|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2023

کوئٹہ:  سیکرٹری تعلیم عبدالرف بلوچ نے کہاہے کہ پاکستان اور بلوچستان کا روشن مستقبل تعلیم سائنس ٹیکنالوجی اور ریسرچ کے امکانات سے وابستہ ہے جدید اعلی اور معیاری تعلیم کے ذریعے ہی قومی ترقی کی رفتار تیز ہوگی اس لئے ہر سطح کے نصاب کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنا ناگزیر ہے جو ایک مستقل مشق اور مقدس فرض ہے۔

نصاب یا کریکولم ایک سانچے کی مانند ہے جس میں آنے والی نسلوں کو ڈھال کر عملی و قومی زندگی میں خدمات سر انجام دینے کے لئے تیار کیا جاتا ہے ذہنی تربیت جیسی ہوگی ویسی ہی شخصیت ہوگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ادارہ نصابات کے زیر اہتمام بلوچستان بوائس اسکاٹس ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ کریکولم ڈیویلپمنٹ اور ایمرجنگ ٹرینڈز کے حوالے سے منعقدہ دو روزہ کانفرنس کے شرکاسے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر ڈائریکٹر بی او سی سعید احمد خان ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر گلاب ڈائریکٹر جوڈیشل اکیڈمی نذر محمد کاکڑ ڈی جی ایکسائز جہانگیر کاکڑ اور دیگر بھی موجود تھے سیکرٹری تعلیم نے کہاکہ نصاب یا کری کولم ایک سانچے کی مانند ہوتا ہے۔ جس میں آنے والی نسلوں کو ڈھال کر عملی وقومی زندگی میں خدمات سرانجام دینے کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔ ذہنی تربیت جیسی ہوگی ویسی ہی شخصیت ہوگی۔

اگر چہ انسانی کردار کی تشکیل اور تعمیر، گھر اور معاشرے سے شروع ہوتی ہے۔لیکن سکول کا ماحول، استاد کا علمی شخصیت اور سلیبس اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بچپن اور سکول کی سطح تک طالب علموں کا ذہن ایک ایسی صاف سلیٹ کی مانند ہوتا ہے جس پر جو بھی نقش و نگار بنادیئے جائیں وہ ساری زندگی ساتھ نبھاتے اور انسانی رویوں کی تشکیل کرتے رہتے ہیں پاکستان اور بلوچستان کا روشن مستقبل بہرحال تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی اور ریسرچ کے امکانات سے وابستہ ہے۔ جتنی اعلی اور معیار ی تعلیم ہوگی اتنی ہی قومی ترقی کی رفتارتیز ہوگی۔

ہر سطح کے نصاب کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنا ایک مستقل مشق اور مقدس فرض ہے،اس موقع پر دیگر مقررین کاکہنا تھاکہ بچے قوم کا قیمتی سرمایہ اور اسکا مستقبل ہوتے ہیں اگر بنیادی تعلیم و تربیت اچھی مل جائے تو یہ نو نہال قوم کا سرمایہ بن کر ا بھر سکتے ہیں کسی بھی سماج اور فرد کے مستقبل پر بچپن میں کی جانے والی تعلیم و تربیت کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے،استاد کو ماہر نصاب تو ہونا ہی چاہیئے اسکے ساتھ ساتھ ماہر نفسیات بھی ہونا چاہیئے تاکہ وہ بچے کی سوچ کوسمجھ سکے اور دماغی سطح کے مطابق لیکر چل سکے پھر نصاب میں جدید طریقہ تدریس اور ایسی سرگرمیاں شامل کی جائیں جو طلباکی ذہنی صلاحیت کو مزید کشادہ کرسکیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ابھرتے ہوئے رجحانات کو نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ ہماری نئی نسل، آئی سی ٹی، موسمیاتی تبدیلی، صحت و صفائی اور جدید تعلیم سے روشناس ہوسکے ماہرین تعلیم انسان کی کردار سازی میں سکول کی سطح کو فیصلہ ک ن اہمیت دیتے ہیں۔

اسی کے پیش نظر ترقی یافتہ ممالک میں سکول کے نصاب میں اخلاقی اصولوں کے ساتھ ساتھ معاشرتی ضروریات کو بھی جگہ دی جاتی ہے۔ سکول کے نصاب اور تربیتی سرگرمیوں میں بچوں کو نظم و ضبط، قانون کے احترام، اخلاقی اقدار، حسنِ سلوک، دوسروں کے حقوق، سچائی کی اہمیت کے ساتھ ساتھ نصاب میں ٹریفک، صفائی، فضائی آلودگی سمیت دیگر مضامین پر بھی مواد شامل کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کو اس حوالے سے شعور اجاگر ہوسکے۔