|

وقتِ اشاعت :   June 23 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وڈھ سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں کسی کو بھی حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ بجٹ میں زراعت، لائیوسٹاک، تعلیم، صحت، ماہی گیری کے شعبوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت تھی۔ جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر میر جان محمد جمالی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی کے رکن میر اکبر مینگل نے کہا کہ وڈھ میں امن وامان کی صورتحال تشویشناک ہے، وہاں کچھ عناصر کو حکومتی سر پرستی حاصل ہے جو دانستہ طور پر حالات خراب کر رہے ہیں ہمیں تو سیکورٹی میسر نہیں لیکن انہیں سیکورٹی دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وڈھ میں پرائیویٹ ملیشیا بنانے کا نوٹس لیا جائے۔ آئند ہ مالی سال 2023-24کے بجٹ پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے میر اکبر مینگل نے کہا کہ میرے خیال میں یہ زیادہ اچھا بجٹ نہیں ہے امن و امان پر جتنی بڑی رقم خرچ کی جارہی ہے اسے تعلیم پر خرچ ہونا چاہیے خیبر پختونخواء نے تعلیم کے شعبے میں کام کر کے ترقی حاصل کی ہے حکومت تعلیمی پالیسی دینے میں ناکام رہی ہے یہ با ت عام ہے کہ تعلیم کی آسامیاں بک رہی ہیں جو خوفناک با ت ہے۔

تعلیم پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں کوئی ایسا ہسپتال نہیں جہاں جدید اور سائنسی بنیادوں پر لوگوں کا علاج کیا جائے سندھ حکومت نے بڑے ہسپتال بنائے ہیں اب وہاں کے لوگوں کو کراچی نہیں جانا پڑتا۔انہوں نے کہا کہ لائیوسٹاک اہم شعبہ ہے اسے بہتر انداز میں چلایا جائے تو نوجوانوں کو روزگا ر فراہم اور معیشت کی بہتری کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہی گیر ی دنیا بھر میں اہم صنعت ہے جس سے سرمایہ حاصل ہوتا ہے ہم نے فشریز کو بلیک مارکیٹ بنا دیا ہے پیسہ چند لوگوں کی جیبوں میں جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان معدنیات سے مالا مال ہے صوبے کے سونے اور چاندی کے ذخائر دنیا کے چند بڑے ذخائر میں سے اییک ہیں لیکن ان تمام شعبوں پر کام نہیں کیا گیا کام کے لئے نیت صاف ہونی چاہیے۔ صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان خراب کر نے کی سازش کی جارہی ہے حکومت نے وڈھ میں صورتحال کو سنجیدیگی سے لیا ہے وزیرداخلہ، آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی سمیت اعلیٰ حکام وڈھ میں ہیں یقین دلاتا ہوں کہ جتنی بھی قدآور شخصیات ہیں حکومت انکے لئے احترام رکھتی ہے۔

ہر انسان کا تحفظ ہمارا فرض ہے حکومت معاملے کو اچھے طریقے سے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہی ہے ہم مکران میں بھی امن وامان بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری محکموں بلخصوص محکمہ تعلیم میں آسامیاں فروخت ہونے کے الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے سوشل میڈیا پر چند بلیک میلر لوگ حکومت کو بدنام کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یقین دلاتا ہوں کہ میرے محکمے یا کسی اور محکمے میں ایسا کوئی ایک کیس لائیں تو ہم ایسے لوگوں کو عبرت ناک سزاد دیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور قد آور شخصیات کو بدنام کر نے کی سازش کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے قانونی کاروائی کریں گے۔بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے پالیمانی سیکرٹری بشریٰ رند نے کہا کہ صوبائی حکومت نے مشکلات کے باوجود بہترین بجٹ پیش کیا ہے خامیاں ہر محکمے میں ہوتی ہیں اب بھی بہت سے علاقوں میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں سینکروں نئے اسکولوں کی تعمیر اور اپ گریڈیشن کا منصوبہ شامل کیا ہے،صحت کے شعبے کے لئے خطیر رقم رکھی ہے۔

