|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان میں پسماندگی کے باعث جہاں دیگر شعبے متاثر ہیں وہاں صحت کا شعبہ بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔صوبے کے اکثر ہسپتال سہولیات نہ ہونے کے باعث ویران جبکہ ادویات تو تمام ہسپتالوں میں نہ ہونے کے برابر ہے۔

صوبے کے دیگر شہروں اور دیہاتوں میں تو صحت کے شعبے کی حالت نہ قابل بیان ہے ہی مگر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے سرکاری ہسپتال بھی تمام تر سہولیات سمیت ادویات کی سہولت سے محروم ہیں۔صوبے میں اس تما م تر صورتحال کے باوجود صوبائی وزارت صحت کی جانب سے گزشتہ سال کے بجٹ میں صحت کے شعبے کے لئے مختص رقم میں سے سات ارب روپے خرچ نہ کرسکنے کے باعث واپس کردیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابقبلوچستان ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ یہاں تعلیم اور صحت کے شعبے میں مسائل اس حد تک گمبھیر ہیں ۔

انہیں حل کرنے کے لیے بھی سالوں درکار ہیں۔ صوبے میں صحت کی صورتحال اس قدر ناقص ہے کہ 34اضلاع میں سے صرف صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہی 2 ٹرشری کیئر اسپتال موجود ہیں جبکہ دیگر اضلاع میں قائم ڈی ایچ کیوز کی حالت انتہائی ابتر ہے زشتہ سال صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے حکومت بلوچستان کی جانب سے مالی سال کے بجٹ میں 43 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی لیکن محکمہ صحت کی نااہلی کی وجہ سے 7 ارب روپے لیپس ہو گئے ایک جانب سرکاری اسپتالوں میں مشینری سمیت ادویات ناپید ہیں تو دوسری جانب محکمہ صحت بجٹ میں مختص رقم بھی خرچ نہیں کر سکا جس کا اعتراف صوبائی وزیر صحت احسان شاہ نے بھی کیا صوبائی وزیر صحت احسان شاہ کے مطابق محکمہ صحت کی پریکیورمنٹ کمیٹی ایک سال سے غیر فعال ہے۔ کمیٹی نے صرف اجلاس منعقد کیے جبکہ ادویات اور مشینری کی خریداری نہیں کی۔ ایک سال میں 7 سیکرٹریز کے تبادلوں سے محکمہ صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ افسوس ہوا کہ 7 ارب روپے میں سرکاری اسپتالوں میں کام ہوسکتے تھے جو نہیں ہوئے۔