|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2023

کوئٹہ: گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے رہنماوں نے کہاہے کہ اساتذہ اپنے جائز مطالبات سے کسی بھی صورت دستبردارنہیں ہونگے مطالبات تسلیم ہونے تک تادم مرگ بھوک ہڑتال اور احتجاج جاری رہے گااگر بلوچستان اسمبلی کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھے اساتذہ کرام کو کچھ ہواتو اسکی ذمہ داری صوبائی حکومت اور بیوروکریسی پرعائد ہوگی۔

گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان اپنے اساتذہ کو تنہانہیں چھوڑے گی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی حکومت اور بیورو کریسی فوری طور پر اساتذہ کے جائزمطالبات تسلیم اورانکے نوٹیفکیشن جاری کرے۔یہ بات گورنمنٹ ٹیچرزایسوسی ایشن کے مرکزی صدر حاجی حبیب الرحمن مردانزئی، سیکرٹری جنرل سجاد حسین رند، چیف آرگنائزر حاجی محمد یونس کاکڑ، گل باران حسنی، نواب خان، مرتضیٰ محمد شہی، شہزادہ کاکڑ، محمد ابراہیم بادینی، طارق عزیز مگسی، ثناء اللہ سمالانی، جمیل الدین کاکڑ، محمد صدیق مشوانی و دیگر ضلعی و ڈویژنل عہدیدران نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ میں اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

بدھ کو حاجی نظام الدین کاکڑ، عبد اللہ جان، عارف خان ترین، فتح خان مندوخیل، نور محمد دمڑ، سردار عبد الوہاب، بیبرگ بلوچ، محبوب خان جمالی،سردار اشرف، ظاہر شاہ، محمد یعقوب، خان داد اساتذہ کے جائزمطالبات کے حق میں تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی حبیب الرحمن مردان زئی اوردیگراساتذہ نے ہار پہناکراساتذہ کوتادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھایا۔ صوبائی مشیراطلاعات مٹھاخان کاکڑ، صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ لالا رشید، قبائلی و سیاسی رہنمانوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی،سابق وفاقی وزیر میرہمایوں عزیزکرد اوردیگر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور ملازمین تنظیموں کے نمائندوں نے احتجاجی کیمپ آکراساتذہ سے اظہاریکجہتی کیااوراساتذہ کرام کے مسائل کو جائز قرار دیتے ہوئے ان کی فوری عمل دراآمد پر زور دیا۔ گورنمنٹ ٹیچرزایسوسی ایشن کے مرکزی صدر حاجی حبیب الرحمن مردانزئی اوردیگر نے کہا کہ جب تک ہمارے تسلیم شدہ مسائل اپ گریڈیشن، ٹائم سکیل کا انجماد، پری میچور انکریمنٹ کی کٹوتی، جونیئر کیڈرز اساتذہ کے اپ گریڈیشن سمیت دیگر مطالبات حل نہیں ہوتے۔

کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت تعلیمی بہتری اور جدید تعلیمی تقاضوں کے پیش نظراساتذہ کے لئے تربیتی کورسزکااہتمام کرے سیلاب سے تباہ ہونے والے اسکولوں کی فوری تعمیرو مرمت اور تعلیمی ااداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے الاونس میں دیگر صوبوں کی طرزپراضافہ کیاجائے ایل سیز اور ایس ایس ٹیزکے ٹائم اسکیل سٹرکچر کی تشکیل نو کی جائے،ٹیچر سن کوئٹہ بحال،کمیونٹی ٹیچرز،این سی ایچ ڈی، بی ای ایف کے تحت بھرتی ہونے والے اساتذہ کو ریگولرکیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان بورڈآف انٹرمیڈیٹ اینڈسیکنڈری ایجوکیشن کوئٹہ کی مختلف برانچوں میں نئی تقرریوں میں کروڑوں روپے کے کاروبار،حالیہ میٹرک اور ایف ایس سی امتحانات میں من پسند عملے کی تعیناتی اور طے شدہ مکروہ دھندے،فروخت شدہ سینٹرز میں بھاری نقدرقم کے عوض سینٹرچینج میں لاکھوں کی کمائی سمیت ری چیکنگ کی آڑ میں لاکھوں کے کاروبار کی صاف اور شفاف انکوائری کرکے ملوث افرادکو قرارواقعی سزادی جائے۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکومت اور بیورو کریسی نے فوری طورپراساتذہ کے جائز مطالبات پرعملدرآمدیقینی نہیں بنایا تو گورنمنٹ ٹیچرزایسوسی ایشن اپنے احتجاج میں مزیدشدت لائے گی جس کے بعدحالات کی ذمہ داری حکومت اور بیورو کریسی پرعائد ہوگی۔