ادویات کی خریداری کے لئے 4.8ارب روپے مختص کئے ہیں عوامی انڈومنٹ فنڈ، صحت کارڈ، کوئٹہ و گوادر میں خواتین کے لئے پولیس اسٹیشنز کا قیام اور دیگر منصوبے اسی حکومت کی کارکردگی ہیں۔حکومت نے کم وسائل میں ہر شعبے پر توجہ دی ہے بجٹ کوسراہنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہا کہ گزشتہ روز یعنی 21جون کو پشتونخوا میپ کے رہنما شہید عثمان خان کاکڑ کی دوسری برسی منائی گئی اس سلسلے میں کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں ایک پروقار جلسہ عام منعقد کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شریک ہوکر اپنے محبوب رہنما کو خراج عقیدت پیش کیا انہوں نے کہاکہ شہید عثمان خان کاکڑ پی ڈی ایم کے اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن تھے کم از کم پی ڈی ایم اپنی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن کے قتل کی تحقیقات کرائے انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ نے بھی وزارت خارجہ کو شہید عثمان خان کاکڑ کے قتل کی تحقیقات کیلئے مراسلہ ارسال کیا ہے۔ اس سلسلے میں پشتونخوا میپ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کو بھی خطوط ارسال کئے ہیں انہوں نے کہاکہ شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت مظلوم و محکوم اقوام کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے ۔

انہوں نے کہاکہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے خاندان نے دہشتگردی کے خلاف سترہ سے زائد افراد کی قربانیاں دی ہیں وانا کا نصف قبرستان انکے خاندان کے لوگوں سے بھرا ہوا ہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز علی وزیر کو دو بارہ گرفتار کیا گیا ہے علی وزیر پر امن احتجاج کررہے تھے جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کیا گیا رکن قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر قومی اسمبلی کے ممبر کی گرفتار پارلیمنٹ اور اسپیکر کی توہین ہے۔

انہوں نے کہاکہ پشتونخواہ میپ کے خیبر پختونخواہ کے صوبائی نائب صدر بہادر شیر افغان کے خلاف بھی دہشتگردی کے دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں جن کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ نصر اللہ زیرے نے سالانہ میزانیہ بابت مالی سال 2023-24پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ آئندہ مالی سال کے 750ارب روپے کے بجٹ میں 49ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے بجٹ میں ترقیاتی مد میں انتہائی کم پیسے رکھے گئے ہیں زراعت، فشیریز، جنگلات، لائیو اسٹاک کیلئے بھی بجٹ میں انتہائی کم پیسے رکھے گئے ہیں موسیٰ خیل کی لائیو اسٹاک کی مد میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی انہوں نے کہاکہ جامعات کیلئے بھی بجٹ میں انتہائی کم رقم رکھی گئی ہے ڈھائی ارب روپے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے ہی ناکافی ہیں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ شہر کی آبادی کو مردم شماری میں کم ظاہر کیا گیا ہے۔

اس مردم شماری کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے انہوں نے کہاکہ عمارتیں بنانے سے علم نہیں آتا بلکہ اساتذہ کے پڑھانے سے معاشرے تعلیم یافتہ ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اساتذہ اور ملازمین کی کمی کو بی نوٹ کیا جائے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کو کچھ نہیں دیا جب بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب متاثرین کو نظر انداز کئے جانے پر حکومت سے راہیں جدا کرنے کی دھمکی دی تو وفاقی حکومت نے فوراً 25ارب روپے سندھ کے سیلاب متاثرین کیلئے رکھے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو بھی ریلیف فراہم کیا جائے۔

صوبے کے ذمہ داروں کو بجلی کے مد میں ریلیف دیا جائے لوکل گورنمنٹ کو فنڈز فراہم کئے جائیں اور بلدیاتی اداروں کو مالی اختیارات دیئے جائیں مائنز اینڈ منرلز ڈپارٹمنٹ پر خصوصی توجہ دی جائے۔ ماہی گیری ماحولیات صحت کے شعبوں کو ترجیح دی جائے۔ اجلاس میں پشتونخواء میپ کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ بجٹ میں عوام کا پیسہ ہوتا ہے ملی شہید کے نام سے ریسرچ سینٹر کے قیام سے لوگ وہاں آئیں گے اور تحقیق کریں گے۔