|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2023

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ گذشتہ چار سالوں میں گوادر پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، بجلی اور پانی کے وہ منصوبے جو 2018 میں مکمل ہونا تھے وہ وہیں کے وہیں رکے رہے، گوادر کے منصوبوں کو کیوں روک کر رکھا گیا یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے جس کا جواب گزشتہ حکومت کو دینا ہے، حالیہ بجٹ میں صوبہ بلوچستان کو ترقیاتی بجٹ میں سب سے زیادہ حصہ دیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی و صوبائی وزارتوں اور تمام سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 2015 میں گوادر کی ترقی کے لئے جو اہداف مقرر کئے تھے وہ تو تبدیلی کی نظر ہو گئے،وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں صوبہ بلوچستان کو ترقیاتی بجٹ میں سب سے زیادہ حصہ دیا گیا، بجٹ میں تعلیم ، صحت ، سماجی شعبے کے لئے ایک بڑی رقم مختص کی گئی۔

 بلوچستان عوام کو ضروری سہولیات میسر کی جا سکیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ گوادر میں گزشتہ 3 ماہ میں 18 منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا، ایران سے ملنے والی بجلی کے بعد عوام کو بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے،ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی سے گوادر کے عوام کی زندگیوں اور کاروبار میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ کیسکو بجلی کی ترسیل کے ساتھ بلوں کی ریکوری پر بھی توجہ دے ،عوام میں آگہی پیدا کی جائے کہ بجلی کے ساتھ بلوں کی ادائیگی بھی ضروری ہے ، بجلی کی ترسیل کا دارومدار بلوں کی ریکوری پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2018سے 2021 کے دوران 166207 میٹرک ٹن کارگو جبکہ 2022 سے 2023کے دوران 637124میٹرک ٹن کارگو گوادر پورٹ اتریں۔