|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2023

سمندری طوفان بپر جوائے کراچی کے جنوب کی جانب گامزن ہے جس کے اثرات شہر میں نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔سمندری طوفان کی تباہی اور جانی نقصان سے بچنے کے لیے سول انتظامیہ اور فوج پوری طرح حرکت میں آگئے ہیں۔طوفان کے پیش نظر ٹھٹھہ،بدین اور سجاول سمیت ساحلی پٹی سے انخلا تیز کردیا گیا ہے، طوفان کی آمد سے قبل 90 ہزار افراد کا انخلا مکمل کرنے کا ٹارگٹ ہے جس کے باعث کیٹی بندر شہر خالی کرایا جارہا ہے جبکہ بدین اور سجاول سے بھی لوگوں کی ریلیف کیمپوں میں منتقلی کی جارہی ہے۔

کراچی کینٹ، بدین اور حیدرآباد سے پاک فوج کے دستے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے ساحلی علاقوں میں بھیجے گئے ہیں جبکہ میرین سکیورٹی، رینجرز اور منتخب نمائندے ساحلی پٹی سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرانے میں مصروف ہیں۔ طوفان شمال اور شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے جبکہ سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 410کلومیٹر اور ٹھٹھہ کے جنوب سے 400کلومیٹر دور ہے۔ شمال مشرق میں انتہائی شدید سمندری طوفان ساحلی علاقوں سے مزیدقریب آگیا ہے، طوفان کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 150 سے 160کلو میٹرفی گھنٹہ ہے جب کہ طوفان کے مرکز میں ہواؤں کے جھکڑ 180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو چھورہے ہیں۔ سسٹم کے مرکز کے اطراف سمندر میں شدید طغیانی ہے اور مرکز کے گرد لہریں 30 فٹ تک بلند ہو رہی ہیں جبکہ سازگار ماحول سسٹم کو کو شدت برقرار رکھنے میں مدد کررہا ہے۔سمندری طوفان کے اثرات بھی نمایاں ہونے لگی ہیں، کراچی، ٹھٹھہ، بدین اور دیگر علاقوں میں شدید حبس ہے جبکہ کراچی کی ساحلی بستی چشمہ گوٹھ میں پانی سڑک کنارے تک پہنچ گیا ہے۔ممکنہ سمندری طوفان بپر جوائے کے پیش نظر کراچی کے ساحلی علاقوں میں سمندر کے پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیاہے۔

چشمہ گوٹھ میں سمندر کے پانی میں مسلسل اضافے سے پانی چشمہ گوٹھ کی سڑک کنارے تک پہنچ گیا اور دوسری جانب رہائشیوں نے تاحال گھر خالی نہیں کیے ہیں۔اسی طرح ابراہیم حیدری کے ساحل پر بھی نقل مکانی سمیت دیگر انتظامات نہیں کئے گئے ہیں، سمندری طوفان کے باعث تیز ہوائیں کمزور عمارتوں اورکچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، طوفان کے دوران کیٹی بندر اور اطراف میں لہریں 8 سے 12 فٹ بلند ہوسکتی ہیں جبکہ سندھ کی ساحلی پٹی پر لہریں 2 سے 2.5 میٹر تک بلند رہ سکتی ہیں۔

اسی طرح بلوچستان کی ساحلی پٹی پر لہریں 2 میٹر بلند ہوسکتی ہیں۔ گوادر، اورڑماہ، جیونی، پسنی کے بھی شدید متاثر ہونے کے خطرات کو رد نہیں کیاجاسکتا البتہ بلوچستان حکومت کی جانب سے ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے، ساحل سمندر پر جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ سب سے اہم یہ کہ سمندری طوفان کے دوران بہترانتظامات ضروری ہیں تاکہ کسی قسم کا جانی ومالی نقصان نہ ہو کیونکہ بلوچستان اور سندھ پچھلی بارشوں اور سیلاب کے باعث بری طرح متاثر ہوئے تھے، جانی نقصانات ہوئے، مالداروں کی مویشیاں مرگئیں، زمینداروں کی فصلیں تباہ ہوگئیں، مکانات منہدم ہوئے۔ اب دوبارہ ایک آزمائش کا مرحلہ آرہا ہے اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو نقصانات کے خدشات کو ردنہیں کیاجاسکتا۔اس لیے ضروری ہے کہ سمندری طوفان کے پیش نظر خطرات سے بروقت نمٹنے کے لیے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایاجائے تاکہ کم سے کم نقصانات ہوں۔