|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2023

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور پاکستان میڈیکل کمیشن نے بلوچستان کے 166 میڈیکل طلبا اور دیگر 344 اسکالرز کا اکیڈمک سال تباہ کردیا ہے۔

بلوچستان کی صوبائی اورمرکزی حکومت نے مشترکہ فنڈنگ کرکے 1000 طلبا کو 10 ارب روپے کے پانچ سالہ منصوبہ کے مطابق بلوچستان اور فاٹا کو برابری کی بنیاد پر وظائف دینے کا منصوبہ منظور کیا۔جس کے امتحانات بھی اس سال فروری میں ہوگئے تھے۔طے شدہ مطلوبہ شرائط کے مطابق طلبا نے مذکورہ امتحانات بھی پاس کر لئے۔جس کے نتائج کو پہلے تو تاخیر سے نکالا گیا مگر میرٹ لسٹ کوتاحال روکا ہوا ہے۔ دوسری طرف امتحان میں فاٹا کے چند ناکام طلبا نے ایک ساذش کے تحت پشاور ہائی کورٹ میں اس کے نتائج کو ایمڈیکیٹ کے میرٹ کے ساتھ نتھی کر کے التوا میں ڈال دیا ہے۔آدھا سال گزر گیا ہے ابھی تک طلبا کو کالجوں کی سیٹیں اور اسکالرشپ نہیں دیئے جارہے ہیں۔

وہ طلبا جو پہلی ہی یونیورسٹیوں میں داخلہ لے چکے ہیں ان کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔جبکہ میڈیکل کی سیٹوں کے امیدواروں کا سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔بلوچستان کے طلبا تو پشاور ہائیکورٹ میں فریق ہیں اور نہ ہی بلوچستان ہائیکورٹ سے کوئی فیصلہ آیا ہے۔اب سننے میں آرہا ہے فاٹا کے دوسرے طلبا سپریم کورٹ میں کیس کو لے جانا چاہتے ہیں۔دوسری زیادتی ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے بلوچستان کی طلبا کے ساتھ یہ کی ہے کہ بلوچستان کی 166 میڈیکل کی سیٹوں کوپورے بلوچستان میں اوپن میرٹ پر رکھ دیا ہے۔اسلام آباد کو نہیں پتہ یہاں پر ابھی تک کئی ایسے اضلاع ہیں ۔

جہاں طالبات اور طلبا کے لئے کالجز اور لیکچرار ہی نہیں ہیں۔وہاں اس طرح کی شرارت بلوچستان میں ایک نئے تنازعے کو جنم دے سکتی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ غریب علاقوں کے طلبا کے مستقبل کے ساتھ ایک گہری سازش ہے تاکہ وہ اچھے تعلیمی اداروں میں نہ پہنچ سکیں۔ایک طرف ایم ڈی کیٹ کے پاسنگ مارکس ہر سال بڑھائے جارہے ہیں دوسری طرف میرٹ اوپن کردیاگیا ہے جو کہ جنگ زدہ پسماندہ بلوچستان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔اطلاعات ہیں اس سال بلوچستان کے کوٹے کی 166 میں سے 30 سیٹیں ایم ڈی کیٹ پاس طلبا نہ ملنے کی وجہ سے خالی جارہی ہیں جوکہ فاٹا کے طلبا کو دی جارہی ہیں۔

یاد رہے منصوبے کو بلوچستان کے بجٹ سے فنانس کیا جارہا ہے اسلیئے بچ جانے والی سیٹیں محفوظ کر کے اگلے سال کے بلوچستان کیطلبا کیلئے مختص کی جائیں۔نیشنل پارٹی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے شائع شدہ اشتہار کے مطابق ضلع کی سطح پر میرٹ بنا کر ایک دو دن میں کامیاب طلبا کی لسٹ جاری کرے تاکہ عید سے پہلے یہ طلبا اپنے اپنے میڈیکل کالجوں میں داخلہ لے کر یکسوئی سے تعلیم سلسلہ جاری رکھ سکیں۔چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے بھی گزارش ہے کہ وہ پشاور ہائیکورٹ کی طرف سے پیداکردہ تعطل کا حل جلد سے جلد نکالنے میں مدد کرے تاکہ غریب صوبے کے 500 ہونہار طلبا کا مستقبل بچایا جاسکے۔