلک سروس کمیشن سے کم سے کم وقت میں ٹیسٹ و انٹرویوز کے ذریعے سلیکشن کا عمل منعقد کروایا جائے معزز عدالت نے مندرجہ بالا شرائط پردرخواست نمٹاتیہوئے فیصلے کی کاپیاں جواب دہندگان، سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی اور چیئرمین پبلک سروس کمیشن کو تعمیل کے لیے بھجوانے کا حکم دیا۔