|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2023

کوئٹہ: وفاق کے بعد بلوچستان کی صوبائی حکومت نے بھی آئندہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ 16 جون کو پیش ہونے والے بجٹ کا کل حجم 550 ارب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے، جس میں تعلیم، صحت اور امن و امان کو اولین ترجیح دی جائے گی متوقع طورپربلوچستان حکومت بھی وفاقی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کرنے جارہی ہے۔

تاہم بجٹ پیش ہونے سے قبل ہی وزیر اعلی بلوچستان میرعبد القدوس بزنجو نے اپنی مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کابینہ کی منظوری سے وزیراعلی ہاوس اورسیکریٹریٹ کے ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کا اعلامیہ جاری کردیا ہے اعلامیے کے مطابق بلوچستان حکومت نے وزیراعلی ہاوس اور وزیراعلی سیکریٹریٹ کے تمام ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں وزیراعلی ہاوس الانس کے نام پر 100 فیصد اضافہ کردیا ہے، تاہم طویل چھٹی یا ٹرانسفر ہونیوالے ملازمین اسپیشل الاونس کے حقدار نہیں ہوں گے اس اعلان سے جہاں وزیراعلی ہاس کے ملازمین کی چاندی ہو گئی ہے وہیں دوسری جانب مختلف جامعات کے ملازمین اس فیصلہ سے نالاں نظر آتے ہیں۔ صوبے میں اس وقت بیشتر جامعات شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔

صوبائی دارالحکومت میں قائم بیوٹمز یونیورسٹی کے ملازمین کو رواں ماہ تنخواہوں کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی ہے صوبے میں قائم سرکاری جامعات کو درپیش مالی مشکلات پر قابو پانے کے لیے وزیراعلی بلوچستان نے بیوٹمز، یونیورسٹی آف تربت، سردار بہادرخان ویمن یونیورسٹی اور لسبیلہ یونیورسٹی کے اساتذہ اور دیگر عملے کی دو ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے خصوصی 55 کروڑ 80 لاکھ روپے کا بیل آٹ پیکیج جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جس سے ان جامعات کے ملازمین کو مئی اور جون کی تنخواہوں کی ادائیگی ممکن ہوسکے گی صوبے کی جامعات گزشتہ دو سال سے شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔ ماہرین معاشیات کے مطابق جامعات کی مالی مشکلات کو مکمل طور پر حل کرنے کے لیے سالانہ 25 کروڑ روپے سے زائد رقم درکار ہے تاہم بلوچستان حکومت نے صوبہ کی جامعات کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو 55 کروڑ کا لولی پاپ دے دیا ہے جب کہ دوسری جانب سی ایم ہاس و سیکریٹریٹ میں کام کرنے والے ملازمین کو بادشاہی نظام کے تحت خصوصی طور پر نوازا جارہا ہے۔