|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2023

کوئٹہ: قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو ایک دوسرے سے رابطہ میں رہنا ہوگا۔ قدرتی آفات کو حکومت اکیلے کنٹرول نہیں کرسکتی اس کے لئے عوام کو بھی اپنا بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا۔

یہ بات چیف کوآرڈینیٹر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی ریٹائرڈ کموڈور تنویر پراچہ نے نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی اور بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ منیجمنٹ سائنسز کے اشتراک سے بیوٹمز کوئٹہ میں ’’ ساحلی خطرات ، مقامی ضروریات، فرق کے تجزیہ اور تجویز کردہ قومی تیاری اور ردعمل کے فریم ورک پر ایک روزہ قومی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی موسمیاتی ڈیزاسٹر آتے رہتے ہیں جن کا وہ قومی یکجہتی اور اپنے ماہرانہ حکمت عملی سے مقابلہ کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نئی نسل کو بھی ان موسمیاتی تغیرات کے علم پر عبور حاصل کرنا چاہئے تاکہ ان قدرتی آفات سے ملک میں نقصانات کے تناسب کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے 6 جون کو حکومت کو ساحل پر آنے والے موجودہ سمندری طوفان کے بارے میں آگاہ کیا تھا اس کی وجہ سے حکومت نے بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کئے اور امید ہے کہ اس آنے والے قدرتی آفات سے نقصانات کم ہوں گے۔

ایک روزہ ورکشاپ میں بلوچستان کے جامعات سے تعلق رکھنے والے متعلقہ شعبوں کے پروفیسرز ریسرچرز، این ڈی ایم اے،پی ڈی ایم اے کے ماہرین ، محمد اسلم میٹرولوجسٹ پی اینڈ ڈی، ڈاکٹر علاء الدین کاکڑ ، ڈائریکٹر بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی، علی احمد بلوچ ، چیف آف پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، مرتضی کلوار ، ڈائریکٹرای پی اے اور طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر ماہرین نے قدرتی ساحلی آفات سے متعلق معاملات پر سیر حاصل بحث کی جس میں سمندری طوفانوں، گرمی کی لہر اور خشک سالی سے پیدا ہونے والے مسائل ، ساحلی کٹائو ، سمندری پانی کی نقصانات ، سونامی کے خطرے ،قدرتی آفات سے آنے والے متوقع نقصانات اور ان نقصانات سے بچنے کے لئے اٹھائے جانے والے احتیاطی تدابیر جوکہ گورنمنٹ کے ذمہ داری کے ساتھ ساتھ وہاں کے مقامی لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے۔

کے بارے میں آگاہی فراہم کی تاکہ نقصانات کو کم سے کم کرسکے اوران آفات سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی آلودگی و دیگر اثرات کو احتیاطی تدابیر سے قابو کیا جاسکے ۔ ورکشاپ سے بیوٹمز کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر احمد اور یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی معاملات کو انفرادی حیثیت سے دیکھنے کی بجائے ہمیں اجتمائی طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے تب جاکر ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی بہت بڑی چیلینج ہے اسے قومی جذبے سے حل کرسکتے ہیں۔ قبل ازیں کیپسٹی بلڈنگ اسپیشلسٹ NIDN وسیم احمد نے ورکشاپ کے اغراض ومقاصد کے بارے میں شرکاء کو آگاہی فراہم کی۔ بعدازاں ورکشاپ میں پینلسٹ نے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