|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2023

کوئٹہ:  گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے زیر اہتمام اپنے مطالبات کے حل کیلئے بلوچستان اسمبلی کے سامنے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے حاجی نظام الدین کاکڑ، فتح خان مندوخیل، محمد عارف ترین، سردار عبد الوہاب، یعقوب خان ترین، محبوب جمالی، محمد نور دمڑ، بیبرگ بلوچ، خان داد کاکڑ، ظاہر شاہ، سردار اشرف و دیگر کی تادم مرگ بھوک ہڑتال آٹھویں روز بھی جاری رہی۔

آج بھوک ہڑتال پر بیٹھے کئی اساتذہ کی طبیعت انتہائی تشویشناک حد تک خراب ہو گئی تاہم اساتذہ نے طبی امداد کیلئے ہسپتال جانے سے انکار کر دیا جس پر ڈاکٹروں نے بھوک ہڑتالی اساتذہ کو کیمپ میں ابتدائی طبی امداد فراہم کی۔بدھ کوصوبائی مشیراطلاعات مٹھا خان کاکڑ،رکن صوبائی اسمبلی احمدنواز بلوچ ، سیسا بلوچستان کے صدر قاسم خان کاکڑ،سول سیکرٹریٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمالک،اے این پی کے صوبائی جوائنٹ سیکرٹری رشیدخان ناصر،محراب لالا ، ژوب کے صدرانور مندوخیل ، ہرنائی کے ولی داد میانی ،جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنما ڈاکٹر نواز کبزئی، شہیدباز محمدفاونڈیشن کے صدرڈاکٹر لعل کاکڑ نے اپنے ساتھیوں ،سیاسی جماعتوں، وکلاء سول سوسائٹی اور دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے احتجاجی کیمپ میں آکر اساتذہ سے اظہار یکجہتی کیا اور انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے سول سیکرٹریٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمالک نے کہا کہ اساتذہ کرام معاشرے کی آنکھ کی حیثیت رکھتے ہیںانہیں ایک سازش کے تحت احتجاج پر مجبور کیاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ ٹیچرزایسوسی ایشن کے مطالبات جائز ہیں جنہیں فوری طور پر تسلیم کرکے انکا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیاجائے۔ انہوں نے سول سیکرٹریٹ آفیسرزایسوسی ایشن کی جانب سے گورنمنٹ ٹیچرزایسوسی ایشن کو ہرممکن تعاون کایقین دلاتے ہوئے کہاکہ اساتذہ کرام جو بھی کال دیں گے ہم انکے شانہ بشانہ ہونگے۔ احتجاجی کیمپ میں اساتذہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے مرکزی صدر حاجی حبیب الرحمن مردانزئی نے کہا کہ ہمیں دیوار سے لگانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے اور اپنے جائز مطالبات کے حل کیلئے اساتذہ کوتا دم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے آج آٹھ یوم گزر چکے ہیں۔

جس کی وجہ سے انکی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ہم اپنے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے اساتذہ کو حکمرانوں اور بیوروکریسی کے رحم و کرام پر ہر گز نہیں چھوڑیں گے۔ گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان آئندہ کے سخت لائحہ عمل کا اعلان کا اعلان بہت جلد کریگی۔

جس کے بعد حالات خراب ہونے کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکمرانوں اور بیورو کریسی پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جی ٹی اے بی جونیئر کیڈرزاور ہیڈ ماسٹر، ہیڈ مسٹریس کی غیر مشروط اپ گریڈیشن کے نوٹیفکیشن، پری میچور انکریمنٹ کی کٹوتی کے خاتمے، مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافے، جونیئر کیڈرز کے اساتذہ کی پروموشن میں حائل رکاوٹیں فوری طور پر دور کرکے انہیں پروموٹ کرنے، 2019کے بعد نئے بھرتی ہونے اساتذہ کرام کیلئے ٹائم سکیل کے خاتمے کا نوٹیفکیشن واپس لینے، صوبہ بھر کے سکولوں کی مسنگ پوسٹوں کے مسئلہ کے حل، بینولنٹ فنڈ کی پالیسی میں نظرثانی کرے کے کٹوتی اور ادائیگی میں توازن قائم کرنے، محکمہ تعلیم میں لازمی سروس ایکٹ کے خاتمے، بلوچستان بورڈ کے مختلف برانچوں میں نئی تقرریوں میں کروڑوں کے کاروبار، حالیہ میٹرک اور ایف ایس سی امتحانات میں من پسند عملے کی تعیناتی اور طے شدہ مکروہ دھندے، فروخت شدہ سینٹرز میں بھاری رقم کے عوض سینٹر چینج میں لاکھوں کی کمائی سمیت ری چیکنگ کی آڑ میں لاکھوں کے کاروبار کی صاف و شفاف انکوائری کرکے ملوث افراد کو قرار واقعی سز ا دینے سمیت دیگر جائز مطالبات سے کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہونگے۔

اب بھی حکمرانوں اور بیورو کریسی کے پاس وقت ہے کہ وہ فوری طور پر جائز مطالبات کے حل کا نوٹیفکیشن جاری کریں بصورت دیگر جی ٹی اے بی سخت احتجاج کی کال دینے پر مجبور ہو گی اور یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمیں نوٹیفکیشن نہیں مل جاتا۔چیئرمین مشاورتی کونسل میر شہباز خان قلندرانی، سیکرٹری جنرل سجاد حسین رند، چیف آرگنائز ر حاجی محمد یونس کاکڑ، سینئر نائب صدر گل باران حسنی، مومن خان ترین، حاجی نواب خان، مرتضیٰ محمد شہی، محمد ابراہیم بادینی، طارق عزیز مگسی، شہزادہ کاکڑ، ثناء اللہ سمالانی، جمیل الدین کاکڑ، اور محمد صدیق مشوانی اور دیگر نے بھی اساتذہ کرام سے خطاب کیا۔