|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2023

کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ آئین کی بالادستی کو تسلیم کرنے میں تمام مسائل کا حل موجود ہے، بااختیارپارلیمنٹ داخلہ وخارجہ پالیسیوں کی تشکیل اور تمام ادارے ملک کے منتخب وزیر اعظم کے ماتحت ہو، انتخابات اور سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت بند ہونی چاہیے، 2018کے انتخابات میں بدترین مداخلت کا نتیجہ آج ملک کے 22کروڑ عوام کے سامنے ہیں، غیر جانبدارنہ شفاف انتخابات اور عوام کے حق رائے دہندگی کا احترام کرنا ہوگا، پشتون قومی وحدت (قومی صوبے) کے قیام تک اس پشتون بلوچ دو قومی صوبے کے ہر شعبہ زندگی میں برابری کو تسلیم کرنا ہوگا، برابری ہی کی بنیاد پر ملک اور صوبے کو چلایا جاسکتاہے۔

ناانصافیاں مزید قابل قبول نہیں۔ باڈر ٹریڈ ہمار ے عوام کا آئینی، قانونی حق ہے کسی کو یہ اجازت نہیں کہ وہ ہمارے عوام سے یہ حق چھینے کیونکہ یہ ان کے معاشی قتل عام کے مترادف ہوگا۔ پارٹی کے کامیاب سیاسی، تنظیمی پروگراموں کا انعقاد اور پارٹی صفوں میں عوام کی جوق در جوق شمولیت کے اجتماعات پارٹی کی درست سیاست، اصولی جمہوری موقف اور پارٹی چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی کے بیانیہ پر عوام کے مکمل اعتماد کا مظہر ہے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز نظام عسکر، حضرت عمر اچکزئی، صوبائی کمیٹی کے اراکین حاجی صاحب خان صالحزئی، فضل ترین، جبار ہمدرد،رفیع اللہ اچکزئی نے پارٹی ضلع کوئٹہ کے ترخہ ہدہ علاقائی یونٹ کے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علاقائی سیکرٹری عنایت خان بڑیچ، سینئر معاون سیکرٹری نصیب اللہ اچکزئی، معاونین میں حاجی عارف بڑیچ، غفار خان توخی، ایوب خان کاسی، وحید خان بڑیچ، اعجاز خان خانخیل، اسماعیل جوگیزئی، صادق خان کاسی، مزمل خان کاکڑ، فضل الرحمن مندوخیل، عبدالخالق وطن دوست، شمشاد خان خانخیل منتخب ہوئے۔ منتخب ایگزیکٹوز سے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نظام عسکر نے حلف لیا۔ پارٹی کے صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نظام عسکر،فضل ترین، سابق علاقائی سیکرٹری مظفر خان اچکزئی،نو منتخب علاقائی سیکرٹری ڈاکٹر حبیب اللہ اچکزئی، صادق خان اچکزئی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر نئے ایگزیکٹوز کا انتخاب عمل میں لایا گیا ۔

جس کے مطابق علاقائی سیکرٹری ڈاکٹر حبیب اللہ اچکزئی، سینئر معاون سیکرٹری انجینئر نقیب مندوخیل، معاونین میں ملک عطاء اللہ ترین، سدو خان، اکمل خان، ڈاکٹر نظام، سمیع الحق آغا، ادریس آغا، بہادر خان مردانزئی، بلال خان، نعمت خان منتخب ہوئے۔ منتخب ایگزیکٹوز سے صوبائی سیکرٹری کبیر افغان نے حلف لیا۔ مقررین نے کامیاب علاقائی کانفرنسز اور بہترین رپورٹ پر پارٹی کے سابق علاقائی سیکرٹری اور ان کے ایگزیکٹوز کو داد تحسین پیش کیا اور نئے منتخب ایگزیکٹوز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا۔

 وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے ویژن پر کاربند ہوکر پشتونوں کو قومی محکومی سے نجات دلانے کیلئے جدوجہد کو تیز کرے۔ مقررین نے کہا کہ پشتون اس ملک بالخصوص اس صوبے میں آج بھی تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، بیش بہا قدرتی وسائل، سرزمین کے مالک ہونے کے باوجود ملک اور بیرون ملک محنت مزدوری کیلئے مسافرانہ زندگی گزار رہے ہیں،جس کی بنیادی وجہ اپنے قومی وسائل،اپنے وطن پر سیاسی واک واختیار کی محرومی ہے۔ جبکہ اس دو قومی صوبے میں برابری نہ ہونے کے باعث پشتونوں کو ہر شعبہ زندگی میں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ صوبے کے مختلف اضلاع بالخصوص کوئٹہ،پشین، قلعہ عبداللہ، چمن میں جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے حکومت لوگوں کو روزگار دینے کی بجائے انہیں حاصل مواقع بھی چھین رہی ہے،پارٹی پہلے روز سے کہتی چلی آرہی ہے کہ ڈیورنڈ لائن اور ان سے منسلک تمام سرحدی علاقوں میں اسلحہ ومنشیات پر مکمل پابندی اور اس غیر قانونی کاروبار کرنیوالے کو ملکی قوانین کے تحت سزا ہونی چاہیے ۔

لیکن بدقسمتی سے یہ ہے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کی پشت پناہی کی جارہی ہے ہر ضلع ہر علاقے میں منشیات فروشوں کو تحفظ دیکر انہیں چھوٹے چھوٹے کارخانے بنانے، سرعام منشیات فروشی کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور یہ ہمارے عوام بالخصوص نوجوان نسل کی تباہی کیلئے منصوبہ بندی کی گئی ہے، درجن بھر سے زائد فیکٹریاں قائم ہوئی ہیں، منشیات بنانے والی فصلوں کی کاشتکاری کی جارہی ہے ۔

جس سے ضلعی انتظامیہ باخبر ہے۔ وفاقی حکومت، وزارت داخلہ،محکمہ انسداد منشیات خاتمہ، صوبائی حکومت ودیگر متعلقہ محکمے اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیکر بلا تاخیر کارروائی کرے تاکہ اس منشیات کی لعنت سے عوام کو دور رکھ کر معاشرے کو بچایا جاسکے۔ اسی طرح لاقانونیت، بدامنی، چوری ڈکیتی، قتل وغارت، ٹارگٹ کلنگ، راہزنی کے واقعات نے عوام کو جان ومال کے حوالے سے پریشانی سے دوچار کر رکھا ہے۔

مقررین نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن سمیت تمام سرحدی علاقوں میں تجارت پر قدغن لگانا قابل افسوس اور قابل گرفت ہے بلکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ تجارتی پوائنٹس میں اضافہ کرتے ہوئے لوگوں کو باعزت روزگار کرنے کے مواقع فراہم کرے لیکن حکومت اس کے برعکس اقدامات اٹھاکر مقامی لوگوں کی معاشی قتل عام کے مرتکب ہورہی ہے۔ کسٹم سمیت تمام فورسزکراسنگ پوائنٹس پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اس کے بعد شہری علاقوں، مارکیٹوں، گوداموں، دکانوں، چیک پوسٹوں اور مین شاہراہ پر گاڑیاں روکنے، چھاپے مارنے کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔

کاروبار، تجارت پر اس قسم کی پابندیوں، غیر قانونی چھاپوں کے باعث لاقانونیت، بدامنی کے واقعات میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی ذمہ داری حکومت ہے۔ مقررین نے کہا کہ ملکی آئین میں ملک کے ہر ادارے کو اپنے دائرہ اختیار میں کام کرنے کا پابند بنایا گیا ہے اور آئین کی بالادستی کو تسلیم کرنے میں ہی تمام اداروں کی وقار میں اضافہ ہوگا۔